Skip to main content

قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ۙ

قَالُوٓا۟
انہوں نے کہا
ءَامَنَّا
ایمان لائے ہم
بِرَبِّ
رب
ٱلْعَٰلَمِينَ
العالمین پر

وہ بول اٹھے: ہم سارے جہانوں کے (حقیقی) رب پر ایمان لے آئے،

تفسير

رَبِّ مُوْسٰى وَهٰرُوْنَ

رَبِّ
رب
مُوسَىٰ
موسیٰ کا
وَهَٰرُونَ
اور ہارون کا

(جو) موسٰی اور ہارون (علیہما السلام) کا رب ہے،

تفسير

قَالَ فِرْعَوْنُ اٰمَنْتُمْ بِهٖ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَـكُمْۚ اِنَّ هٰذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوْهُ فِى الْمَدِيْنَةِ لِتُخْرِجُوْا مِنْهَاۤ اَهْلَهَا ۚ فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ

قَالَ
کہا
فِرْعَوْنُ
فرعون نے
ءَامَنتُم
تم ایمان لائے
بِهِۦ
اس پر
قَبْلَ
اس سے پہلے
أَنْ
کہ
ءَاذَنَ
میں اجازت دوں
لَكُمْۖ
تم کو
إِنَّ
بیشک
هَٰذَا
یہ
لَمَكْرٌ
البتہ ایک چال تھی
مَّكَرْتُمُوهُ
چال چلی تم نے اس کی
فِى
میں
ٱلْمَدِينَةِ
شہر
لِتُخْرِجُوا۟
تاکہ تم نکال لے جاؤ
مِنْهَآ
اس سے
أَهْلَهَاۖ
اس کے رہنے والوں کو
فَسَوْفَ
پس عنقریب
تَعْلَمُونَ
تم جان لو گے

فرعون کہنے لگا: (کیا) تم اس پر ایمان لے آئے ہو قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دیتا؟ بیشک یہ ایک فریب ہے جو تم (سب) نے مل کر (مجھ سے) اس شہر میں کیا ہے تاکہ تم اس (ملک) سے اس کے (قبطی) باشندوں کو نکال کر لے جاؤ، سو تم عنقریب (اس کا انجام) جان لو گے،

تفسير

لَاُقَطِّعَنَّ اَيْدِيَكُمْ وَاَرْجُلَكُمْ مِّنْ خِلَافٍ ثُمَّ لَاُصَلِّبَنَّكُمْ اَجْمَعِيْنَ

لَأُقَطِّعَنَّ
البتہ میں ضرور کاٹ دوں گا
أَيْدِيَكُمْ
ہاتھ تمہارے
وَأَرْجُلَكُم
اور پاؤں تمہارے
مِّنْ
سے
خِلَٰفٍ
مخالف سمت
ثُمَّ
پھر
لَأُصَلِّبَنَّكُمْ
البتہ میں ضرور سولی پر چڑھاؤں گا تم کو
أَجْمَعِينَ
سب کے سب کو

میں یقیناً تمہارے ہاتھوں کو اور تمہارے پاؤں کو ایک دوسرے کی الٹی سمت سے کاٹ ڈالوں گا پھر ضرور بالضرور تم سب کو پھانسی دے دوں گا،

تفسير

قَالُـوْۤا اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا مُنْقَلِبُوْنَۚ

قَالُوٓا۟
انہوں نے کہا
إِنَّآ
بیشک ہم
إِلَىٰ
طرف
رَبِّنَا
اپنے رب کی
مُنقَلِبُونَ
لوٹنے والے ہیں

انہوں نے کہا: بیشک ہم اپنے رب کی طرف پلٹنے والے ہیں،

تفسير

وَمَا تَـنْقِمُ مِنَّاۤ اِلَّاۤ اَنْ اٰمَنَّا بِاٰيٰتِ رَبِّنَا لَمَّا جَاۤءَتْنَا ۗ رَبَّنَاۤ اَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَّتَوَفَّنَا مُسْلِمِيْنَ

وَمَا
اور نہیں
تَنقِمُ
تم ناراض ہوتے
مِنَّآ
ہم سے
إِلَّآ
مگر
أَنْ
یہ کہ
ءَامَنَّا
ایمان لائے ہم
بِـَٔايَٰتِ
نشانیوں پر
رَبِّنَا
اپنے رب کی
لَمَّا
جب
جَآءَتْنَاۚ
وہ آئیں ہمارے پاس
رَبَّنَآ
اے ہمارے رب
أَفْرِغْ
ڈال دے
عَلَيْنَا
ہم پر
صَبْرًا
صبر
وَتَوَفَّنَا
اور فوت کرنا ہم کو
مُسْلِمِينَ
مسلمان بنا کر۔ اسلام کی حالت میں

اور تمہیں ہمارا کون سا عمل برا لگا ہے؟ صرف یہی کہ ہم اپنے رب کی (سچی) نشانیوں پر ایمان لے آئے ہیں جب وہ ہمارے پاس پہنچ گئیں۔ اے ہمارے رب! تو ہم پر صبر کے سرچشمے کھول دے اور ہم کو (ثابت قدمی سے) مسلمان رہتے ہوئے (دنیا سے) اٹھالے،

تفسير

وَقَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ اَتَذَرُ مُوْسٰى وَقَوْمَهٗ لِيُفْسِدُوْا فِى الْاَرْضِ وَيَذَرَكَ وَاٰلِهَتَكَ ۗ قَالَ سَنُقَتِّلُ اَبْنَاۤءَهُمْ وَنَسْتَحْىٖ نِسَاۤءَهُمْ ۚ وَاِنَّا فَوْقَهُمْ قَاهِرُوْنَ

وَقَالَ
اور کہا
ٱلْمَلَأُ
سرداروں نے
مِن
سے
قَوْمِ
قوم
فِرْعَوْنَ
فرعون میں (سے)
أَتَذَرُ
کیا تم چھوڑ دو گے
مُوسَىٰ
موسیٰ کو
وَقَوْمَهُۥ
اور اس کی قوم کو
لِيُفْسِدُوا۟
کہ وہ فساد پھیلائیں
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین (میں)
وَيَذَرَكَ
اور چھوڑ دیں تجھ کو
وَءَالِهَتَكَۚ
اور تیرے الہوں کو
قَالَ
کہا
سَنُقَتِّلُ
عنقریب ہم قتل کردیں گے
أَبْنَآءَهُمْ
ان کے بیٹوں کو
وَنَسْتَحْىِۦ
اور ہم زندہ چھوڑ دیں گے
نِسَآءَهُمْ
ان کی عورتوں کو
وَإِنَّا
اور بیشک ہم
فَوْقَهُمْ
ان کے اوپر
قَٰهِرُونَ
غالب ہیں

اور قومِ فرعون کے سرداروں نے (فرعون سے) کہا: کیا تو موسٰی اور اس کی (اِنقلاب پسند) قوم کو چھوڑ دے گا کہ وہ ملک میں فساد پھیلائیں اور (پھر کیا) وہ تجھ کو اور تیرے معبودوں کو چھوڑ دیں گے؟ اس نے کہا: (نہیں) اب ہم ان کے لڑکوں کو قتل کردیں گے (تاکہ ان کی مردانہ افرادی قوت ختم ہوجائے) اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھیں گے (تاکہ ان سے زیادتی کی جاسکے)، اور بیشک ہم ان پر غالب ہیں،

تفسير

قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهِ اسْتَعِيْنُوْا بِاللّٰهِ وَاصْبِرُوْا ۚ اِنَّ الْاَرْضَ لِلّٰهِ ۗ يُوْرِثُهَا مَنْ يَّشَاۤءُ مِنْ عِبَادِهٖ ۗ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِيْنَ

قَالَ
کہا
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
لِقَوْمِهِ
اپنی قوم سے
ٱسْتَعِينُوا۟
مدد چاہو تم
بِٱللَّهِ
اللہ سے
وَٱصْبِرُوٓا۟ۖ
اور صبر کرو
إِنَّ
بیشک
ٱلْأَرْضَ
ساری زمین
لِلَّهِ
اللہ ہی کے لیے ہے
يُورِثُهَا
وارث بناتا ہے اس کا
مَن
جس کو
يَشَآءُ
چاہتا ہے
مِنْ
میں سے
عِبَادِهِۦۖ
اپنے بندوں
وَٱلْعَٰقِبَةُ
اور انجام
لِلْمُتَّقِينَ
تقوی والوں کے لیے ہے

موسٰی (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا: تم اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو، بیشک زمین اللہ کی ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کا وارث بنا دیتا ہے، اور انجامِ خیر پرہیزگاروں کے لئے ہی ہے،

تفسير

قَالُـوْۤا اُوْذِيْنَا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَأْتِيَنَا وَمِنْۢ بَعْدِ مَا جِئْتَنَا ۗ قَالَ عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ يُّهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِى الْاَرْضِ فَيَنْظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُوْنَ

قَالُوٓا۟
انہوں نے کہا
أُوذِينَا
ہم اذیت دیے گئے
مِن
اس سے
قَبْلِ
پہلے
أَن
کہ
تَأْتِيَنَا
تو آتا ہمارے پاس
وَمِنۢ
اور اس کے
بَعْدِ
بعد
مَا
جو
جِئْتَنَاۚ
تو آیا ہمارے پاس
قَالَ
اس نے جواب دیا
عَسَىٰ
قریب ہے کہ
رَبُّكُمْ
رب تمہارا
أَن
کہ
يُهْلِكَ
ہلاک کردے
عَدُوَّكُمْ
تمہارے دشمن کو
وَيَسْتَخْلِفَكُمْ
اور خلیفہ بنائے تم کو
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
ز مین
فَيَنظُرَ
پھر وہ دیکھے
كَيْفَ
کس طرح
تَعْمَلُونَ
تم عمل کرتے ہو

لوگ کہنے لگے: (اے موسٰی!) ہمیں تو آپ کے ہمارے پاس آنے سے پہلے بھی اذیتیں پہنچائی گئیں اور آپ کے ہمارے پاس آنے کے بعد بھی (گویا ہم دونوں طرح مارے گئے، ہماری مصیبت کب دور ہو گی؟) موسٰی (علیہ السلام) نے (اپنی قوم کو تسلی دیتے ہوئے) فرمایا: قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کردے اور (اس کے بعد) زمین (کی سلطنت) میں تمہیں جانشین بنا دے پھر وہ دیکھے کہ تم (اقتدار میں آکر) کیسے عمل کرتے ہو،

تفسير

وَلَقَدْ اَخَذْنَاۤ اٰلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنِيْنَ وَنَقْصٍ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُوْنَ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
أَخَذْنَآ
پکڑا ہم نے
ءَالَ
آل
فِرْعَوْنَ
فرعون کو
بِٱلسِّنِينَ
سالوں کے ساتھ۔ قحط کے ساتھ
وَنَقْصٍ
اور کمی
مِّنَ
کی
ٱلثَّمَرَٰتِ
پھلوں
لَعَلَّهُمْ
شاید کہ وہ
يَذَّكَّرُونَ
نصیحت پکڑیں

پھر ہم نے اہلِ فرعون کو (قحط کے) چند سالوں اور میووں کے نقصان سے (عذاب کی) گرفت میں لے لیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں،

تفسير