Skip to main content

اِلَّاۤ اِبْلِيْسَۗ اَبٰۤى اَنْ يَّكُوْنَ مَعَ السّٰجِدِيْنَ

إِلَّآ
سوائے
إِبْلِيسَ
ابلیس کے
أَبَىٰٓ
اس نے انکار کیا
أَن
کہ
يَكُونَ
وہ ہو
مَعَ
ساتھ
ٱلسَّٰجِدِينَ
سجدہ کرنے والوں کے

سوائے ابلیس کے، اس نے سجدہ کرنے والوں کے ساتھ ہونے سے انکار کر دیا،

تفسير

قَالَ يٰۤاِبْلِيْسُ مَا لَـكَ اَ لَّا تَكُوْنَ مَعَ السّٰجِدِيْنَ

قَالَ
فرمایا
يَٰٓإِبْلِيسُ
اے ابلیس
مَا
کیا ہے
لَكَ
تجھ کو
أَلَّا
کہ نہیں
تَكُونَ
ہے تو
مَعَ
ساتھ
ٱلسَّٰجِدِينَ
سجدہ کرنے والوں کے

(اللہ نے) ارشاد فرمایا: اے ابلیس! تجھے کیا ہو گیا ہے کہ تو سجدہ کرنے والوں کے ساتھ نہ ہوا،

تفسير

قَالَ لَمْ اَكُنْ لِّاَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهٗ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ

قَالَ
اس نے کہا
لَمْ
نہیں
أَكُن
ہوں میں
لِّأَسْجُدَ
کہ میں سجدہ کروں
لِبَشَرٍ
کسی انسان کو
خَلَقْتَهُۥ
پیدا کیا تو نے اس کو
مِن
سے
صَلْصَٰلٍ
کھنکتی مٹی سے۔ بجتی مٹی سے
مِّنْ
سے
حَمَإٍ
کیچڑ سے
مَّسْنُونٍ
سڑے ہوئے

(ابلیس نے) کہا: میں ہر گز ایسا نہیں (ہو سکتا) کہ بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے سِن رسیدہ (اور) سیاہ بودار، بجنے والے گارے سے تخلیق کیا ہے،

تفسير

قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَاِنَّكَ رَجِيْمٌۙ

قَالَ
فرمایا
فَٱخْرُجْ
پس نکل جا
مِنْهَا
اس سے
فَإِنَّكَ
تو بیشک تو
رَجِيمٌ
مردود ہے

(اللہ نے) فرمایا: تو یہاں سے نکل جا پس بیشک تو مردود (راندۂ درگاہ) ہے،

تفسير

وَّاِنَّ عَلَيْكَ اللَّعْنَةَ اِلٰى يَوْمِ الدِّيْنِ

وَإِنَّ
اور بیشک
عَلَيْكَ
تجھ پر
ٱللَّعْنَةَ
لعنت ہے
إِلَىٰ
تک
يَوْمِ
دن
ٱلدِّينِ
جزا (روز جزا تک)

اور بیشک تجھ پر روزِ جزا تک لعنت (پڑتی) رہے گی،

تفسير

قَالَ رَبِّ فَاَنْظِرْنِىْۤ اِلٰى يَوْمِ يُبْعَثُوْنَ

قَالَ
بولا
رَبِّ
اے میرے رب
فَأَنظِرْنِىٓ
پس مہلت دے مجھ کو
إِلَىٰ
تک
يَوْمِ
دن
يُبْعَثُونَ
وہ سب اٹھائے جائیں گے

اُس نے کہا: اے پروردگار! پس تو مجھے اُس دن تک مہلت دے دے (جس دن) لوگ (دوبارہ) اٹھائے جائیں گے،

تفسير

قَالَ فَاِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِيْنَۙ

قَالَ
فرمایا
فَإِنَّكَ
تو بیشک تو
مِنَ
سے
ٱلْمُنظَرِينَ
مہلت دیئے جانے والوں میں سے ہے

اللہ نے فرمایا: سو بیشک تو مہلت یافتہ لوگوں میں سے ہے،

تفسير

اِلٰى يَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُوْمِ

إِلَىٰ
تک
يَوْمِ
دن کے
ٱلْوَقْتِ
جو وقت ہے
ٱلْمَعْلُومِ
معلوم

وقتِ مقررہ کے دن (قیامت) تک،

تفسير

قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَغْوَيْتَنِىْ لَاُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِى الْاَرْضِ وَلَاُغْوِيَـنَّهُمْ اَجْمَعِيْنَۙ

قَالَ
اس نے کہا
رَبِّ
اے میرے رب
بِمَآ
بوجہ اس کے جو
أَغْوَيْتَنِى
تو نے بےراہ کیا مجھ کو
لَأُزَيِّنَنَّ
البتہ میں ضرور خوبصورت بنا دوں گا۔ البتہ میں ضرور مزین کردوں گا
لَهُمْ
ان کے لیے
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ
اور البتہ میں ضرور بہکاؤں گا ان کو
أَجْمَعِينَ
سب کے سب کو

ابلیس نے کہا: اے پروردگار! اس سبب سے جو تو نے مجھے گمراہ کیا میں (بھی) یقیناً ان کے لئے زمین میں (گناہوں اور نافرمانیوں کو) خوب آراستہ و خوش نما بنا دوں گا اور ان سب کو ضرور گمراہ کر کے رہوں گا،

تفسير

اِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِيْنَ

إِلَّا
سوائے
عِبَادَكَ
تیرے بندوں کے
مِنْهُمُ
ان میں سے
ٱلْمُخْلَصِينَ
جو چنے ہوئے ہیں۔ خالص ہیں

سوائے تیرے ان برگزیدہ بندوں کے جو (میرے اور نفس کے فریبوں سے) خلاصی پا چکے ہیں،

تفسير