وَكَيْفَ اَخَافُ مَاۤ اَشْرَكْتُمْ وَلَا تَخَافُوْنَ اَنَّكُمْ اَشْرَكْتُمْ بِاللّٰهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهٖ عَلَيْكُمْ سُلْطٰنًا ۗ فَاَىُّ الْفَرِيْقَيْنِ اَحَقُّ بِالْاَمْنِۚ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَۘ
اور میں ان (معبودانِ باطلہ) سے کیونکر خوفزدہ ہوسکتا ہوں جنہیں تم (اﷲ کا) شریک ٹھہراتے ہو درآنحالیکہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ تم نے اﷲ کے ساتھ (بتوں کو) شریک بنا رکھا ہے (جبکہ) اس نے تم پر اس (شرک) کی کوئی دلیل نہیں اتاری (اب تم ہی جواب دو!) سو ہر دو فریق میں سے (عذاب سے) بے خوف رہنے کا زیادہ حق دار کون ہے؟ اگر تم جانتے ہو،
اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ يَلْبِسُوْۤا اِيْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ اُولٰۤٮِٕكَ لَهُمُ الْاَمْنُ وَهُمْ مُّهْتَدُوْنَ
جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو (شرک کے ظلم کے ساتھ نہیں ملایا انہی لوگوں کے لئے امن (یعنی اُخروی بے خوفی) ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں،
وَتِلْكَ حُجَّتُنَاۤ اٰتَيْنٰهَاۤ اِبْرٰهِيْمَ عَلٰى قَوْمِهٖۗ نَرْفَعُ دَرَجٰتٍ مَّنْ نَّشَاۤءُ ۗ اِنَّ رَبَّكَ حَكِيْمٌ عَلِيْمٌ
اور یہی ہماری (توحید کی) دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کی (مخالف) قوم کے مقابلہ میں دی تھی۔ ہم جس کے چاہتے ہیں درجات بلند کر دیتے ہیں۔ بیشک آپ کا رب بڑی حکمت والا خوب جاننے والا ہے،
وَوَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَۗ كُلًّا هَدَيْنَا ۚ وَنُوْحًا هَدَيْنَا مِنْ قَبْلُ وَمِنْ ذُرِّيَّتِهٖ دَاوٗدَ وَسُلَيْمٰنَ وَاَيُّوْبَ وَيُوْسُفَ وَمُوْسٰى وَ هٰرُوْنَۗ وَكَذٰلِكَ نَجْزِى الْمُحْسِنِيْنَۙ
اور ہم نے ان (ابراہیم علیہ السلام) کو اسحاق اور یعقوب (بیٹا اور پوتا علیھما السلام) عطا کئے، ہم نے (ان) سب کو ہدایت سے نوازا، اور ہم نے (ان سے) پہلے نوح (علیہ السلام) کو (بھی) ہدایت سے نوازا تھا اور ان کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسٰی اور ہارون (علیھم السلام کو بھی ہدایت عطا فرمائی تھی)، اور ہم اسی طرح نیکو کاروں کو جزا دیا کرتے ہیں،
وَزَكَرِيَّا وَيَحْيٰى وَعِيْسٰى وَاِلْيَاسَۗ كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِيْنَۙ
اور زکریا اور یحیٰی اور عیسٰی اور الیاس (علیھم السلام کو بھی ہدایت بخشی)۔ یہ سب نیکو کار (قربت اور حضوری والے) لوگ تھے،
وَاِسْمٰعِيْلَ وَالْيَسَعَ وَيُوْنُسَ وَلُوْطًا ۗ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِيْنَۙ
اور اسمٰعیل اور الیسع اور یونس اور لوط (علیھم السلام کو بھی ہدایت سے شرف یاب فرمایا)، اور ہم نے ان سب کو (اپنے زمانے کے) تمام جہان والوں پر فضیلت بخشی،
وَمِنْ اٰبَاۤٮِٕهِمْ وَذُرِّيّٰتِهِمْ وَاِخْوَانِهِمْۚ وَاجْتَبَيْنٰهُمْ وَهَدَيْنٰهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ
اور ان کے آباؤ (و اجداد) اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے بھی (بعض کو ایسی فضیلت عطا فرمائی) اور ہم نے انہیں (اپنے لطفِ خاص اور بزرگی کے لئے) چن لیا تھا اور انہیں سیدھی راہ کی طرف ہدایت فرما دی تھی،
ذٰلِكَ هُدَى اللّٰهِ يَهْدِىْ بِهٖ مَنْ يَّشَاۤءُ مِنْ عِبَادِهٖۗ وَلَوْ اَشْرَكُوْا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ
یہ اللہ کی ہدایت ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کے ذریعے رہنمائی فرماتا ہے، اور اگر (بالفرض) یہ لوگ شرک کرتے تو ان سے وہ سارے اعمالِ (خیر) ضبط (یعنی نیست و نابود) ہو جاتے جو وہ انجام دیتے تھے،
اُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيْنَ اٰتَيْنٰهُمُ الْـكِتٰبَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ۗ فَاِنْ يَّكْفُرْ بِهَا هٰۤؤُلَۤاءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُوْا بِهَا بِكٰفِرِيْنَ
(یہی) وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے کتاب اور حکمِ (شریعت) اور نبوّت عطا فرمائی تھی۔ پھر اگر یہ لوگ (یعنی کفّار) ان باتوں سے انکار کر دیں تو بیشک ہم نے ان (باتوں) پر (ایمان لانے کے لیے) ایسی قوم کو مقرر کردیا ہے جو ان سے انکار کرنے والے نہیں (ہوں گے)،
اُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيْنَ هَدَى اللّٰهُ فَبِهُدٰٮهُمُ اقْتَدِهْ ۗ قُلْ لَّاۤ اَسْــَٔلُكُمْ عَلَيْهِ اَجْرًا ۗ اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٰى لِلْعٰلَمِيْنَ
(یہی) وہ لوگ (یعنی پیغمبرانِ خدا) ہیں جنہیں اﷲ نے ہدایت فرمائی ہے پس (اے رسولِ آخر الزمان!) آپ ان کے (فضیلت والے سب) طریقوں (کو اپنی سیرت میں جمع کر کے ان) کی پیروی کریں (تاکہ آپ کی ذات میں ان تمام انبیاء و رسل کے فضائل و کمالات یکجا ہوجائیں)، آپ فرما دیجئے: (اے لوگو!) میں تم سے اس (ہدایت کی فراہمی پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ یہ تو صرف جہان والوں کے لئے نصیحت ہے،