Skip to main content

اَلَّذِيْنَ اٰتَيْنٰهُمُ الْكِتٰبَ يَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖۗ اُولٰۤٮِٕكَ يُؤْمِنُوْنَ بِهٖ ۗ وَمَنْ يَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ

ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ءَاتَيْنَٰهُمُ
دی ہم نے ان کو
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب
يَتْلُونَهُۥ
وہ تلاوت کرتے ہیں اس / وہ پڑھتے ہیں اس کو
حَقَّ
(جیسا کہ) حق ہے
تِلَاوَتِهِۦٓ
اس کی تلاوت کا
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی لوگ
يُؤْمِنُونَ
جو ایمان رکھتے ہیں
بِهِۦۗ
ساتھ اس کے
وَمَن
اور جو کوئی
يَكْفُرْ
کفر کرے گا
بِهِۦ
اس کا
فَأُو۟لَٰٓئِكَ
تو یہی لوگ
هُمُ
وہ
ٱلْخَٰسِرُونَ
جو خسارہ پانے والے / نقصان اٹھانے والے ہیں

(ایسے لوگ بھی ہیں) جنہیں ہم نے کتاب دی وہ اسے اس طرح پڑھتے ہیں جیسے پڑھنے کا حق ہے، وہی لوگ اس (کتاب) پر ایمان رکھتے ہیں، اور جو اس کا انکار کر رہے ہیں سو وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں،

تفسير

يٰبَنِىْۤ اِسْرَاۤءِيْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِىَ الَّتِىْۤ اَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَاَنِّىْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِيْنَ

يَٰبَنِىٓ
اے بنی
إِسْرَٰٓءِيلَ
اسرائیل
ٱذْكُرُوا۟
یاد کرو
نِعْمَتِىَ
میری نعمتیں
ٱلَّتِىٓ
وہ جو
أَنْعَمْتُ
میں نے انعام کی تھیں
عَلَيْكُمْ
تم پر
وَأَنِّى
اور بیشک میں نے
فَضَّلْتُكُمْ
میں نے فضیلت دی تھی تم کو
عَلَى
تمام
ٱلْعَٰلَمِينَ
دنیا والوں پر

اے اولادِ یعقوب! میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر ارزانی فرمائی اور (خصوصاً) یہ کہ میں نے تمہیں اس زمانے کے تمام لوگوں پر فضیلت عطا کی،

تفسير

وَاتَّقُوْا يَوْمًا لَّا تَجْزِىْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَيْـًٔـا وَّلَا يُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّلَا تَنْفَعُهَا شَفَاعَةٌ وَّلَا هُمْ يُنْصَرُوْنَ

وَٱتَّقُوا۟
اور ڈرو
يَوْمًا
اس دن سے
لَّا
نہیں
تَجْزِى
کام آئے گا
نَفْسٌ
کوئی نفس
عَن
کسی
نَّفْسٍ
نفس کے
شَيْـًٔا
کچھ بھی
وَلَا
اورنہ
يُقْبَلُ
قبول کیا جائے گا
مِنْهَا
اس سے
عَدْلٌ
کوئی بدلہ
وَلَا
اورنہ
تَنفَعُهَا
نفع دے گی اس کو
شَفَٰعَةٌ
کوئی سفارش
وَلَا
اور نہ
هُمْ
وہ
يُنصَرُونَ
مدد کئیے جائیں گے

اور اس دن سے ڈرو جب کوئی جان کسی دوسری جان کی جگہ کوئی بدلہ نہ دے سکے گی اور نہ اس کی طرف سے (اپنے آپ کو چھڑانے کے لیے) کوئی معاوضہ قبول کیا جائے گا اور نہ اس کو (اِذنِ الٰہی کے بغیر) کوئی سفارش ہی فائدہ پہنچا سکے گی اور نہ (اَمرِِ الٰہی کے خلاف) انہیں کوئی مدد دی جا سکے گی،

تفسير

وَاِذِ ابْتَلٰۤى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَمَّهُنَّ ۗ قَالَ اِنِّىْ جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ اِمَامًا ۗ قَالَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِىْ ۗ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِى الظّٰلِمِيْنَ

وَإِذِ
اور جب
ٱبْتَلَىٰٓ
آزمایا
إِبْرَٰهِۦمَ
ابراہیم کو
رَبُّهُۥ
اس کے رب نے
بِكَلِمَٰتٍ
ساتھ چند باتوں کے
فَأَتَمَّهُنَّۖ
تو اس نے پورا کردیا ان کو
قَالَ
فرمایا
إِنِّى
بیشک میں
جَاعِلُكَ
بنانے والا ہوں تجھ کو
لِلنَّاسِ
لوگوں کے لئے
إِمَامًاۖ
امام
قَالَ
کہا (ابراہیم نے)
وَمِن
اور میں سے
ذُرِّيَّتِىۖ
میری اولاد
قَالَ
فرمایا
لَا
نہیں
يَنَالُ
پہنچے گا
عَهْدِى
میرا عہد
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالموں کو

اور (وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے رب نے کئی باتوں میں آزمایا تو انہوں نے وہ پوری کر دیں، (اس پر) اللہ نے فرمایا: میں تمہیں لوگوں کا پیشوا بناؤں گا، انہوں نے عرض کیا: (کیا) میری اولاد میں سے بھی؟ ارشاد ہوا: (ہاں! مگر) میرا وعدہ ظالموں کو نہیں پہنچتا،

تفسير

وَاِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَاَمْنًا ۗ وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّى ۗ وَعَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَاِسْمٰعِيْلَ اَنْ طَهِّرَا بَيْتِىَ لِلطَّاۤٮِٕفِيْنَ وَالْعٰكِفِيْنَ وَالرُّکَّعِ السُّجُوْدِ

وَإِذْ
اور جب
جَعَلْنَا
بنایا ہم نے
ٱلْبَيْتَ
اس گھر ( خانہ کعبہ کو)
مَثَابَةً
لوٹنے کی جگہ/ مرجع
لِّلنَّاسِ
لوگوں کے لئے
وَأَمْنًا
اور امن کی جگہ
وَٱتَّخِذُوا۟
اور بنالو
مِن
سے / کو
مَّقَامِ
مقام
إِبْرَٰهِۦمَ
ابراہیم کو
مُصَلًّىۖ
نماز کی جگ
وَعَهِدْنَآ
اور حکم دیا ہم / تاکید کی ہم نے / عہد لیا ہم نے
إِلَىٰٓ
سے
إِبْرَٰهِۦمَ
ابراھیم
وَإِسْمَٰعِيلَ
اور اسماعیل سے
أَن
یہ کہ
طَهِّرَا
تم دونوں پاک و صاف کردو
بَيْتِىَ
میرے گھر کو
لِلطَّآئِفِينَ
واسطے ان کے جو طواف کرنے والے ہیں
وَٱلْعَٰكِفِينَ
اور جو اعتکاف کرنے والے ہیں
وَٱلرُّكَّعِ
اور رکوع کرنے والے ہیں
ٱلسُّجُودِ
اور سجدہ کرنے والے ہیں

اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر (خانہ کعبہ) کو لوگوں کے لئے رجوع (اور اجتماع) کا مرکز اور جائے امان بنا دیا، اور (حکم دیا کہ) ابراہیم (علیہ السلام) کے کھڑے ہونے کی جگہ کو مقامِ نماز بنا لو، اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل (علیھما السلام) کو تاکید فرمائی کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے پاک (صاف) کر دو،

تفسير

وَاِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا وَّارْزُقْ اَهْلَهٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنْ اٰمَنَ مِنْهُمْ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِۗ قَالَ وَمَنْ كَفَرَ فَاُمَتِّعُهٗ قَلِيْلًا ثُمَّ اَضْطَرُّهٗۤ اِلٰى عَذَابِ النَّارِۗ وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ‏

وَإِذْ
اور جب
قَالَ
کہا
إِبْرَٰهِۦمُ
ابراہیم نے
رَبِّ
اے میرے رب
ٱجْعَلْ
تو بتادے
هَٰذَا
اس
بَلَدًا
اس شہر کو
ءَامِنًا
امن والا
وَٱرْزُقْ
اوررزق دے
أَهْلَهُۥ
اس کے رہنے والوں کو
مِنَ
میں سے
ٱلثَّمَرَٰتِ
پھلوں
مَنْ
جو
ءَامَنَ
ایما لائیں گے
مِنْهُم
ان میں سے
بِٱللَّهِ
ساتھ اللہ کے
وَٱلْيَوْمِ
اوردن
ٱلْءَاخِرِۖ
آخرت کے
قَالَ
فرمایا
وَمَن
اور جس نے
كَفَرَ
کفر کیا
فَأُمَتِّعُهُۥ
تو میں اس کو فائدہ اٹھانے دوں گا
قَلِيلًا
تھوڑا سا
ثُمَّ
پھر
أَضْطَرُّهُۥٓ
میں مجبور کروں گا اس کو / گھسیٹوں گا اس کو
إِلَىٰ
طرف
عَذَابِ
عذاب کے
ٱلنَّارِۖ
آگ کے
وَبِئْسَ
بہت ہی بری ہے
ٱلْمَصِيرُ
لوٹنے کی جگہ

اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے عرض کیا: اے میرے رب! اسے امن والا شہر بنا دے اور اس کے باشندوں کو طرح طرح کے پھلوں سے نواز (یعنی) ان لوگوں کو جو ان میں سے اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لائے، (اللہ نے) فرمایا: اور جو کوئی کفر کرے گا اس کو بھی زندگی کی تھوڑی مدت (کے لئے) فائدہ پہنچاؤں گا پھر اسے (اس کے کفر کے باعث) دوزخ کے عذاب کی طرف (جانے پر) مجبور کر دوں گا اور وہ بہت بری جگہ ہے،

تفسير

 وَاِذْ يَرْفَعُ اِبْرٰهٖمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَاِسْمٰعِيْلُۗ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۗ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ

وَإِذْ
اور جب
يَرْفَعُ
بلند کر رہے تھے
إِبْرَٰهِۦمُ
ابراہیم
ٱلْقَوَاعِدَ
بنیادیں
مِنَ
کی
ٱلْبَيْتِ
گھر
وَإِسْمَٰعِيلُ
اوراسماعیل (وہ کہہ رہے تھے)
رَبَّنَا
اے ہمارے رب
تَقَبَّلْ
تو قبول فرما
مِنَّآۖ
ہم سے
إِنَّكَ
بیشک تو
أَنتَ
تو ہی ہے
ٱلسَّمِيعُ
جو سننے والا ہے
ٱلْعَلِيمُ
جو جاننے والا ہے

اور (یاد کرو) جب ابراہیم اور اسماعیل (علیھما السلام) خانہ کعبہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے (تو دونوں دعا کر رہے تھے) کہ اے ہمارے رب! تو ہم سے (یہ خدمت) قبول فرما لے، بیشک تو خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے،

تفسير

رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَـكَ وَ مِنْ ذُرِّيَّتِنَاۤ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَۖ وَاَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا ۚ اِنَّكَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيْمُ

رَبَّنَا
اے ہمارے رب
وَٱجْعَلْنَا
اور بنا ہم کو
مُسْلِمَيْنِ
فرماں بردار
لَكَ
اپنے لئے
وَمِن
اور
ذُرِّيَّتِنَآ
ہماری اولاد میں سے
أُمَّةً
ایک امت / ایک جماعت
مُّسْلِمَةً
جو فرماں بردار ہو / تابع دار ہو
لَّكَ
تیرے لئے
وَأَرِنَا
اوردکھا ہم کو
مَنَاسِكَنَا
ہماری عبادت کے طریقے
وَتُبْ
اورمہربان ہو
عَلَيْنَآۖ
ہم پر
إِنَّكَ
بیشک تو
أَنتَ
تو ہی
ٱلتَّوَّابُ
جو توبہ قبول کرنے والا ہے
ٱلرَّحِيمُ
بار بار رحم کرنے والا ہے

اے ہمارے رب! ہم دونوں کو اپنے حکم کے سامنے جھکنے والا بنا اور ہماری اولاد سے بھی ایک امت کو خاص اپنا تابع فرمان بنا اور ہمیں ہماری عبادت (اور حج کے) قواعد بتا دے اور ہم پر (رحمت و مغفرت) کی نظر فرما، بیشک تو ہی بہت توبہ قبول فرمانے والا مہربان ہے،

تفسير

رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ يَتْلُوْا عَلَيْهِمْ اٰيٰتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ وَ يُزَكِّيْهِمْۗ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ

رَبَّنَا
اے ہمارے رب
وَٱبْعَثْ
اور بھیج / اٹھا
فِيهِمْ
ان میں
رَسُولًا
ایک رسول کو
مِّنْهُمْ
انہی میں سے
يَتْلُوا۟
جو پڑھے / تلاوت کرتا ہو
عَلَيْهِمْ
ان پر
ءَايَٰتِكَ
تیری آیات
وَيُعَلِّمُهُمُ
اورتعلیم دے ان کو / سکھاتا ہو ان کو
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب
وَٱلْحِكْمَةَ
اور حکمت
وَيُزَكِّيهِمْۚ
اورتزکیہ کرے ان کا
إِنَّكَ
بیشک تو
أَنتَ
تو ہی
ٱلْعَزِيزُ
جو زبردست ہے
ٱلْحَكِيمُ
جو حکمت والا ہے

اے ہمارے رب! ان میں انہی میں سے (وہ آخری اور برگزیدہ) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مبعوث فرما جو ان پر تیری آیتیں تلاوت فرمائے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے (کر دانائے راز بنا دے) اور ان (کے نفوس و قلوب) کو خوب پاک صاف کر دے، بیشک تو ہی غالب حکمت والا ہے،

تفسير

وَمَنْ يَّرْغَبُ عَنْ مِّلَّةِ اِبْرٰهٖمَ اِلَّا مَنْ سَفِهَ نَفْسَهٗ ۗ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنٰهُ فِى الدُّنْيَا ۚ وَاِنَّهٗ فِى الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِيْنَ

وَمَن
اور کون ہے جو
يَرْغَبُ
منہ موڑے
عَن
سے
مِّلَّةِ
طریقے
إِبْرَٰهِۦمَ
ابراہیم کے
إِلَّا
مگر
مَن
جو جس سے
سَفِهَ
ناقص ثابت کیا / بیوقوف بنایا
نَفْسَهُۥۚ
اپنے آپ کو
وَلَقَدِ
اورالبتہ تحقیق
ٱصْطَفَيْنَٰهُ
چن لیا تھا ہم نے اس کو
فِى
میں
ٱلدُّنْيَاۖ
دنیا
وَإِنَّهُۥ
اور بیشک وہ
فِى
میں
ٱلْءَاخِرَةِ
آخرت
لَمِنَ
ضرور ان میں سے ہوگا جو نیک ہیں
ٱلصَّٰلِحِينَ
ضرور ان میں سے ہوگا جو نیک ہیں

اور کون ہے جو ابراہیم (علیہ السلام) کے دین سے رُوگرداں ہو سوائے اس کے جس نے خود کو مبتلائے حماقت کر رکھا ہو، اور بیشک ہم نے انہیں ضرور دنیا میں (بھی) منتخب فرما لیا تھا اور یقیناً وہ آخرت میں (بھی) بلند رتبہ مقرّبین میں ہوں گے،

تفسير