Skip to main content

لَّذِيْنَ كَانَتْ اَعْيُنُهُمْ فِىْ غِطَاۤءٍ عَنْ ذِكْرِىْ وَكَانُوْا لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ سَمْعًا

ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَانَتْ
تھیں
أَعْيُنُهُمْ
ان کی آنکھیں
فِى
میں
غِطَآءٍ
پردے (میں)
عَن
سے
ذِكْرِى
میرے ذکر (سے)
وَكَانُوا۟
اور تھے وہ
لَا
نہ
يَسْتَطِيعُونَ
استطاعت رکھتے
سَمْعًا
سننے کی

وہ لوگ جن کی آنکھیں میری یاد سے حجابِ (غفلت) میں تھیں اور وہ (میرا ذکر) سن بھی نہ سکتے تھے،

تفسير

اَفَحَسِبَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْۤا اَنْ يَّتَّخِذُوْا عِبَادِىْ مِنْ دُوْنِىْۤ اَوْلِيَاۤءَ ۗ اِنَّاۤ اَعْتَدْنَا جَهَـنَّمَ لِلْكٰفِرِيْنَ نُزُلًا

أَفَحَسِبَ
کیا بھلا گمان رکھتے ہیں
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَفَرُوٓا۟
جنہوں نے کفر کیا
أَن
کہ
يَتَّخِذُوا۟
وہ بنالیں گے
عِبَادِى مِن
میرے بندوں کو
دُونِىٓ
میرے سوا
أَوْلِيَآءَۚ
دوست مددگار
إِنَّآ
بیشک ہم نے
أَعْتَدْنَا
تیار کی ہم نے
جَهَنَّمَ
جہنم
لِلْكَٰفِرِينَ
کافروں کے لیے
نُزُلًا
بطور مہمان کے

کیا کافر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ مجھے چھوڑ کر میرے بندوں کو کار ساز بنا لیں گے، بیشک ہم نے کافروں کے لئے جہنم کی میزبانی کو تیار کر رکھا ہے،

تفسير

قُلْ هَلْ نُـنَبِّئُكُمْ بِالْاَخْسَرِيْنَ اَعْمَالًا ۗ

قُلْ
کہہ دیجئے
هَلْ
کیا
نُنَبِّئُكُم
ہم بتائیں تم کو
بِٱلْأَخْسَرِينَ
سب سے زیادہ خسارے والے۔ سب سے زیادہ ظالم لوگ
أَعْمَٰلًا
اعمال میں۔ اعمال کے اعتبار سے

فرما دیجئے: کیا ہم تمہیں ایسے لوگوں سے خبردار کر دیں جو اعمال کے حساب سے سخت خسارہ پانے والے ہیں،

تفسير

اَ لَّذِيْنَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِى الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ يُحْسِنُوْنَ صُنْعًا

ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ضَلَّ
گم ہوگئی
سَعْيُهُمْ
ان کی کوشش
فِى
میں
ٱلْحَيَوٰةِ
زندگی
ٱلدُّنْيَا
دنیا کی
وَهُمْ
اور وہ
يَحْسَبُونَ
سمجھتے ہیں
أَنَّهُمْ
بیشک وہ
يُحْسِنُونَ
اچھے کررہے ہیں
صُنْعًا
کام

یہ وہ لوگ ہیں جن کی ساری جد و جہد دنیا کی زندگی میں ہی برباد ہوگئی اور وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم بڑے اچھے کام انجام دے رہے ہیں،

تفسير

اُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِاٰيٰتِ رَبِّهِمْ وَلِقَاۤٮِٕهٖ فَحَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيْمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَزْنًـا

أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ ہیں
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
بِـَٔايَٰتِ
آیات سے
رَبِّهِمْ
اپنے رب کی
وَلِقَآئِهِۦ
اور اس کی ملاقات سے
فَحَبِطَتْ
تو ضائع ہوگئے
أَعْمَٰلُهُمْ
ان کے اعمال
فَلَا
تو نہیں
نُقِيمُ
ہم قائم کریں گے۔ ہم دیکھیں گے
لَهُمْ
ان کے لیے
يَوْمَ
دن
ٱلْقِيَٰمَةِ
قیامت کے
وَزْنًا
کوئی وزن

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی نشانیوں کا اور (مرنے کے بعد) اس سے ملاقات کا انکار کردیا ہے سو ان کے سارے اعمال اکارت گئے پس ہم ان کے لئے قیامت کے دن کوئی وزن اور حیثیت (ہی) قائم نہیں کریں گے،

تفسير

ذٰلِكَ جَزَاۤؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوْا وَاتَّخَذُوْۤا اٰيٰتِىْ وَرُسُلِىْ هُزُوًا

ذَٰلِكَ
یہ
جَزَآؤُهُمْ
ان کی جزا
جَهَنَّمُ
جہنم ہے
بِمَا
بوجہ اس کے
كَفَرُوا۟
جو انہوں نے کفر کیا
وَٱتَّخَذُوٓا۟
اور بنالیا
ءَايَٰتِى
میری آیات کو
وَرُسُلِى
اور میرے رسولوں کو
هُزُوًا
مذاق

یہی دوزخ ہی ان کی جزا ہے اس وجہ سے کہ وہ کفر کرتے رہے اور میری نشانیوں اور میرے رسولوں کا مذاق اڑاتے رہے،

تفسير

اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا ۙ

إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
وَعَمِلُوا۟
اور انہوں نے کام کیے
ٱلصَّٰلِحَٰتِ
اچھے
كَانَتْ
ہیں
لَهُمْ
ان کے لیے
جَنَّٰتُ
باغ
ٱلْفِرْدَوْسِ
فردوس کے
نُزُلًا
مہمانی کے طور پر

بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے تو ان کے لئے فردوس کے باغات کی مہمانی ہوگی،

تفسير

خٰلِدِيْنَ فِيْهَا لَا يَـبْغُوْنَ عَنْهَا حِوَلًا

خَٰلِدِينَ
ہمیشہ رہنے والے ہیں
فِيهَا
ان میں
لَا
نہ
يَبْغُونَ
چاہیں گے
عَنْهَا
ان سے
حِوَلًا
بدلنا۔ ٹلنا

وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے وہاں سے (اپنا ٹھکانا) کبھی بدلنا نہ چاہیں گے،

تفسير

قُلْ لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّـكَلِمٰتِ رَبِّىْ لَـنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَـنْفَدَ كَلِمٰتُ رَبِّىْ وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهٖ مَدَدًا

قُل
کہہ دیجئے
لَّوْ
اگر
كَانَ
ہوجائیں
ٱلْبَحْرُ
سمندر
مِدَادًا
روشنائی
لِّكَلِمَٰتِ
باتوں کے لیے
رَبِّى
میرے رب کی
لَنَفِدَ
البتہ ختم ہوجائیں
ٱلْبَحْرُ
سمندر
قَبْلَ
اس سے پہلے
أَن
کہ
تَنفَدَ
ختم ہوں
كَلِمَٰتُ
باتیں
رَبِّى
میرے رب کی
وَلَوْ
اور اگرچہ
جِئْنَا
لائیں ہم
بِمِثْلِهِۦ
اس کی مانند
مَدَدًا
مدد۔ اضافہ۔ زیادتی

فرما دیجئے: اگر سمندر میرے رب کے کلمات کے لئے روشنائی ہوجائے تو وہ سمندر میرے رب کے کلمات کے ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہوجائے گا اگرچہ ہم اس کی مثل اور (سمندر یا روشنائی) مدد کے لئے لے آئیں،

تفسير

قُلْ اِنَّمَاۤ اَنَاۡ بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوْحٰۤى اِلَىَّ اَنَّمَاۤ اِلٰهُكُمْ اِلٰـهٌ وَّاحِدٌ ۚ فَمَنْ كَانَ يَرْجُوْالِقَاۤءَ رَبِّهٖ فَلْيَـعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًـاوَّلَايُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهٖۤ اَحَدًا

قُلْ
کہہ دیجیے
إِنَّمَآ
بیشک
أَنَا۠
میں
بَشَرٌ
ایک انسان ہوں
مِّثْلُكُمْ
تم جیسا
يُوحَىٰٓ
وحی کی جاتی ہے
إِلَىَّ
میری طرف
أَنَّمَآ
بیشک
إِلَٰهُكُمْ
الہ تمہارا
إِلَٰهٌ
اللہ ہے
وَٰحِدٌۖ
ایک ہی
فَمَن
تو جو کوئی
كَانَ
ہو
يَرْجُوا۟
امید رکھتا
لِقَآءَ
ملاقات کی
رَبِّهِۦ
اپنے رب کی
فَلْيَعْمَلْ
پس چاہیے کہ عمل کرے
عَمَلًا
عمل
صَٰلِحًا
نیک
وَلَا
اور نہ
يُشْرِكْ
شریک ٹھہرائے
بِعِبَادَةِ
عبادت میں
رَبِّهِۦٓ
اپنے رب کی
أَحَدًۢا
کسی ایک کو

فرما دیجئے: میں تو صرف (بخلقتِ ظاہری) بشر ہونے میں تمہاری مثل ہوں (اس کے سوا اور تمہاری مجھ سے کیا مناسبت ہے! ذرا غور کرو) میری طرف وحی کی جاتی ہے (بھلا تم میں یہ نوری استعداد کہاں ہے کہ تم پر کلامِ الٰہی اتر سکے) وہ یہ کہ تمہارا معبود، معبودِ یکتا ہی ہے پس جو شخص اپنے رب سے ملاقات کی امید رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے،

تفسير