قُلْ مَنْ يَّرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَاۤءِ وَالْاَرْضِ اَمَّنْ يَّمْلِكُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَ مَنْ يُّخْرِجُ الْحَـىَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَـىِّ وَمَنْ يُّدَبِّرُ الْاَمْرَۗ فَسَيَـقُوْلُوْنَ اللّٰهُۚ فَقُلْ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ
آپ (ان سے) فرما دیجئے: تمہیں آسمان اور زمین (یعنی اوپر اور نیچے) سے رزق کون دیتا ہے، یا (تمہارے) کان اور آنکھوں (یعنی سماعت و بصارت) کا مالک کون ہے، اور زندہ کو مُردہ (یعنی جاندار کو بے جان) سے کون نکالتا ہے اور مُردہ کو زندہ (یعنی بے جان کو جاندار) سے کون نکالتا ہے، اور (نظام ہائے کائنات کی) تدبیر کون فرماتا ہے؟ سو وہ کہہ اٹھیں گے کہ اللہ، تو آپ فرمائیے: پھرکیا تم (اس سے) ڈرتے نہیں،
فَذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمُ الْحَـقُّ ۚ فَمَاذَا بَعْدَ الْحَـقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ ۚ فَاَنّٰى تُصْرَفُوْنَ
پس یہی (عظمت و قدرت والا) اللہ ہی تو تمہارا سچا رب ہے، پس (اس) حق کے بعد سوائے گمراہی کے اور کیا ہوسکتا ہے، سو تم کہاں پھرے جارہے ہو،
كَذٰلِكَ حَقَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ عَلَى الَّذِيْنَ فَسَقُوْۤا اَنَّهُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ
اسی طرح آپ کے رب کا حکم نافرمانوں پر ثابت ہوکر رہا کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے،
قُلْ هَلْ مِنْ شُرَكَاۤٮِٕكُمْ مَّنْ يَّبْدَؤُا الْخَـلْقَ ثُمَّ يُعِيْدُهٗ ۗ قُلِ اللّٰهُ يَـبْدَؤُا الْخَـلْقَ ثُمَّ يُعِيْدُهٗۗ فَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ
آپ (ان سے دریافت) فرمائیے کہ کیا تمہارے (بنائے ہوئے) شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے جو تخلیق کی ابتداء کرے پھر (زندگی کے معدوم ہوجانے کے بعد) اسے دوبارہ لوٹائے؟ آپ فرما دیجئے کہ اللہ ہی (حیات کو عدم سے وجود میں لاتے ہوئے) آفرینش کا آغاز فرماتا ہے پھر وہی اس کا اعادہ (بھی) فرمائے گا، پھر تم کہاں بھٹکتے پھرتے ہو،
قُلْ هَلْ مِنْ شُرَكَاۤٮِٕكُمْ مَّنْ يَّهْدِىْۤ اِلَى الْحَـقِّۗ قُلِ اللّٰهُ يَهْدِىْ لِلْحَقِّۗ اَفَمَنْ يَّهْدِىْۤ اِلَى الْحَقِّ اَحَقُّ اَنْ يُّتَّبَعَ اَمَّنْ لَّا يَهِدِّىْۤ اِلَّاۤ اَنْ يُّهْدٰىۚ فَمَا لَكُمْۗ كَيْفَ تَحْكُمُوْنَ
آپ (ان سے دریافت) فرمائیے: کیا تمہارے (بنائے ہوئے) شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرسکے، آپ فرما دیجئے کہ اللہ ہی (دینِ) حق کی ہدایت فرماتا ہے، تو کیا جو کوئی حق کی طرف ہدایت کرے وہ زیادہ حق دار ہے کہ اس کی فرمانبرداری کی جائے یا وہ جو خود ہی راستہ نہیں پاتا مگر یہ کہ اسے راستہ دکھایا جائے (یعنی اسے اٹھا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچایا جائے جیسے کفار اپنے بتوں کو حسبِ ضرورت اٹھا کر لے جاتے)، سو تمہیں کیا ہو گیا ہے، تم کیسے فیصلے کرتے ہو،
وَمَا يَتَّبِعُ اَكْثَرُهُمْ اِلَّا ظَنًّا ۗاِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِىْ مِنَ الْحَـقِّ شَيْــًٔا ۗ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌۢ بِمَا يَفْعَلُوْنَ
ان میں سے اکثر لوگ صرف گمان کی پیروی کرتے ہیں، بیشک گمان حق سے معمولی سا بھی بے نیاز نہیں کرسکتا، یقیناً اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں،
وَمَا كَانَ هٰذَا الْقُرْاٰنُ اَنْ يُّفْتَـرٰى مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلٰـكِنْ تَصْدِيْقَ الَّذِىْ بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيْلَ الْكِتٰبِ لَا رَيْبَ فِيْهِ مِنْ رَّبِّ الْعٰلَمِيْنَۗ
یہ قرآن ایسا نہیں ہے کہ اسے اللہ (کی وحی) کے بغیر گھڑ لیا گیا ہو لیکن (یہ) ان (کتابوں) کی تصدیق (کرنے والا) ہے جو اس سے پہلے (نازل ہوچکی) ہیں اور جو کچھ (اللہ نے لوح میں یا احکامِ شریعت میں) لکھا ہے اس کی تفصیل ہے، اس (کی حقانیت) میں ذرا بھی شک نہیں (یہ) تمام جہانوں کے رب کی طرف سے ہے،
اَمْ يَقُوْلُوْنَ افْتَـرٰٮهُ ۗ قُلْ فَأْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّثْلِهٖ وَادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ
کیا وہ کہتے ہیں کہ اسے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود گھڑ لیا ہے، آپ فرما دیجئے: پھر تم اس کی مثل کوئی (ایک) سورت لے آؤ (اور اپنی مدد کے لئے) اللہ کے سوا جنہیں تم بلاسکتے ہو بلا لو اگر تم سچے ہو،
بَلْ كَذَّبُوْا بِمَا لَمْ يُحِيْطُوْا بِعِلْمِهٖ وَلَمَّا يَأْتِهِمْ تَأْوِيْلُهٗ ۗ كَذٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظّٰلِمِيْنَ
بلکہ یہ اس (کلامِ الٰہی) کو جھٹلا رہے ہیں جس کے علم کا وہ احاطہ بھی نہیں کرسکے تھے اور ابھی اس کی حقیقت (بھی) ان کے سامنے کھل کر نہ آئی تھی۔ اسی طرح ان لوگوں نے بھی (حق کو) جھٹلایا تھا جو ان سے پہلے ہو گزرے ہیں سو آپ دیکھیں کہ ظالموں کا انجام کیسا ہوا،
وَ مِنْهُمْ مَّنْ يُّؤْمِنُ بِهٖ وَمِنْهُمْ مَّنْ لَّا يُؤْمِنُ بِهٖۗ وَرَبُّكَ اَعْلَمُ بِالْمُفْسِدِيْنَ
ان میں سے کوئی تو اس پر ایمان لائے گا اور انہی میں سے کوئی اس پر ایمان نہ لائے گا، اور آپ کا رب فساد انگیزی کرنے والوں کو خوب جانتا ہے،