اِذْ عُرِضَ عَلَيْهِ بِالْعَشِىِّ الصّٰفِنٰتُ الْجِيَادُ ۙ
جب اُن کے سامنے شام کے وقت نہایت سُبک رفتار عمدہ گھوڑے پیش کئے گئے،
فَقَالَ اِنِّىْۤ اَحْبَبْتُ حُبَّ الْخَيْرِ عَنْ ذِكْرِ رَبِّىْ ۚ حَتّٰى تَوَارَتْ بِالْحِجَابِ ۗ
تو انہوں نے (اِنابۃً) کہا: میں مال (یعنی گھوڑوں) کی محبت کو اپنے رب کے ذکر سے بھی (زیادہ) پسند کر بیٹھا ہوں یہاں تک کہ (سورج رات کے) پردے میں چھپ گیا،
رُدُّوْهَا عَلَىَّ ۗ فَطَفِقَ مَسْحًۢا بِالسُّوْقِ وَ الْاَعْنَاقِ
انہوں نے کہا: اُن (گھوڑوں) کو میرے پاس واپس لاؤ، تو انہوں نے (تلوار سے) اُن کی پنڈلیاں اور گردنیں کاٹ ڈالیں (یوں اپنی محبت کو اﷲ کے تقرّب کے لئے ذبح کر دیا)،
وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمٰنَ وَاَلْقَيْنَا عَلٰى كُرْسِيِّهٖ جَسَدًا ثُمَّ اَنَابَ
اور بے شک ہم نے سلیمان (علیہ السلام) کی (بھی) آزمائش کی اور ہم نے اُن کے تخت پر ایک (عجیب الخلقت) جسم ڈال دیا پھر انہوں نے دوبارہ (سلطنت) پا لی،
قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِىْ وَهَبْ لِىْ مُلْكًا لَّا يَنْۢبَغِىْ لِاَحَدٍ مِّنْۢ بَعْدِىْۚ اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ
عرض کیا: اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے، اور مجھے ایسی حکومت عطا فرما کہ میرے بعد کسی کو میسّر نہ ہو، بیشک تو ہی بڑا عطا فرمانے والا ہے،
فَسَخَّرْنَا لَهُ الرِّيْحَ تَجْرِىْ بِاَمْرِهٖ رُخَاۤءً حَيْثُ اَصَابَۙ
پھر ہم نے اُن کے لئے ہوا کو تابع کر دیا، وہ اُن کے حکم سے نرم نرم چلتی تھی جہاں کہیں (بھی) وہ پہنچنا چاہتے،
وَالشَّيٰطِيْنَ كُلَّ بَنَّاۤءٍ وَّغَوَّاصٍۙ
اور کل جنّات (و شیاطین بھی ان کے تابع کر دیئے) اور ہر معمار اور غوطہ زَن (بھی)،
وَّاٰخَرِيْنَ مُقَرَّنِيْنَ فِىْ الْاَصْفَادِ
اور دوسرے (جنّات) بھی جو زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے،
هٰذَا عَطَاۤؤُنَا فَامْنُنْ اَوْ اَمْسِكْ بِغَيْرِ حِسَابٍ
(ارشاد ہوا:) یہ ہماری عطا ہے (خواہ دوسروں پر) احسان کرو یا (اپنے تک) روکے رکھو (دونوں حالتوں میں) کوئی حساب نہیں،
وَاِنَّ لَهٗ عِنْدَنَا لَزُلْفٰى وَحُسْنَ مَاٰبٍ
اور بے شک اُن کے لئے ہماری بارگاہ میں خصوصی قربت اور آخرت میں عمدہ مقام ہے،