Skip to main content

وَقَالُوْا لَوْلَا نُزِّلَ هٰذَا الْقُرْاٰنُ عَلٰى رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْيَتَيْنِ عَظِيْمٍ

وَقَالُوا۟
اور انہوں نے کہا
لَوْلَا
کیوں نہیں
نُزِّلَ
نازل کیا گیا
هَٰذَا
یہ
ٱلْقُرْءَانُ
قرآن
عَلَىٰ
اوپر
رَجُلٍ
کسی شخص کے
مِّنَ
سے
ٱلْقَرْيَتَيْنِ
دو بستیوں میں
عَظِيمٍ
عظمت والے ۔ بڑے

اور کہنے لگے: یہ قرآن (مکّہ اور طائف کی) دو بستیوں میں سے کسی بڑے آدمی (یعنی کسی وڈیرے، سردار اور مال دار) پر کیوں نہیں اتارا گیا،

تفسير

اَهُمْ يَقْسِمُوْنَ رَحْمَتَ رَبِّكَ ۗ نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُمْ مَّعِيْشَتَهُمْ فِى الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَرَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّيَـتَّخِذَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا سُخْرِيًّا ۗ وَرَحْمَتُ رَبِّكَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُوْنَ

أَهُمْ
کیا وہ
يَقْسِمُونَ
تقسیم کرتے پھرتے ہیں
رَحْمَتَ
رحمت
رَبِّكَۚ
تیرے رب کی
نَحْنُ
ہم نے
قَسَمْنَا
تقسیم کی
بَيْنَهُم
ان کے درمیان
مَّعِيشَتَهُمْ
ان کی معیشت
فِى
میں
ٱلْحَيَوٰةِ
زندگی
ٱلدُّنْيَاۚ
دنیا کی
وَرَفَعْنَا
اور بلند کیا ہم نے
بَعْضَهُمْ
ان میں سے بعض کو
فَوْقَ
پر
بَعْضٍ
بعض
دَرَجَٰتٍ
درجوں میں
لِّيَتَّخِذَ
تاکہ بنائیں
بَعْضُهُم
ان میں سے بعض
بَعْضًا
بعض کو
سُخْرِيًّاۗ
خدمت گار۔ تابع دار
وَرَحْمَتُ
اور رحمت
رَبِّكَ
تیرے رب کی
خَيْرٌ
بہتر ہے
مِّمَّا
ہراس چیز سے
يَجْمَعُونَ
جو وہ جمع کررہے ہیں

کیا آپ کے رب کی رحمتِ (نبوّت) کو یہ لوگ تقسیم کرتے ہیں؟ ہم اِن کے درمیان دنیوی زندگی میں ان کے (اسبابِ) معیشت کو تقسیم کرتے ہیں اور ہم ہی ان میں سے بعض کو بعض پر (وسائل و دولت میں) درجات کی فوقیت دیتے ہیں، (کیا ہم یہ اس لئے کرتے ہیں) کہ ان میں سے بعض (جو امیر ہیں) بعض (غریبوں) کا مذاق اڑائیں (یہ غربت کا تمسخر ہے کہ تم اس وجہ سے کسی کو رحمتِ نبوت کا حق دار ہی نہ سمجھو)، اور آپ کے رب کی رحمت اس (دولت) سے بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے (اور گھمنڈ کرتے) ہیں،

تفسير

وَلَوْلَاۤ اَنْ يَّكُوْنَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً لَّجَـعَلْنَا لِمَنْ يَّكْفُرُ بِالرَّحْمٰنِ لِبُيُوْتِهِمْ سُقُفًا مِّنْ فِضَّةٍ وَّمَعَارِجَ عَلَيْهَا يَظْهَرُوْنَۙ

وَلَوْلَآ
اور اگر نہ ہو یہ بات
أَن
کہ
يَكُونَ
ہو جائیں گے
ٱلنَّاسُ
لوگ
أُمَّةً
امت
وَٰحِدَةً
ایک ہی
لَّجَعَلْنَا
البتہ ہم کردیں
لِمَن
واسطے اس کے
يَكْفُرُ
جو کفر کرتا ہے
بِٱلرَّحْمَٰنِ
رحمن کے ساتھ
لِبُيُوتِهِمْ
ان کے گھروں کے لیے
سُقُفًا
چھتیں
مِّن
سے
فِضَّةٍ
چاندی
وَمَعَارِجَ
اور سیڑھیاں
عَلَيْهَا
ان پر
يَظْهَرُونَ
وہ چڑھتے ہوں

اور اگر یہ نہ ہوتا کہ سب لوگ (کفر پر جمع ہو کر) ایک ہی ملّت بن جائیں گے تو ہم (خدائے) رحمان کے ساتھ کفر کرنے والے تمام لوگوں کے گھروں کی چھتیں (بھی) چاندی کی کر دیتے اور سیڑھیاں (بھی) جن پر وہ چڑھتے ہیں،

تفسير

وَلِبُيُوْتِهِمْ اَبْوَابًا وَّسُرُرًا عَلَيْهَا يَتَّكِــُٔوْنَۙ

وَلِبُيُوتِهِمْ
اور ان کے گھروں کے لیے
أَبْوَٰبًا
دوازے
وَسُرُرًا
اور تخت
عَلَيْهَا
اس پر
يَتَّكِـُٔونَ
وہ تکیہ لگاتے ہوں

اور (اسی طرح) اُن کے گھروں کے دروازے (بھی چاندی کے کر دیتے) اور تخت (بھی) جن پر وہ مسند لگاتے ہیں،

تفسير

وَزُخْرُفًا ۗ وَاِنْ كُلُّ ذٰلِكَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا ۗ وَالْاٰخِرَةُ عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِيْنَ

وَزُخْرُفًاۚ
اور سونے کے
وَإِن
اور بیشک
كُلُّ
سب
ذَٰلِكَ
سامان ہے
لَمَّا
اگرچہ
مَتَٰعُ
سامان ہے
ٱلْحَيَوٰةِ
زندگی
ٱلدُّنْيَاۚ
دنیا کی کا
وَٱلْءَاخِرَةُ
اور آخرت
عِندَ
ہاں
رَبِّكَ
تیرے رب کے
لِلْمُتَّقِينَ
متقی لوگوں کے لیے ہے

اور (چاندی کے اوپر) سونے اور جواہرات کی آرائش بھی (کر دیتے)، اور یہ سب کچھ دنیوی زندگی کی عارضی اور حقیر متاع ہے، اور آخرت (کا حُسن و زیبائش) آپ کے رب کے پاس ہے (جو) صرف پرہیزگاروں کے لئے ہے،

تفسير

وَمَنْ يَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَيِّضْ لَهٗ شَيْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِيْنٌ

وَمَن
اور جو
يَعْشُ
غفلت برتتا ہے۔ اندھا بنتا ہے
عَن
سے
ذِكْرِ
ذکر
ٱلرَّحْمَٰنِ
رحمن کے
نُقَيِّضْ
ہم مقرر کردیتے ہیں
لَهُۥ
اس کے لیے
شَيْطَٰنًا
ایک شیطان
فَهُوَ
تو وہ
لَهُۥ
اس کا
قَرِينٌ
دوست ہوجاتا ہے

اور جو شخص (خدائے) رحمان کی یاد سے صرف نظر کر لے تو ہم اُس کے لئے ایک شیطان مسلّط کر دیتے ہیں جو ہر وقت اس کے ساتھ جڑا رہتا ہے،

تفسير

وَاِنَّهُمْ لَيَصُدُّوْنَهُمْ عَنِ السَّبِيْلِ وَيَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ مُّهْتَدُوْنَ

وَإِنَّهُمْ
اور بیشک وہ
لَيَصُدُّونَهُمْ
البتہ روکتے ہیں ان کو
عَنِ
سے
ٱلسَّبِيلِ
راستے
وَيَحْسَبُونَ
اور وہ سمجھتے ہیں
أَنَّهُم
بیشک وہ
مُّهْتَدُونَ
ہدایت یافتہ ہیں

اور وہ (شیاطین) انہیں (ہدایت کے) راستہ سے روکتے ہیں اور وہ یہی گمان کئے رہتے ہیں کہ وہ ہدایت یافتہ ہیں،

تفسير

حَتّٰۤى اِذَا جَاۤءَنَا قَالَ يٰلَيْتَ بَيْنِىْ وَبَيْنَكَ بُعْدَ الْمَشْرِقَيْنِ فَبِئْسَ الْقَرِيْنُ

حَتَّىٰٓ
یہاں تک کہ
إِذَا
جب
جَآءَنَا
وہ آئے گا ہمارے پاس
قَالَ
کہے گا
يَٰلَيْتَ
اے کاش
بَيْنِى
میرے درمیان
وَبَيْنَكَ
اور تمہارے درمیان
بُعْدَ
دوری ہوتی
ٱلْمَشْرِقَيْنِ
دو مشرقوں کی
فَبِئْسَ
تو بہت برا
ٱلْقَرِينُ
ساتھی (نکلا)

یہاں تک کہ جب وہ ہمارے پاس آئے گا تو (اپنے ساتھی شیطان سے) کہے گا: اے کاش! میرے اور تیرے درمیان مشرق و مغرب کا فاصلہ ہوتا پس (تو) بہت ہی برا ساتھی تھا،

تفسير

وَلَنْ يَّنْفَعَكُمُ الْيَوْمَ اِذْ ظَّلَمْتُمْ اَنَّكُمْ فِى الْعَذَابِ مُشْتَرِكُوْنَ

وَلَن
اور ہرگز نہیں
يَنفَعَكُمُ
نفع دے گا تم کو
ٱلْيَوْمَ
آج
إِذ
جب
ظَّلَمْتُمْ
ظلم کیا تم نے
أَنَّكُمْ
بیشک تم
فِى
میں
ٱلْعَذَابِ
عذاب
مُشْتَرِكُونَ
مشترک ہو

اور آج کے دن تمہیں (یہ آرزو کرنا) سود مند نہیں ہوگا جبکہ تم (عمر بھر) ظلم کرتے رہے، (آج) تم سب عذاب میں شریک ہو،

تفسير

اَفَاَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ اَوْ تَهْدِى الْعُمْىَ وَمَنْ كَانَ فِىْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ

أَفَأَنتَ
کیا بھلا تو
تُسْمِعُ
تو سنوائے گا
ٱلصُّمَّ
بہروں کو
أَوْ
یا
تَهْدِى
تو راہ دکھائے گا
ٱلْعُمْىَ
اندھوں کو
وَمَن
اور کوئی ہو
كَانَ
وہ
فِى
میں
ضَلَٰلٍ
گمراہی
مُّبِينٍ
کھلی

پھر کیا آپ بہروں کو سنائیں گے یا اندھوں کو اور اُن لوگوں کو جو کھلی گمراہی میں ہیں راہِ ہدایت دکھائیں گے،

تفسير