Skip to main content

قَالَ اِنَّهٗ يَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُوْلٌ تُثِيْرُ الْاَرْضَ وَلَا تَسْقِى الْحَـرْثَ ۚ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِيَةَ فِيْهَا ۗ قَالُوا الْـٰٔـنَ جِئْتَ بِالْحَـقِّۗ فَذَبَحُوْهَا وَمَا كَادُوْا يَفْعَلُوْنَ

قَالَ
کہا
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
يَقُولُ
وہ فرماتا ہے
إِنَّهَا
بیشک وہ
بَقَرَةٌ
ایسی گائے ہو
لَّا
نہ ہو
ذَلُولٌ
مطیع
تُثِيرُ
کہ ہل چلاتی ہو / پھاڑتی ہو
ٱلْأَرْضَ
زمین کو
وَلَا
اور نہ
تَسْقِى
پانی پلاتی ہو / سیراب کرتی ہو
ٱلْحَرْثَ
کھیتی کو
مُسَلَّمَةٌ
مکمل ہو / صحیح سلامت ہو
لَّا
نہیں / نہ ہو
شِيَةَ
کوئی داغ / نشان / علامت
فِيهَاۚ
اس میں
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
ٱلْـَٰٔنَ
اب
جِئْتَ
تو لایا ہے
بِٱلْحَقِّۚ
حق کو / صحیح بات کو
فَذَبَحُوهَا
تو انہوں نے ذبح کیا اس کو
وَمَا
اور نہ
كَادُوا۟
لگتے تھے کہ
يَفْعَلُونَ
وہ کرتے

(موسیٰ علیہ السلام نے کہا:) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (وہ کوئی گھٹیا گائے نہیں بلکہ) یقینی طور پر ایسی (اعلیٰ) گائے ہو جس سے نہ زمین میں ہل چلانے کی محنت لی جاتی ہو اور نہ کھیتی کو پانی دیتی ہو، بالکل تندرست ہو اس میں کوئی داغ دھبہ بھی نہ ہو، انہوں نے کہا: اب آپ ٹھیک بات لائے (ہیں)، پھر انہوں نے اس کو ذبح کیا حالانکہ وہ ذبح کرتے معلوم نہ ہوتے تھے،

تفسير

وَ اِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادّٰرَءْتُمْ فِيْهَا ۗ وَاللّٰهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنْتُمْ تَكْتُمُوْنَۚ

وَإِذْ
اور جب
قَتَلْتُمْ
قتل کیا تم نے
نَفْسًا
ایک نفس / ایک جان
فَٱدَّٰرَْٰٔتُمْ
پھر ایک دوسرے پر ڈالنے لگے تم/ باہم الزام دھرنے لگے تم
فِيهَاۖ
اس کے بارے میں
وَٱللَّهُ
اوراللہ تعالیٰ
مُخْرِجٌ
نکالنے والا تھا
مَّا
کو
كُنتُمْ
تھے تم
تَكْتُمُونَ
تم چھپاتے

اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کر دیا پھر تم آپس میں اس (کے الزام) میں جھگڑنے لگے، اور اللہ (وہ بات) ظاہر فرمانے والا تھا جسے تم چھپا رہے تھے،

تفسير

فَقُلْنَا اضْرِبُوْهُ بِبَعْضِهَا ۗ كَذٰلِكَ يُحْىِ اللّٰهُ الْمَوْتٰى ۙ وَيُرِيْکُمْ اٰيٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ

فَقُلْنَا
پس کہا ہم نے
ٱضْرِبُوهُ
مارو اس کو
بِبَعْضِهَاۚ
ساتھ اس کے بعض حصے کے
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
يُحْىِ
زندہ کرتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
ٱلْمَوْتَىٰ
مردوں کو
وَيُرِيكُمْ
اور وہ دکھاتا ہے تم کو
ءَايَٰتِهِۦ
اپنی نشانیاں
لَعَلَّكُمْ
تاکہ تم
تَعْقِلُونَ
تم عقل سے کام لو

پھر ہم نے حکم دیا کہ اس (مُردہ) پر اس (گائے) کا ایک ٹکڑا مارو، اسی طرح اللہ مُردوں کو زندہ فرماتا ہے (یا قیامت کے دن مُردوں کو زندہ کرے گا) اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم عقل و شعور سے کام لو،

تفسير

ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ فَهِىَ كَالْحِجَارَةِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَةً ۗ وَاِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْاَنْهٰرُۗ وَاِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاۤءُۗ وَاِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللّٰهِۗ وَمَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ

ثُمَّ
پھر
قَسَتْ
سخت ہوگئے
قُلُوبُكُم
دل تمہارے
مِّنۢ بَعْدِ
بعد
ذَٰلِكَ
اس کے
فَهِىَ
تو وہ (ہوگئے)
كَٱلْحِجَارَةِ
مانند پتھروں کے / پتھروں کی طرح
أَوْ
یا
أَشَدُّ
زیادہ شدید
قَسْوَةًۚ
سختی میں
وَإِنَّ
اور بیشک
مِنَ
سے
ٱلْحِجَارَةِ
پتھروں ( میں سے) بعض
لَمَا
یقیناً (وہ ہے) جو
يَتَفَجَّرُ
پھوٹ پڑتی ہیں
مِنْهُ
اس سے
ٱلْأَنْهَٰرُۚ
نہریں
وَإِنَّ
اور بیشک
مِنْهَا
ان میں سے بعض
لَمَا
یقیناً (وہ ہے) جو
يَشَّقَّقُ
شق ہوجاتا ہے / پھٹ جاتا ہے
فَيَخْرُجُ
پھر نکل آتا ہے
مِنْهُ
اس سے
ٱلْمَآءُۚ
پانی
وَإِنَّ
اوربیشک
مِنْهَا
ان (میں سے) بعض
لَمَا
یقیناً (وہ ہے) جو
يَهْبِطُ
گرپڑتا ہے
مِنْ
سے
خَشْيَةِ
خوف
ٱللَّهِۗ
اللہ کے
وَمَا
اورنہیں
ٱللَّهُ
اللہ
بِغَٰفِلٍ
غافل
عَمَّا
اس سے جو
تَعْمَلُونَ
تم عمل کرتے ہو

پھر اس کے بعد (بھی) تمہارے دل سخت ہوگئے چنانچہ وہ (سختی میں) پتھروں جیسے (ہوگئے) ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت (ہو چکے ہیں، اس لئے کہ) بیشک پتھروں میں (تو) بعض ایسے بھی ہیں جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں، اور یقیناً ان میں سے بعض وہ (پتھر) بھی ہیں جو پھٹ جاتے ہیں تو ان سے پانی ابل پڑتا ہے، اور بیشک ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو اللہ کے خوف سے گر پڑتے ہیں، (افسوس! تمہارے دلوں میں اس قدر نرمی، خستگی اور شکستگی بھی نہیں رہی،) اور اللہ تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں،

تفسير

اَفَتَطْمَعُوْنَ اَنْ يُّؤْمِنُوْا لَـكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيْقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُوْنَ کَلَامَ اللّٰهِ ثُمَّ يُحَرِّفُوْنَهٗ مِنْۢ بَعْدِ مَا عَقَلُوْهُ وَهُمْ يَعْلَمُوْنَ

أَفَتَطْمَعُونَ
کیاپھر تم امید رکھتے ہو
أَن
کہ
يُؤْمِنُوا۟
وہ ایمان لائیں گے
لَكُمْ
تمہارے لئے
وَقَدْ
حالانکہ تحقیق
كَانَ
ہے
فَرِيقٌ
ایک گروہ
مِّنْهُمْ
ان میں سے
يَسْمَعُونَ
وہ سنتا ہے
كَلَٰمَ
وہ سنتا ہے
ٱللَّهِ
اللہ کا
ثُمَّ
پھر
يُحَرِّفُونَهُۥ مِنۢ
وہ تحریف کر ڈالتے ہیں اس کی
بَعْدِ
بعد
مَا
اس کے جو
عَقَلُوهُ
سمجھ لیا انہوں نے اس کو
وَهُمْ
اور وہ
يَعْلَمُونَ
وہ جانتے ہیں

(اے مسلمانو!) کیا تم یہ توقع رکھتے ہو کہ وہ (یہودی) تم پر یقین کر لیں گے جبکہ ان میں سے ایک گروہ کے لوگ ایسے (بھی) تھے کہ اللہ کا کلام (تورات) سنتے پھر اسے سمجھنے کے بعد (خود) بدل دیتے حالانکہ وہ خوب جانتے تھے (کہ حقیقت کیا ہے اور وہ کیا کر رہے ہیں)،

تفسير

وَاِذَا لَـقُوْا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْاۤ اٰمَنَّا ۚ وَاِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ قَالُوْاۤ اَتُحَدِّثُوْنَهُمْ بِمَا فَتَحَ اللّٰهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَاۤجُّوْكُمْ بِهٖ عِنْدَ رَبِّكُمْۗ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ

وَإِذَا
اور جب
لَقُوا۟
وہ ملاقات کرتے ہیں
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں سے
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
قَالُوٓا۟
وہ کہتے ہیں
ءَامَنَّا
ہم ایمان لائے
وَإِذَا
اورجب
خَلَا
علیحدہ ہوتے ہیں
بَعْضُهُمْ
بعض ان کے
إِلَىٰ
طرف
بَعْضٍ
بعض کے
قَالُوٓا۟
وہ کہتے ہیں
أَتُحَدِّثُونَهُم
کیاتم باتیں بتاتے ہو ان کو
بِمَا
ساتھ اس کے جو
فَتَحَ
کھولا ہے
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَلَيْكُمْ
اوپر تمہارے
لِيُحَآجُّوكُم
تاکہ وہ جھگڑا کریں تم سے
بِهِۦ
ساتھ اس کے
عِندَ
پاس
رَبِّكُمْۚ
تمہارے رب کے
أَفَلَا
کیا پھر نہیں
تَعْقِلُونَ
تم سمجھتے

اور (ان کا حال تو یہ ہو چکا ہے کہ) جب اہلِ ایمان سے ملتے ہیں (تو) کہتے ہیں: ہم (بھی تمہاری طرح حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر) ایمان لے آئے ہیں، اور جب آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ تنہائی میں ہوتے ہیں (تو) کہتے ہیں: کیا تم ان (مسلمانوں) سے (نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت اور شان کے بارے میں) وہ باتیں بیان کر دیتے ہو جو اللہ نے تم پر (تورات کے ذریعے) ظاہر کی ہیں تاکہ اس سے وہ تمہارے رب کے حضور تمہیں پر حجت قائم کریں، کیا تم (اتنی) عقل (بھی) نہیں رکھتے؟،

تفسير

اَوَلَا يَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّوْنَ وَمَا يُعْلِنُوْنَ

أَوَلَا
کیا نہیں
يَعْلَمُونَ
وہ جانتے
أَنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
يَعْلَمُ
وہ جانتا ہے
مَا
جو
يُسِرُّونَ
وہ چھپاتے ہیں
وَمَا
اور جو
يُعْلِنُونَ
وہ ظاہر کرتے ہیں

کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ کو وہ سب کچھ معلوم ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں،

تفسير

وَ مِنْهُمْ اُمِّيُّوْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ الْكِتٰبَ اِلَّاۤ اَمَانِىَّ وَاِنْ هُمْ اِلَّا يَظُنُّوْنَ

وَمِنْهُمْ
اور ان میں سے کچھ
أُمِّيُّونَ
ان پڑھ ہیں
لَا
نہیں
يَعْلَمُونَ
وہ جانتے
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب کو
إِلَّآ
سوائے
أَمَانِىَّ
خواہشات کے
وَإِنْ
اورنہیں ہیں
هُمْ
وہ
إِلَّا
مگر
يَظُنُّونَ
وہ گمان رکھتے

اور ان (یہود) میں سے (بعض) ان پڑھ (بھی) ہیں جنہیں (سوائے سنی سنائی جھوٹی امیدوں کے) کتاب (کے معنی و مفہوم) کا کوئی علم ہی نہیں وہ (کتاب کو) صرف زبانی پڑھنا جانتے ہیں یہ لوگ محض وہم و گمان میں پڑے رہتے ہیں،

تفسير

فَوَيْلٌ لِّلَّذِيْنَ يَكْتُبُوْنَ الْكِتٰبَ بِاَيْدِيْهِمْ ثُمَّ يَقُوْلُوْنَ هٰذَا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ لِيَشْتَرُوْا بِهٖ ثَمَنًا قَلِيْلًا ۗ فَوَيْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا کَتَبَتْ اَيْدِيْهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا يَكْسِبُوْنَ

فَوَيْلٌ
پس ہلاکت ہے ان لوگوں کے لئے
لِّلَّذِينَ
ان لوگوں کے لئیے
يَكْتُبُونَ
جو لکھتے ہیں
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب کو
بِأَيْدِيهِمْ
ساتھ اپنے ہاتھوں کے
ثُمَّ
پھر
يَقُولُونَ
وہ کہتے ہیں
هَٰذَا
یہ
مِنْ
سے
عِندِ
طرف
ٱللَّهِ
اللہ کے
لِيَشْتَرُوا۟
تاکہ وہ لیں
بِهِۦ
بدلے اس کے
ثَمَنًا
قیمت
قَلِيلًاۖ
تھوڑی
فَوَيْلٌ
پس ہلاکت ہے
لَّهُم
ان کے لئے
مِّمَّا
اس سے جو
كَتَبَتْ
لکھا
أَيْدِيهِمْ
ان کے ہاتھوں سے
وَوَيْلٌ
اورہلاکت ہے
لَّهُم
ان کے لئے
مِّمَّا
اس سے جو
يَكْسِبُونَ
وہ کماتے ہیں

پس ایسے لوگوں کے لئے بڑی خرابی ہے جو اپنے ہی ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے عوض تھوڑے سے دام کما لیں، سو ان کے لئے اس (کتاب کی وجہ) سے ہلاکت ہے جو ان کے ہاتھوں نے تحریر کی اور اس (معاوضہ کی وجہ) سے تباہی ہے جو وہ کما رہے ہیں،

تفسير

وَقَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَيَّامًا مَّعْدُوْدَةً ۗ قُلْ اَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللّٰهِ عَهْدًا فَلَنْ يُّخْلِفَ اللّٰهُ عَهْدَهٗۤ اَمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ

وَقَالُوا۟
اور وہ کہتے ہیں
لَن
ہرگز نہیں
تَمَسَّنَا
چھوئے گی ہم کو
ٱلنَّارُ
آگ
إِلَّآ
مگر
أَيَّامًا
دن
مَّعْدُودَةًۚ
گنتی کے / گنے چنے
قُلْ
کہ دیجئے
أَتَّخَذْتُمْ
کیا تم نے لے رکھا ہے
عِندَ
پاس سے
ٱللَّهِ
اللہ کے
عَهْدًا
کوئی عہد
فَلَن
تو ہرگز نہیں
يُخْلِفَ
خلاف کرے گا
ٱللَّهُ
اللہ
عَهْدَهُۥٓۖ
اپنے عہد کے
أَمْ
یا
تَقُولُونَ
تم کہتے ہو
عَلَى
اوپر
ٱللَّهِ
اللہ کے
مَا
جو
لَا
نہیں
تَعْلَمُونَ
تم جانتے

اور وہ (یہود) یہ (بھی) کہتے ہیں کہ ہمیں (دوزخ کی) آگ ہرگز نہیں چھوئے گی سوائے گنتی کے چند دنوں کے، (ذرا) آپ (ان سے) پوچھیں: کیا تم اللہ سے کوئی (ایسا) وعدہ لے چکے ہو؟ پھر تو وہ اپنے وعدے کے خلاف ہرگز نہ کرے گا یا تم اللہ پر یونہی (وہ) بہتان باندھتے ہو جو تم خود بھی نہیں جانتے،

تفسير