Skip to main content
وَلِلْمُطَلَّقَٰتِ
اور طلاق یافتہ عورتوں کے لیے
مَتَٰعٌۢ
فائدہ پہنچانا ہے
بِٱلْمَعْرُوفِۖ
بھلے طریقے سے
حَقًّا
یہ حق ہے
عَلَى
پر
ٱلْمُتَّقِينَ
تقوی کرنے والوں

اِسی طرح جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو، انہیں بھی مناسب طور پر کچھ نہ کچھ دے کر رخصت کیا جائے یہ حق ہے متقی لوگوں پر

تفسير
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
يُبَيِّنُ
کھول کھول کر بیان کرتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
لَكُمْ
تمہارے لیے
ءَايَٰتِهِۦ
اپنی آیات کو۔ اپنے احکام کو
لَعَلَّكُمْ
تاکہ تم
تَعْقِلُونَ
تم عقل سے کام لو

اِس طرح اللہ اپنے احکام تمہیں صاف صاف بتاتا ہے امید ہے کہ تم سمجھ بوجھ کر کام کرو گے

تفسير
أَلَمْ
کیا نہیں
تَرَ
دیکھا تم نے
إِلَى
طرف
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کے
خَرَجُوا۟
جو نکل گئے
مِن
سے
دِيَٰرِهِمْ
اپنے گھروں
وَهُمْ
اور وہ
أُلُوفٌ
ہزاروں میں تھے
حَذَرَ
ڈر سے
ٱلْمَوْتِ
موت کے ۔موت سے بچنے کے لیے
فَقَالَ
تو کہا
لَهُمُ
ان کو۔ واسطے ان کے
ٱللَّهُ
اللہ نے
مُوتُوا۟
مرجاؤ
ثُمَّ
پھر
أَحْيَٰهُمْۚ
اس نے زندہ کیا ان کو
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
لَذُو
البتہ
فَضْلٍ
فضل والا ہے
عَلَى
پر
ٱلنَّاسِ
لوگوں
وَلَٰكِنَّ
اور لیکن
أَكْثَرَ
اکثر
ٱلنَّاسِ
لوگ
لَا
نہیں
يَشْكُرُونَ
شکر ادا کرتے

تم نے اُن لوگوں کے حال پر بھی کچھ غور کیا، جو موت کے ڈر سے اپنے گھر بار چھوڑ کر نکلے تھے اور ہزاروں کی تعداد میں تھے؟ اللہ نے اُن سے فرمایا; مر جاؤ پھر اُس نے اُن کو دوبارہ زندگی بخشی حقیقت یہ ہے کہ اللہ انسان پر بڑا فضل فرمانے والا ہے مگر اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے

تفسير
وَقَٰتِلُوا۟
اور جنگ کرو
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَٱعْلَمُوٓا۟
اور جان لو
أَنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
سَمِيعٌ
سننے والا ہے
عَلِيمٌ
جاننے والا ہے

مسلمانو! اللہ کی راہ میں جنگ کرو اور خوب جان رکھو کہ اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے

تفسير
مَّن
کون ہے
ذَا
جو
ٱلَّذِى
وہ
يُقْرِضُ
قرض دے
ٱللَّهَ
اللہ کو
قَرْضًا
قرض
حَسَنًا
حسنہ
فَيُضَٰعِفَهُۥ
تو وہ بڑھا دے اس کو
لَهُۥٓ
اس کے لیے
أَضْعَافًا
کئی گنا
كَثِيرَةًۚ
بہت زیادہ
وَٱللَّهُ
اور اللہ
يَقْبِضُ
گھٹاتا ہے۔ تنگ کرتا ہے
وَيَبْصُۜطُ
اور بڑھاتا ہے۔ کشادہ کرتا ہے۔
وَإِلَيْهِ
اور اسی کی طرف
تُرْجَعُونَ
تم لوٹائے جاؤ گے

تم میں کون ہے جو اللہ کو قرض حسن دے تاکہ اللہ اُسے کئی گنا بڑھا چڑھا کر واپس کرے؟ گھٹانا بھی اللہ کے اختیار میں ہے اور بڑھانا بھی، اور اُسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے

تفسير
أَلَمْ
کیا نہیں
تَرَ
تم نے دیکھا
إِلَى
طرف
ٱلْمَلَإِ
سرداروں کے
مِنۢ
سے
بَنِىٓ
بنی
إِسْرَٰٓءِيلَ
اسرائیل میں
مِنۢ
سے
بَعْدِ
بعد
مُوسَىٰٓ
موسیٰ کے
إِذْ
جب
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
لِنَبِىٍّ
واسطے ایک نبی کے
لَّهُمُ
اپنے ۔ ان کے
ٱبْعَثْ
مقرر کر
لَنَا
ہمارے لیے
مَلِكًا
ایک بادشاہ
نُّقَٰتِلْ
ہم جنگ کریں
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے
ٱللَّهِۖ
اللہ کے
قَالَ
اس نے کہا
هَلْ
کیا
عَسَيْتُمْ
امید ہے تم کو۔ ہوسکتا ہے کہ تم
إِن
اگر
كُتِبَ
لکھا گیا
عَلَيْكُمُ
تم پر
ٱلْقِتَالُ
جنگ کرنا۔ لڑنا
أَلَّا
کہ نہ
تُقَٰتِلُوا۟ۖ
تم لڑو گے
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
وَمَا
اور کیا ہے
لَنَآ
ہمارے لیے
أَلَّا
کہ نہ
نُقَٰتِلَ
ہم لڑائی کریں گے۔ ہم جنگ کریں گے
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَقَدْ
اور تحقیق
أُخْرِجْنَا
ہم نکالے گئے
مِن
سے
دِيَٰرِنَا
اپنے گھروں سے
وَأَبْنَآئِنَاۖ
اور اپنے بیٹوں سے
فَلَمَّا
پھر جب
كُتِبَ
لکھ دیا گیا
عَلَيْهِمُ
ان پر
ٱلْقِتَالُ
جنگ کرنا
تَوَلَّوْا۟
تو وہ منہ موڑ گئے
إِلَّا
مگر
قَلِيلًا
تھوڑے سے
مِّنْهُمْۗ
ان میں سے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
عَلِيمٌۢ
جاننے والا ہے
بِٱلظَّٰلِمِينَ
ظالموں کو

پھر تم نے اُس معاملے پر بھی غور کیا، جو موسیٰؑ کے بعد سرداران بنی اسرائیل کو پیش آیا تھا؟ اُنہوں نے اپنے نبی سے کہا; ہمارے لیے ایک بادشاہ مقرر کر دو تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جنگ کریں نبی نے پوچھا; کہیں ایسا تو نہ ہوگا کہ تم کو لڑائی کا حکم دیا جائے اور پھر تم نہ لڑو وہ کہنے لگے ; بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم راہ خدا میں نہ لڑیں، جبکہ ہمیں اپنے گھروں سے نکال دیا گیا ہے اور ہمارے بال بچے ہم سے جدا کر دیے گئے ہیں مگر جب ان کو جنگ کا حکم دیا گیا، تو ایک قلیل تعداد کے سوا وہ سب پیٹھ موڑ گئے، اور اللہ ان میں سے ایک ایک ظالم کو جانتا ہے

تفسير
وَقَالَ
اور کہا
لَهُمْ
ان کے لیے
نَبِيُّهُمْ
ان کے نبی نے
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
قَدْ
تحقیق
بَعَثَ
مقرر کردیا ہے۔ بھیجا ہے
لَكُمْ
تمہارے لیے
طَالُوتَ
طالوت کو
مَلِكًاۚ
ایک بادشاہ
قَالُوٓا۟
انہوں نے کہا
أَنَّىٰ
کہاں سے۔ کیسے۔ کیونکر
يَكُونُ
ہوسکتی ہے
لَهُ
اس کے لیے
ٱلْمُلْكُ
بادشاہت
عَلَيْنَا
ہم پر
وَنَحْنُ
اور حالانکہ ہم
أَحَقُّ
زیادہ حق دار ہیں
بِٱلْمُلْكِ
بادشاہت کے
مِنْهُ
اس سے
وَلَمْ
اور نہیں
يُؤْتَ
وہ دیا گیا
سَعَةً
وسعت
مِّنَ
سے
ٱلْمَالِۚ
مال
قَالَ
اس نے کہا
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ نے
ٱصْطَفَىٰهُ
چن لیا ہے اس کو
عَلَيْكُمْ
اوپر تمہارے
وَزَادَهُۥ
اور بڑھا دیا ہے اس نے اس کی
بَسْطَةً
فراخی کو۔ کشادگی کو
فِى
میں
ٱلْعِلْمِ
علم میں
وَٱلْجِسْمِۖ
اور جسم میں
وَٱللَّهُ
اور اللہ
يُؤْتِى
دیتا ہے
مُلْكَهُۥ
بادشاہت اپنی
مَن
جسے
يَشَآءُۚ
چاہتا ہے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
وَٰسِعٌ
وسعت والا ہے
عَلِيمٌ
جاننے والا ہے

اُن کے نبی نے ان سے کہا کہ اللہ نے طالوت کو تمہارے لیے بادشاہ مقرر کیا ہے یہ سن کر وہ بولے ; "ہم پر بادشاہ بننے کا وہ کیسے حقدار ہو گیا؟ اُس کے مقابلے میں بادشاہی کے ہم زیادہ مستحق ہیں وہ تو کوئی بڑا ما ل دار آدمی نہیں ہے" نبی نے جواب دیا; "اللہ نے تمہارے مقابلے میں اسی کو منتخب کیا ہے اور اس کو دماغی و جسمانی دونوں قسم کی اہلیتیں فراوانی کے ساتھ عطا فرمائی ہیں اور اللہ کو اختیار ہے کہ اپنا ملک جسے چاہے دے، اللہ بڑی وسعت رکھتا ہے اور سب کچھ اُس کے علم میں ہے"

تفسير
وَقَالَ
اور کہا
لَهُمْ
ان کے لیے
نَبِيُّهُمْ
ان کے نبی نے
إِنَّ
بیشک
ءَايَةَ
نشانی
مُلْكِهِۦٓ
اس کی بادشاہت کی
أَن
یہ کہ
يَأْتِيَكُمُ
آجائے گا تمہارے پاس
ٱلتَّابُوتُ
تابوت
فِيهِ
اس میں
سَكِينَةٌ
تسکین ہے
مِّن
سے
رَّبِّكُمْ
تمہارے رب کی طرف
وَبَقِيَّةٌ
اور باقی مانندہ ہے
مِّمَّا
اس میں سے جو
تَرَكَ
چھوڑ گئے
ءَالُ
آل
مُوسَىٰ
موسیٰ
وَءَالُ
اور آل
هَٰرُونَ
ہارون
تَحْمِلُهُ
اٹھائے ہوئے ہوں اس کو
ٱلْمَلَٰٓئِكَةُۚ
فرشتے
إِنَّ
بیشک
فِى
میں
ذَٰلِكَ
اس
لَءَايَةً
البتہ ایک نشانی ہے
لَّكُمْ
تمہارے لیے
إِن
اگر
كُنتُم
ہو تم
مُّؤْمِنِينَ
ایمان لانے والے

اس کے ساتھ اُن کے نبی نے اُن کو یہ بھی بتایا کہ "خدا کی طرف سے اُس کے بادشاہ مقرر ہونے کی علامت یہ ہے کہ اس کے عہد میں وہ صندوق تمہیں واپس مل جائے گا، جس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے لیے سکون قلب کا سامان ہے، جس میں آل موسیٰؑ اور آل ہارون کے چھوڑے ہوئے تبرکات ہیں، اور جس کو اس وقت فرشتے سنبھالے ہوئے ہیں اگر تم مومن ہو، تو یہ تمہارے لیے بہت بڑی نشانی ہے

تفسير
فَلَمَّا
پھر جب۔ پس جب
فَصَلَ
جدا ہوا
طَالُوتُ
طالوت
بِٱلْجُنُودِ
ساتھ لشکروں کے
قَالَ
اس نے کہا
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
مُبْتَلِيكُم
آزمانے والا ہے تم کو
بِنَهَرٍ
ساتھ ایک نہر کے
فَمَن
تو جو کوئی
شَرِبَ
پیے گا
مِنْهُ
اس سے
فَلَيْسَ
تو نہیں ہے وہ
مِنِّى
مجھ سے
وَمَن
اور جو کوئی
لَّمْ
نہ
يَطْعَمْهُ
پیے گا اس کو۔ چکھے گا اس کو
فَإِنَّهُۥ
تو بیشک وہ
مِنِّىٓ
مجھ سے ہے
إِلَّا
مگر
مَنِ
جو
ٱغْتَرَفَ
چلو بھر لے
غُرْفَةًۢ
ایک چلو بھرنا
بِيَدِهِۦۚ
ساتھ اپنے ہاتھ کے
فَشَرِبُوا۟
تو انہوں نے پیا
مِنْهُ
اس سے
إِلَّا
مگر۔ سوائے
قَلِيلًا
تھوڑوں کے
مِّنْهُمْۚ
ان میں سے
فَلَمَّا
پھر جب
جَاوَزَهُۥ
اس نے پار کیا اس کو
هُوَ
اس نے
وَٱلَّذِينَ
اور ان لوگوں نے
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے تھے
مَعَهُۥ
اس کے ساتھ
قَالُوا۟
وہ کہنے لگے
لَا
نہیں
طَاقَةَ
کوئی ہمت (لڑائی میں) ۔ طاقت
لَنَا
ہمارے لیے
ٱلْيَوْمَ
آج
بِجَالُوتَ
ساتھ جالوت کے
وَجُنُودِهِۦۚ
اور اس کے لشکروں کے
قَالَ
کہا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
يَظُنُّونَ
جو یقین رکھتے تھے
أَنَّهُم
کہ بیشک وہ
مُّلَٰقُوا۟
ملاقات کرنے والے ہیں
ٱللَّهِ
اللہ سے
كَم
کتنے ہی
مِّن
سے
فِئَةٍ
گروہوں میں
قَلِيلَةٍ
تھوڑے
غَلَبَتْ
غالب آئے
فِئَةً
گروہوں پر
كَثِيرَةًۢ
زیادہ
بِإِذْنِ
ساتھ اذن کے
ٱللَّهِۗ
اللہ کے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
مَعَ
ساتھ ہے
ٱلصَّٰبِرِينَ
صبر کرنے والوں کے

پھر جب طالوت لشکر لے کر چلا، تو اُس نے کہا; "ایک دریا پر اللہ کی طرف سے تمہاری آزمائش ہونے والی ہے جواس کا پانی پیے گا، وہ میرا ساتھی نہیں میرا ساتھی صرف وہ ہے جو اس سے پیاس نہ بجھائے، ہاں ایک آدھ چلو کوئی پی لے، تو پی لے" مگر ایک گروہ قلیل کے سوا وہ سب اس دریا سے سیراب ہوئے پھر جب طالوت اور اس کے ساتھی مسلمان دریا پار کر کے آگے بڑھے، تو اُنہوں نے طالوت سے کہہ دیا کہ آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکروں کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں ہے لیکن جو لوگ یہ سمجھتے تھے کہ انہیں ایک دن اللہ سے ملنا ہے، انہوں نے کہا; "بارہا ایسا ہوا ہے کہ ایک قلیل گروہ اللہ کے اذن سے ایک بڑے گروہ پر غالب آگیا ہے اللہ صبر کرنے والوں کا ساتھی ہے"

تفسير
وَلَمَّا
اور جب
بَرَزُوا۟
وہ نکلے
لِجَالُوتَ
جالوت کے لیے
وَجُنُودِهِۦ
اور اس کے لشکروں کے لیے
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
رَبَّنَآ
اے ہمارے رب
أَفْرِغْ
ڈال دے
عَلَيْنَا
ہم پر
صَبْرًا
صبر
وَثَبِّتْ
اور جما دے
أَقْدَامَنَا
ہمارے قدموں کو
وَٱنصُرْنَا
اور مدد کر ہماری
عَلَى
اوپر
ٱلْقَوْمِ
قوم کے
ٱلْكَٰفِرِينَ
کافروں کی

اور جب وہ جالوت اور اس کے لشکروں کے مقابلہ پر نکلے، تو انہوں نے دعا کی; "اے ہمارے رب ہم پر صبر کا فیضان کر، ہمارے قدم جما دے اور اس کافر گروہ پر ہمیں فتح نصیب کر"

تفسير