Skip to main content

اَلَمْ يَرَوْا كَمْ اَهْلَـكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ اَنَّهُمْ اِلَيْهِمْ لَا يَرْجِعُوْنَۗ

أَلَمْ
کیا نہیں
يَرَوْا۟
انہوں نے دیکھا
كَمْ
کتنی ہی
أَهْلَكْنَا
ہلاک کردیں ہم نے
قَبْلَهُم
ان سے پہلے
مِّنَ
میں سے
ٱلْقُرُونِ
بستیوں
أَنَّهُمْ
بیشک وہ
إِلَيْهِمْ
ان کی طرف
لَا
نہیں
يَرْجِعُونَ
لوٹے/ پلٹے

کیا اِنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اِن سے پہلے کتنی ہی قومیں ہلاک کر ڈالیں، کہ اب وہ لوگ ان کی طرف پلٹ کر نہیں آئیں گے،

تفسير

وَاِنْ كُلٌّ لَّمَّا جَمِيْعٌ لَّدَيْنَا مُحْضَرُوْنَ

وَإِن
اور نہیں
كُلٌّ
سب کے سب
لَّمَّا
مگر
جَمِيعٌ
سارے ہمارے
لَّدَيْنَا
پاس
مُحْضَرُونَ
حاضر کئے جانے والے ہیں/ حاضر کئے جائیں گے

مگر یہ کہ وہ سب کے سب ہمارے حضور حاضر کیے جائیں گے،

تفسير

وَاٰيَةٌ لَّهُمُ الْاَرْضُ الْمَيْتَةُ ۖ اَحْيَيْنٰهَا وَاَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ يَأْكُلُوْنَ

وَءَايَةٌ
اور ایک نشانی
لَّهُمُ
ان کے لئے
ٱلْأَرْضُ
زمین ہے
ٱلْمَيْتَةُ
مردہ
أَحْيَيْنَٰهَا
زندہ کیا ہم نے اس کو
وَأَخْرَجْنَا
اور نکالا ہم نے
مِنْهَا
اس میں سے
حَبًّا
غلہ
فَمِنْهُ
تو کچھ اس سے
يَأْكُلُونَ
وہ کھاتے ہیں

اور اُن کے لئے ایک نشانی مُردہ زمین ہے، جِسے ہم نے زندہ کیا اور ہم نے اس سے (اناج کے) دانے نکالے، پھر وہ اس میں سے کھاتے ہیں،

تفسير

وَجَعَلْنَا فِيْهَا جَنّٰتٍ مِّنْ نَّخِيْلٍ وَّاَعْنَابٍ وَّفَجَّرْنَا فِيْهَا مِنَ الْعُيُوْنِۙ

وَجَعَلْنَا
اور ہم نے بنائے
فِيهَا
اس میں
جَنَّٰتٍ
باغات
مِّن
سے
نَّخِيلٍ
کھجوروں (میں)
وَأَعْنَٰبٍ
اور انگوروں (میں) سے
وَفَجَّرْنَا
اور پھاڑے ہم نے
فِيهَا
اس میں
مِنَ
میں سے
ٱلْعُيُونِ
چشموں / مختلف چشمے

اور ہم نے اس میں کھجوروں اور انگوروں کے باغات بنائے اور اس میں ہم نے کچھ چشمے بھی جاری کردیئے،

تفسير

لِيَأْكُلُوْا مِنْ ثَمَرِهٖ ۙ وَمَا عَمِلَـتْهُ اَيْدِيْهِمْ ۗ اَفَلَا يَشْكُرُوْنَ

لِيَأْكُلُوا۟
تاکہ وہ کھائیں
مِن
میں سے
ثَمَرِهِۦ
اسی کی پیدوار
وَمَا
حالانکہ نہیں
عَمِلَتْهُ
کیا اس کام کو
أَيْدِيهِمْۖ
ان کے ہاتھوں نے
أَفَلَا
کیا پھر نہیں
يَشْكُرُونَ
وہ شکر کریں گے

تاکہ وہ اس کے پھل کھائیں اور اسے اُن کے ہاتھوں نے نہیں بنایا، پھر (بھی) کیا وہ شکر نہیں کرتے،

تفسير

سُبْحٰنَ الَّذِىْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ كُلَّهَا مِمَّا تُنْۢبِتُ الْاَرْضُ وَمِنْ اَنْفُسِهِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُوْنَ

سُبْحَٰنَ
پاک ہے
ٱلَّذِى
وہ ذات
خَلَقَ
جس نے پیدا کیا
ٱلْأَزْوَٰجَ
سب جوڑوں کو
كُلَّهَا
سارے کے سارے
مِمَّا
اس میں سے
تُنۢبِتُ
جو اگاتی ہے
ٱلْأَرْضُ
زمین
وَمِنْ
اور ان کے
أَنفُسِهِمْ
اپنے نفسوں میں سے
وَمِمَّا
اور اس میں سے جو
لَا
نہیں
يَعْلَمُونَ
و ہ جانتے

پاک ہے وہ ذات جس نے سب چیزوں کے جوڑے پیدا کئے، ان سے (بھی) جنہیں زمین اگاتی ہے اور خود اُن کی جانوں سے بھی اور (مزید) ان چیزوں سے بھی جنہیں وہ نہیں جانتے،

تفسير

وَاٰيَةٌ لَّهُمُ الَّيْلُ ۖ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَاِذَا هُمْ مُّظْلِمُوْنَۙ

وَءَايَةٌ
اور ایک نشانی
لَّهُمُ
ان کے لئے
ٱلَّيْلُ
رات ہے
نَسْلَخُ
ہم نکال لیتے ہیں/ کھینچتے ہیں
مِنْهُ
اس سے
ٱلنَّهَارَ
دن کو
فَإِذَا
تو تب
هُم
وہ
مُّظْلِمُونَ
اندھیرے میں داخل ہوجاتے ہیں

اور ایک نشانی اُن کے لئے رات (بھی) ہے، ہم اس میں سے (کیسے) دن کو کھینچ لیتے ہیں سو وہ اس وقت اندھیرے میں پڑے رہ جاتے ہیں،

تفسير

وَالشَّمْسُ تَجْرِىْ لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا  ۗ ذٰلِكَ تَقْدِيْرُ الْعَزِيْزِ الْعَلِيْمِۗ

وَٱلشَّمْسُ
اور سورج
تَجْرِى
چل رہا ہے
لِمُسْتَقَرٍّ
واسطے ایک ٹھکانے کے /اپنے مقررہ ٹھکانے میں
لَّهَاۚ
اس کے لئے
ذَٰلِكَ
یہ
تَقْدِيرُ
اندازہ ہے
ٱلْعَزِيزِ
زبردست
ٱلْعَلِيمِ
علم والے کا

اور سورج ہمیشہ اپنی مقررہ منزل کے لئے (بغیر رکے) چلتا رہتا، ہے یہ بڑے غالب بہت علم والے (رب) کی تقدیر ہے،

تفسير

وَالْقَمَرَ قَدَّرْنٰهُ مَنَازِلَ حَتّٰى عَادَ كَالْعُرْجُوْنِ الْقَدِيْمِ

وَٱلْقَمَرَ
اور چاند
قَدَّرْنَٰهُ
مقرر کی ہم نے اس کی
مَنَازِلَ
منزلیں
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
عَادَ
وہ لوٹ جانا ہے
كَٱلْعُرْجُونِ
پتلی ٹہنی کی طرح/ کھجور کی سوکھی شاخ کی طرح
ٱلْقَدِيمِ
جو (پرانی) ہو

اور ہم نے چاند کی (حرکت و گردش کی) بھی منزلیں مقرر کر رکھی ہیں یہاں تک کہ (اس کا اہلِ زمین کو دکھائی دینا گھٹتے گھٹتے) کھجور کی پرانی ٹہنی کی طرح ہوجاتا ہے،

تفسير

لَا الشَّمْسُ يَنْۢبَغِىْ لَهَاۤ اَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا الَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِۗ وَكُلٌّ فِىْ فَلَكٍ يَّسْبَحُوْنَ

لَا
نہیں
ٱلشَّمْسُ
سورج
يَنۢبَغِى
زیب دیتا
لَهَآ
اس کے لئے
أَن
کہ
تُدْرِكَ
پالے/ پکڑ لے،
ٱلْقَمَرَ
چاند کو
وَلَا
اور نہ
ٱلَّيْلُ
رات
سَابِقُ
سبقت لے جانے والی ہے
ٱلنَّهَارِۚ
دن سے
وَكُلٌّ
اور سب کے سب
فِى
میں
فَلَكٍ
ایک فلک
يَسْبَحُونَ
تیرے رہے ہیں

نہ سورج کی یہ مجال کہ وہ (اپنا مدار چھوڑ کر) چاند کو جا پکڑے اور نہ رات ہی دن سے پہلے نمودار ہوسکتی ہے، اور سب (ستارے اور سیارے) اپنے (اپنے) مدار میں حرکت پذیر ہیں،

تفسير