Skip to main content
وَهُوَ
اور وہ
ٱلَّذِىٓ
اللہ وہ ذات ہے
أَنشَأَ
جس نے پیدا کئے
جَنَّٰتٍ
باغات
مَّعْرُوشَٰتٍ
چھتوں پر چڑھائے ہوئے
وَغَيْرَ
اور
مَعْرُوشَٰتٍ
اور چھتوں پہ نہ چڑھائے ہوئے
وَٱلنَّخْلَ
اور کجھور کے درخت
وَٱلزَّرْعَ
اور کھیت
مُخْتَلِفًا
مختلف ہیں
أُكُلُهُۥ
اس کے کھانے
وَٱلزَّيْتُونَ
اور زیتون
وَٱلرُّمَّانَ
اور انار
مُتَشَٰبِهًا
آپس میں ملتے جلتے
وَغَيْرَ
اور نہ
مُتَشَٰبِهٍۚ
ملتے جلتے
كُلُوا۟
کھاؤ
مِن
سے
ثَمَرِهِۦٓ
اس کی پیدوار میں سے
إِذَآ
جب
أَثْمَرَ
وہ پھل لائے
وَءَاتُوا۟
اور دو
حَقَّهُۥ
اس کا حق
يَوْمَ
دن
حَصَادِهِۦۖ
اس کی کٹائی کے
وَلَا
اور نہ
تُسْرِفُوٓا۟ۚ
تم اسراف کرو
إِنَّهُۥ
کیونکہ وہ
لَا
نہیں
يُحِبُّ
پسند کرتا
ٱلْمُسْرِفِينَ
اسراف کرنے والوں کو

اور وہی ہے جس نے برداشتہ اور غیر برداشتہ (یعنی بیلوں کے ذریعے اوپر چڑھائے گئے اور بغیر اوپر چڑھائے گئے) باغات پیدا فرمائے اور کھجور (کے درخت) اور زراعت جس کے پھل گوناگوں ہیں اور زیتون اور انار (جو شکل میں) ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں اور (ذائقہ میں) جداگانہ ہیں (بھی پیدا کئے)۔ جب (یہ درخت) پھل لائیں تو تم ان کے پھل کھایا (بھی) کرو اور اس (کھیتی اور پھل) کے کٹنے کے دن اس کا (اﷲ کی طرف سے مقرر کردہ) حق (بھی) ادا کر دیا کرو اور فضول خرچی نہ کیا کرو، بیشک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا،

تفسير
وَمِنَ
اور سے
ٱلْأَنْعَٰمِ
مویشیوں میں (سے کچھ)
حَمُولَةً
اٹھانے والے ہیں
وَفَرْشًاۚ
چھوٹے قد کے / زمین سے لگے ہوئے
كُلُوا۟
کھاؤ
مِمَّا
اس میں سے جو
رَزَقَكُمُ
رزق دیا تم کو
ٱللَّهُ
اللہ نے
وَلَا
اور نہ
تَتَّبِعُوا۟
تم پیروی کرو
خُطُوَٰتِ
قدموں کی
ٱلشَّيْطَٰنِۚ
شیطان کے
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
لَكُمْ
تمہارے لئے
عَدُوٌّ
دشمن ہے
مُّبِينٌ
کھلم کھلا

اور (اس نے) بار برداری کرنے والے (بلند قامت) چوپائے اور زمین پر (ذبح کے لئے یا چھوٹے قد کے باعث) بچھنے والے (مویشی پیدا فرمائے)، تم اس (رزق) میں سے (بھی بطریقِ ذبح) کھایا کرو جو اﷲ نے تمہیں بخشا ہے اور شیطان کے راستوں پر نہ چلا کرو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے،

تفسير
ثَمَٰنِيَةَ
آٹھ
أَزْوَٰجٍۖ
جوڑے ہیں
مِّنَ
سے
ٱلضَّأْنِ
بھیڑ میں
ٱثْنَيْنِ
دو
وَمِنَ
اور سے
ٱلْمَعْزِ
بکری میں سے
ٱثْنَيْنِۗ
دو
قُلْ
کہہ دیجئے
ءَآلذَّكَرَيْنِ
کیا دو مذکر
حَرَّمَ
اس نے حرام کئے
أَمِ
یا
ٱلْأُنثَيَيْنِ
دو مؤنث / مادہ
أَمَّا
یا
ٱشْتَمَلَتْ
وہ جو مشتمل ہیں
عَلَيْهِ
اس پر
أَرْحَامُ
رحم
ٱلْأُنثَيَيْنِۖ
دو مادہ کے
نَبِّـُٔونِى
بتاؤ مجھ کو
بِعِلْمٍ
ساتھ علم کے
إِن
اگر
كُنتُمْ
ہو
صَٰدِقِينَ
تم سچے

(اﷲ نے) آٹھ جوڑے پیدا کئے دو (نر و مادہ) بھیڑ سے اور دو (نر و مادہ) بکری سے۔ (آپ ان سے) فرما دیجئے: کیا اس نے دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادہ یا وہ (بچہ) جو دونوں ماداؤں کے رحموں میں موجود ہے؟ مجھے علم و دانش کے ساتھ بتاؤ اگر تم سچے ہو،

تفسير
وَمِنَ
اور سے
ٱلْإِبِلِ
اونٹ میں
ٱثْنَيْنِ
دو
وَمِنَ
اور سے
ٱلْبَقَرِ
گائے (میں سے)
ٱثْنَيْنِۗ
دو
قُلْ
کہہ دیجئے
ءَآلذَّكَرَيْنِ
کیا دو مذکر کو / کیا دو نر کو
حَرَّمَ
اس نے حرام کیا
أَمِ
یا
ٱلْأُنثَيَيْنِ
دو مادہ کو
أَمَّا
یا وہ جو
ٱشْتَمَلَتْ
مشتمل ہیں
عَلَيْهِ
جس پر
أَرْحَامُ
رحم
ٱلْأُنثَيَيْنِۖ
دو مادہ کے
أَمْ
یا
كُنتُمْ
تھے تم
شُهَدَآءَ
گواہ
إِذْ
جب
وَصَّىٰكُمُ
وصیت کی تم کو
ٱللَّهُ
اللہ نے
بِهَٰذَاۚ
اس کی
فَمَنْ
تو کون
أَظْلَمُ
زیادہ بڑا ظالم ہے
مِمَّنِ
اس سے جو
ٱفْتَرَىٰ
گھڑ لے
عَلَى
پر
ٱللَّهِ
اللہ پر
كَذِبًا
جھوٹ
لِّيُضِلَّ
تاکہ بھٹکا دے
ٱلنَّاسَ
لوگوں کو
بِغَيْرِ
بغیر
عِلْمٍۗ
علم کے
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
لَا
نہیں
يَهْدِى
ہدایت دیتا
ٱلْقَوْمَ
لوگوں کو
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالم لوگو کو

اور دو (نر و مادہ) اونٹ سے اور دو (نر و مادہ) گائے سے۔ (آپ ان سے) فرما دیجئے: کیا اس نے دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادہ یا وہ (بچہ) جو دونوں ماداؤں کے رحموں میں موجود ہے؟ کیا تم اس وقت موجود تھے جب اﷲ نے تمہیں اس (حرمت) کا حکم دیا تھا؟ پھر اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اﷲ پر جھوٹا بہتان باندھتا ہے تاکہ لوگوں کو بغیر جانے گمراہ کرتا پھرے۔ بیشک اﷲ ظالم قوم کو ہدایت نہیں فرماتا،

تفسير
قُل
کہہ دیجئے
لَّآ
نہیں
أَجِدُ
میں پاتا
فِى
میں
مَآ
اس (میں) سے جو
أُوحِىَ
وحی کیا گیا
إِلَىَّ
میری طرف
مُحَرَّمًا
حرام شدہ
عَلَىٰ
اوپر
طَاعِمٍ
کسی کھانے والے کے
يَطْعَمُهُۥٓ
وہ کھاتا ہے اس کو
إِلَّآ
مگر
أَن
یہ کہ
يَكُونَ
وہ ہو
مَيْتَةً
مردار
أَوْ
یا
دَمًا
خون
مَّسْفُوحًا
بہتا ہوا
أَوْ
یا
لَحْمَ
گوشت
خِنزِيرٍ
خنزیر کا
فَإِنَّهُۥ
تو بیشک وہ
رِجْسٌ
ناپاک ہے
أَوْ
یا
فِسْقًا
ہو وہ نافرمانی
أُهِلَّ
پکارا گیا
لِغَيْرِ
واسطے غیر
ٱللَّهِ
اللہ کے
بِهِۦۚ
ساتھ اس کے / جس کو
فَمَنِ
تو جو کوئی
ٱضْطُرَّ
مجبور کیا گیا
غَيْرَ
نہ
بَاغٍ
سرکشی کرنے والا
وَلَا
اور نہ
عَادٍ
حد سے بڑھنے والا
فَإِنَّ
تو بیشک
رَبَّكَ
تیرا رب
غَفُورٌ
غفور
رَّحِيمٌ
رحیم ہے

آپ فرما دیں کہ میری طرف جو وحی بھیجی گئی ہے اس میں تو میں کسی (بھی) کھانے والے پر (ایسی چیز کو) جسے وہ کھاتا ہو حرام نہیں پاتا سوائے اس کے کہ وہ مُردار ہو یا بہتا ہوا خون ہو یا سؤر کا گوشت ہو کیو نکہ یہ ناپاک ہے یا نافرمانی کا جانور جس پر ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام بلند کیا گیا ہو۔ پھر جو شخص (بھوک کے باعث) سخت لاچار ہو جائے نہ تو نافرمانی کر رہا ہو اور نہ حد سے تجاوز کر رہا ہو تو بیشک آپ کا رب بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے،

تفسير
وَعَلَى
اور اوپر
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کے
هَادُوا۟
جو یہودی بن گئے
حَرَّمْنَا
حرام کردیئے ہم نے
كُلَّ
ہر
ذِى
والے
ظُفُرٍۖ
ناخن والے
وَمِنَ
اور سے
ٱلْبَقَرِ
گائے میں سے
وَٱلْغَنَمِ
اور بکری میں سے
حَرَّمْنَا
حرام کی ہم نے
عَلَيْهِمْ
ان پر
شُحُومَهُمَآ
ان دونوں کی چربیاں
إِلَّا
مگر
مَا
جو
حَمَلَتْ
اٹھائی ہوئی ہو
ظُهُورُهُمَآ
ان دونوں کی پیٹھیں
أَوِ
یا
ٱلْحَوَايَآ
آنتیں
أَوْ
یا
مَا
جو
ٱخْتَلَطَ
مل جائے
بِعَظْمٍۚ
ساتھ ہڈی کے
ذَٰلِكَ
یہ
جَزَيْنَٰهُم
بدلہ دیا ہم نے ان کو
بِبَغْيِهِمْۖ
ان کی سرکشی کی وجہ سے
وَإِنَّا
اور بیشک ہم
لَصَٰدِقُونَ
البتہ سچے ہیں

اور یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن والا (جانور) حرام کر دیا تھا اور گائے اور بکری میں سے ہم نے ان پر دونوں کی چربی حرام کر دی تھی سوائے اس (چربی) کے جو دونوں کی پیٹھ میں ہو یا اوجھڑی میں لگی ہو یا جو ہڈی کے ساتھ ملی ہو۔ یہ ہم نے ان کی سرکشی کے باعث انہیں سزا دی تھی اور یقینا ہم سچے ہیں،

تفسير
فَإِن
پھر اگر
كَذَّبُوكَ
وہ جھٹلائیں تجھ کو
فَقُل
تو کہہ دیجئے
رَّبُّكُمْ
رب تمہارا
ذُو
والا
رَحْمَةٍ
رحمت والا
وَٰسِعَةٍ
وسیع
وَلَا
اور نہیں
يُرَدُّ
پھیرا جاسکتا
بَأْسُهُۥ
عذاب اس کا
عَنِ
سے
ٱلْقَوْمِ
قوم سے
ٱلْمُجْرِمِينَ
مجرم ( قوم سے)

پھر اگر وہ آپ کو جھٹلائیں تو فرما دیجئے کہ تمہارا رب وسیع رحمت والا ہے اور اس کا عذاب مجرم قوم سے نہیں ٹالا جائے گا،

تفسير
سَيَقُولُ
عنقریب کہیں گے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
أَشْرَكُوا۟
جنہوں نے شرک کیا
لَوْ
اگر
شَآءَ
چاہتا
ٱللَّهُ
اللہ
مَآ
نہ
أَشْرَكْنَا
شرک کرتے ہم
وَلَآ
اور نہ
ءَابَآؤُنَا
ہمارے آباؤ اجداد
وَلَا
اور نہ
حَرَّمْنَا مِن
ہم حرام کرتے
شَىْءٍۚ
کوئی چیز
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
كَذَّبَ
جھٹلایا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
مِن
سے
قَبْلِهِمْ
جو ان سے پہلے تھے
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
ذَاقُوا۟
انہوں نے چکھ لیا
بَأْسَنَاۗ
عذاب ہمارا
قُلْ
کہہ دیجئے
هَلْ
کیا
عِندَكُم مِّنْ
تمہارے پاس ہے
عِلْمٍ
کوئی علم
فَتُخْرِجُوهُ
پس تم نکالو اس کو
لَنَآۖ
ہمارے لئے
إِن
نہیں
تَتَّبِعُونَ
تم پیروی کرتے
إِلَّا
مگر
ٱلظَّنَّ
گمان کی
وَإِنْ
اور نہیں
أَنتُمْ
تم
إِلَّا
مگر
تَخْرُصُونَ
تم قیاس آرائیاں کرتے ہو

جلد ہی مشرک لوگ کہیں گے کہ اگر اﷲ چاہتا تو نہ (ہی) ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے آباء و اجداد اور نہ کسی چیز کو (بلا سند) حرام قرار دیتے۔ اسی طرح ان لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا جو ان سے پہلے تھے حتٰی کہ انہوں نے ہمارا عذاب چکھ لیا۔ فرما دیجئے: کیا تمہارے پاس کوئی (قابلِ حجت) علم ہے کہ تم اسے ہمارے لئے نکال لاؤ (تو اسے پیش کرو)، تم (علمِ یقینی کو چھوڑ کر) صرف گمان ہی کی پیروی کرتے ہو اور تم محض (تخمینہ کی بنیاد پر) دروغ گوئی کرتے ہو،

تفسير
قُلْ
کہہ دیجئے
فَلِلَّهِ
پس اللہ ہی کے لئے ہے
ٱلْحُجَّةُ
حجت
ٱلْبَٰلِغَةُۖ
پہنچی ہوئی / انتہائی
فَلَوْ
پھر اگر
شَآءَ
وہ چاہتا
لَهَدَىٰكُمْ
البتہ ہدایت دے دیتا تم کو
أَجْمَعِينَ
سب کے سب کو

فرما دیجئے کہ دلیلِ محکم تو اﷲ ہی کی ہے، پس اگر وہ (تمہیں مجبور کرنا) چاہتا تو یقیناً تم سب کو (پابندِ) ہدایت فرما دیتا٭، ٭ وہ حق و باطل کا فرق اور دونوں کا انجام سمجھانے کے بعد ہر ایک کو آزادی سے اپنا راستہ اختیار کرنے کا موقع دیتا ہے، تاکہ ہر شخص اپنے کئے کا خود ذمہ دار ٹھہرے اور اس پر جزا و سزا کا حق دار قرار پائے۔

تفسير
قُلْ
کہہ دیجئے
هَلُمَّ
حاضر کرو
شُهَدَآءَكُمُ
اپنے گواہوں کو
ٱلَّذِينَ
ان کو جو
يَشْهَدُونَ
گواہی دیتے ہیں
أَنَّ
کہ بیشک
ٱللَّهَ
اللہ نے
حَرَّمَ
حرام کیا ہے
هَٰذَاۖ
اس کو
فَإِن
پھر اگر
شَهِدُوا۟
وہ گواہی دے دیں
فَلَا
تو نہ
تَشْهَدْ
تم گواہی دو
مَعَهُمْۚ
ان کے ساتھ
وَلَا
اور نہ
تَتَّبِعْ
تم پیروی کرو
أَهْوَآءَ
خواہشات کی
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کی
كَذَّبُوا۟
جنہوں نے جھٹلایا
بِـَٔايَٰتِنَا
ہماری آیات کو
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
لَا
نہیں
يُؤْمِنُونَ
وہ ایمان لاتے
بِٱلْءَاخِرَةِ
آخرت پر
وَهُم
اور وہ
بِرَبِّهِمْ
اپنے رب کے ساتھ
يَعْدِلُونَ
ہم سر بناتے ہیں

(ان مشرکوں سے) فرما دیجئے کہ تم اپنے ان گواہوں کو پیش کرو جو (آکر) اس بات کی گواہی دیں کہ اﷲ نے اسے حرام کیا ہے، پھر اگر وہ (جھوٹی) گواہی دے ہی دیں تو ان کی گواہی کو تسلیم نہ کرنا (بلکہ ان کا جھوٹا ہونا ان پر آشکار کر دینا)، اور نہ ایسے لوگوں کی خواہشات کی پیروی کرنا جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں اور جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور وہ (معبودانِ باطلہ کو) اپنے رب کے برابر ٹھہراتے ہیں،

تفسير