Skip to main content

اُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الْـكٰفِرُوْنَ حَقًّا ۚ وَ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابًا مُّهِيْنًا

أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی لوگ
هُمُ
وہ
ٱلْكَٰفِرُونَ
جو کافر ہیں
حَقًّاۚ
پکے
وَأَعْتَدْنَا
اور تیار کیا ہم نے
لِلْكَٰفِرِينَ
کافروں کے لیے
عَذَابًا
عذاب
مُّهِينًا
رسوا کرنے والا

ایسے ہی لوگ درحقیقت کافر ہیں، اور ہم نے کافروں کے لئے رُسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے،

تفسير

وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖ وَلَمْ يُفَرِّقُوْا بَيْنَ اَحَدٍ مِّنْهُمْ اُولٰۤٮِٕكَ سَوْفَ يُؤْتِيْهِمْ اُجُوْرَهُمْ ۗ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا

وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
بِٱللَّهِ
اللہ پر
وَرُسُلِهِۦ
اور اس کے رسولوں پر
وَلَمْ
اور نہیں
يُفَرِّقُوا۟
انہوں نے فرق کیا
بَيْنَ
درمیان
أَحَدٍ
کسی ایک کے
مِّنْهُمْ
ان میں سے
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی لوگ
سَوْفَ
عنقریب
يُؤْتِيهِمْ
دے گا ان کو
أُجُورَهُمْۗ
ان کے اجر
وَكَانَ
اور ہے
ٱللَّهُ
اللہ
غَفُورًا
غفور
رَّحِيمًا
رحیم

اور جو لوگ اﷲ اور اس کے (سب) رسولوں پر ایمان لائے اور ان (پیغمبروں) میں سے کسی کے درمیان (ایمان لانے میں) فرق نہ کیا تو عنقریب وہ انہیں ان کے اجر عطا فرمائے گا، اور اﷲ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے،

تفسير

يَسْــَٔـلُكَ اَهْلُ الْـكِتٰبِ اَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتٰبًا مِّنَ السَّمَاۤءِ فَقَدْ سَاَ لُوْا مُوْسٰۤى اَكْبَرَ مِنْ ذٰلِكَ فَقَالُوْۤا اَرِنَا اللّٰهَ جَهْرَةً فَاَخَذَتْهُمُ الصّٰعِقَةُ بِظُلْمِهِمْ ۚ ثُمَّ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَاۤءَتْهُمُ الْبَيِّنٰتُ فَعَفَوْنَا عَنْ ذٰلِكَ ۚ وَاٰتَيْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِيْنًا

يَسْـَٔلُكَ
سوال کرتے ہیں آپ سے
أَهْلُ
اہل
ٱلْكِتَٰبِ
کتاب
أَن
یہ کہ
تُنَزِّلَ
تو اتار لائے
عَلَيْهِمْ
ان پر
كِتَٰبًا
کتاب
مِّنَ
سے
ٱلسَّمَآءِۚ
آسمان
فَقَدْ
تو تحقیق
سَأَلُوا۟
انہوں نے سوال کیا تھا
مُوسَىٰٓ
موسیٰ سے
أَكْبَرَ
زیادہ بڑا
مِن
سے
ذَٰلِكَ
اس
فَقَالُوٓا۟
تو انہوں نے کہا تھا
أَرِنَا
دکھایئے ہم کو
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
جَهْرَةً
سامنے
فَأَخَذَتْهُمُ
تو۔ پھر پکڑ لیا ان کو
ٱلصَّٰعِقَةُ
بجلی کی کڑک نے
بِظُلْمِهِمْۚ
بوجہ ان کے ظلم کے
ثُمَّ
پھر
ٱتَّخَذُوا۟
انہوں نے بنا لیا
ٱلْعِجْلَ
بچھڑے کو (میں)
مِنۢ
کے
بَعْدِ
بعد اس کے
مَا
جو
جَآءَتْهُمُ
آئیں ان کے پاس
ٱلْبَيِّنَٰتُ
روشن نشانیاں
فَعَفَوْنَا
تو معاف کردیا ہم نے
عَن
سے
ذَٰلِكَۚ
اس
وَءَاتَيْنَا
اور دی ہم نے
مُوسَىٰ
موسیٰ کو
سُلْطَٰنًا
دلیل۔ حجت
مُّبِينًا
کھلی۔ صریح

(اے حبیب!) آپ سے اہلِ کتاب سوال کرتے ہیں کہ آپ ان پر آسمان سے (ایک ہی دفعہ پوری لکھی ہوئی) کوئی کتاب اتار لائیں، تو وہ موسٰی (علیہ السلام) سے اس سے بھی بڑا سوال کر چکے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں اﷲ (کی ذات) کھلم کھلا دکھا دو، پس ان کے (اس) ظلم (یعنی گستاخانہ سوال) کی وجہ سے انہیں آسمانی بجلی نے آپکڑا (جس کے باعث وہ مرگئے، پھر موسٰی علیہ السلام کی دعا سے زندہ ہوئے)، پھر انہوں نے بچھڑے کو (اپنا معبود) بنا لیا اس کے بعد کہ ان کے پاس (حق کی نشاندہی کرنے والی) واضح نشانیاں آچکی تھیں، پھر ہم نے اس (جرم) سے بھی درگزر کیا اور ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کو (ان پر) واضح غلبہ عطا فرمایا،

تفسير

وَرَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّوْرَ بِمِيْثَاقِهِمْ وَقُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَّقُلْنَا لَهُمْ لَا تَعْدُوْا فِى السَّبْتِ وَاَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّيْثَاقًا غَلِيْظًا

وَرَفَعْنَا
اور اٹھایا ہم نے
فَوْقَهُمُ
ان پر
ٱلطُّورَ
کوہ طور کو
بِمِيثَٰقِهِمْ
ان سے میثاق لینے کے لئیے
وَقُلْنَا
اور کہا ہم نے
لَهُمُ
ان کے لیے
ٱدْخُلُوا۟
داخل ہوجاؤ
ٱلْبَابَ
دروازے میں
سُجَّدًا
سجدہ کرتے ہوئے
وَقُلْنَا
اور کہا ہم نے
لَهُمْ
ان کے لیے
لَا
نہ
تَعْدُوا۟
تم زیادتی کرو
فِى
میں
ٱلسَّبْتِ
سبت میں۔ ہفتے کے بارے میں
وَأَخَذْنَا
اور لیا ہم نے
مِنْهُم
ان سے
مِّيثَٰقًا
پختہ عہد
غَلِيظًا
پکا

اور (جب یہود تورات کے احکام سے پھر انکاری ہوگئے تو) ہم نے ان سے (پختہ) عہد لینے کے لئے (کوہِ) طور کو ان کے اوپر اٹھا (کر معلّق کر) دیا، اور ہم نے ان سے فرمایا کہ تم (اس شہر کے) دروازے (یعنی بابِ ایلیاء) میں سجدۂ (شکر) کرتے ہوئے داخل ہونا، اور ہم نے ان سے (مزید) فرمایا کہ ہفتہ کے دن (مچھلی کے شکار کی ممانعت کے حکم) میں بھی تجاوز نہ کرنا اور ہم نے ان سے بڑا تاکیدی عہد لیا تھا،

تفسير

فَبِمَا نَقْضِهِمْ مِّيْثَاقَهُمْ وَكُفْرِهِمْ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ وَقَتْلِهِمُ الْاَنْۢبِيَاۤءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَّقَوْلِهِمْ قُلُوْبُنَا غُلْفٌ ۗ بَلْ طَبَعَ اللّٰهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوْنَ اِلَّا قَلِيْلًاۖ

فَبِمَا
پس بوجہ
نَقْضِهِم
ان کے توڑنے کے
مِّيثَٰقَهُمْ
اپنے عہد کو
وَكُفْرِهِم
اور ان کے کفر کے
بِـَٔايَٰتِ
ساتھ آیات کے
ٱللَّهِ
اللہ کی
وَقَتْلِهِمُ
اور ان کے قتل کرنے کے
ٱلْأَنۢبِيَآءَ
انبیاء کو
بِغَيْرِ
نا
حَقٍّ
حق
وَقَوْلِهِمْ
اور ان کے کہنے کے
قُلُوبُنَا
دل ہمارے
غُلْفٌۢۚ
غلاف میں ہیں
بَلْ
بلکہ
طَبَعَ
مہر لگا دی
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَلَيْهَا
ان پر
بِكُفْرِهِمْ
بوجہ ان کے کفر کے
فَلَا
پس نہیں
يُؤْمِنُونَ
وہ ایمان لائیں گے
إِلَّا
مگر
قَلِيلًا
تھوڑے سے۔ مگر تھوڑا

پس (انہیں جو سزائیں ملیں وہ) ان کی اپنی عہد شکنی پر اور آیاتِ الٰہی سے انکار (کے سبب) اور انبیاء کو ان کے ناحق قتل کر ڈالنے (کے باعث)، نیز ان کی اس بات (کے سبب) سے کہ ہمارے دلوں پر غلاف (چڑھے ہوئے) ہیں، (حقیقت میں ایسا نہ تھا) بلکہ اﷲ نے ان کے کفر کے باعث ان کے دلوں پر مُہر لگا دی ہے، سو وہ چند ایک کے سوا ایمان نہیں لائیں گے،

تفسير

وَّبِكُفْرِهِمْ وَقَوْلِهِمْ عَلٰى مَرْيَمَ بُهْتَانًـا عَظِيْمًا ۙ

وَبِكُفْرِهِمْ
اور بوجہ ان کے کفر کے
وَقَوْلِهِمْ
اور ان کے قول کے
عَلَىٰ
اوپر
مَرْيَمَ
مریم کے
بُهْتَٰنًا
بہتان
عَظِيمًا
بڑا

اور (مزید یہ کہ) ان کے (اس) کفر اور قول کے باعث جو انہوں نے مریم (علیہا السلام) پر زبردست بہتان لگایا،

تفسير

وَّقَوْلِهِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيْحَ عِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُوْلَ اللّٰهِ ۚ وَمَا قَتَلُوْهُ وَمَا صَلَبُوْهُ وَلٰـكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ ۗ وَاِنَّ الَّذِيْنَ اخْتَلَـفُوْا فِيْهِ لَفِىْ شَكٍّ مِّنْهُ ۗ مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوْهُ يَقِيْنًا ۢ ۙ

وَقَوْلِهِمْ
اور ان کے کہنے کے
إِنَّا
بیشک ہم نے
قَتَلْنَا
قتل کیا ہم نے
ٱلْمَسِيحَ
مسیح کو
عِيسَى
عیسیٰ کو
ٱبْنَ
جو بیٹے ہیں
مَرْيَمَ
مریم ہیں
رَسُولَ
جو رسول تھے
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَمَا
حالانکہ نہیں
قَتَلُوهُ
انہوں نے قتل کیا اس کو
وَمَا
اور نہیں
صَلَبُوهُ
انہوں نے صلیب چڑھایا اس کو
وَلَٰكِن
لیکن
شُبِّهَ
شبہ ڈالا گیا
لَهُمْۚ
ان کے لیے
وَإِنَّ
اور بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ٱخْتَلَفُوا۟
جنہوں نے اختلاف کیا
فِيهِ
اس میں
لَفِى
البتہ
شَكٍّ
شک میں ہیں
مِّنْهُۚ
اس سے
مَا
نہیں
لَهُم
ان کے لیے
بِهِۦ
اس کا
مِنْ
کوئی
عِلْمٍ
علم
إِلَّا
مگر
ٱتِّبَاعَ
پیروی کرنا
ٱلظَّنِّۚ
گمان کی
وَمَا
اور نہیں
قَتَلُوهُ
انہوں نے قتل کیا اس کو
يَقِينًۢا
یقینی طور پر

اور ان کے اس کہنے (یعنی فخریہ دعوٰی) کی وجہ سے (بھی) کہ ہم نے اﷲ کے رسول، مریم کے بیٹے عیسٰی مسیح کو قتل کر ڈالا ہے، حالانکہ انہوں نے نہ ان کو قتل کیا اور نہ انہیں سولی چڑھایا مگر (ہوا یہ کہ) ان کے لئے (کسی کو عیسٰی علیہ السلام کا) ہم شکل بنا دیا گیا، اور بیشک جو لوگ ان کے بارے میں اختلاف کر رہے ہیں وہ یقیناً اس (قتل کے حوالے) سے شک میں پڑے ہوئے ہیں، انہیں (حقیقتِ حال کا) کچھ بھی علم نہیں مگر یہ کہ گمان کی پیروی (کر رہے ہیں)، اور انہوں نے عیسٰی (علیہ السلام) کو یقیناً قتل نہیں کیا،

تفسير

بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ اِلَيْهِ ۗ وَكَانَ اللّٰهُ عَزِيْزًا حَكِيْمًا

بَل
بلکہ
رَّفَعَهُ
اٹھا لیا اس کو
ٱللَّهُ
اللہ نے
إِلَيْهِۚ
اپنی طرف
وَكَانَ
اور ہے
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
عَزِيزًا
زبردست
حَكِيمًا
حکمت والا

بلکہ اﷲ نے انہیں اپنی طرف (آسمان پر) اٹھا لیا، اور اﷲ غالب حکمت والا ہے،

تفسير

وَاِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَيُـؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ ۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكُوْنُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًا ۚ

وَإِن
اور نہیں
مِّنْ
سے
أَهْلِ
اہل
ٱلْكِتَٰبِ
(اہل) کتاب (میں سے کوئی)
إِلَّا
مگر
لَيُؤْمِنَنَّ
البتہ وہ ضرور ایمان لائے گا
بِهِۦ
ساتھ اس کے
قَبْلَ
پہلے
مَوْتِهِۦۖ
اس کی موت سے
وَيَوْمَ
اور دن
ٱلْقِيَٰمَةِ
قیامت کے
يَكُونُ
وہ ہوگا
عَلَيْهِمْ
ان پر
شَهِيدًا
گواہ

اور (قربِ قیامت نزولِ مسیح علیہ السلام کے وقت) اہلِ کتاب میں سے کوئی (فرد یا فرقہ) نہ رہے گا مگر وہ عیسٰی (علیہ السلام) پر ان کی موت سے پہلے ضرور (صحیح طریقے سے) ایمان لے آئے گا، اور قیامت کے دن عیسٰی (علیہ السلام) ان پر گواہ ہوں گے،

تفسير

فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِيْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبٰتٍ اُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ كَثِيْرًا ۙ

فَبِظُلْمٍ
پس بوجہ ظلم کے
مِّنَ
سے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کی طرف
هَادُوا۟
جو یہودی بن گئے
حَرَّمْنَا
حرام کردیں ہم نے
عَلَيْهِمْ
ان پر
طَيِّبَٰتٍ
پاکیزہ چیزیں
أُحِلَّتْ
حلال کی گئیں تھیں
لَهُمْ
ان کے لیے
وَبِصَدِّهِمْ
اور بوجہ کے روکنے کے
عَن
سے
سَبِيلِ
راستے (سے)
ٱللَّهِ
اللہ کے
كَثِيرًا
بہت زیادہ

پھر یہودیوں کے ظلم ہی کی وجہ سے ہم نے ان پر (کئی) پاکیزہ چیزیں حرام کر دیں جو (پہلے) ان کے لئے حلال کی جاچکی تھیں، اور اس وجہ سے (بھی) کہ وہ (لوگوں کو) اﷲ کی راہ سے بکثرت روکتے تھے،

تفسير