يٰقَوْمِ ادْخُلُوا الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ الَّتِىْ كَتَبَ اللّٰهُ لَـكُمْ وَلَا تَرْتَدُّوْا عَلٰۤى اَدْبَارِكُمْ فَتَـنْقَلِبُوْا خٰسِرِيْنَ
اے میری قوم! (ملکِ شام یا بیت المقدس کی) اس مقدس سرزمین میں داخل ہو جاؤ جو اﷲ نے تمہارے لئے لکھ دی ہے اور اپنی پشت پر (پیچھے) نہ پلٹنا ورنہ تم نقصان اٹھانے والے بن کر پلٹو گے،
قَالُوْا يٰمُوْسٰۤى اِنَّ فِيْهَا قَوْمًا جَبَّارِيْنَ ۖ وَاِنَّا لَنْ نَّدْخُلَهَا حَتّٰى يَخْرُجُوْا مِنْهَا ۚ فَاِنْ يَّخْرُجُوْا مِنْهَا فَاِنَّا دَاخِلُوْنَ
انہوں نے (جوابًا) کہا: اے موسٰی! اس میں تو زبردست (ظالم) لوگ (رہتے) ہیں اور ہم اس میں ہرگز داخل نہیں ہوں گے یہاں تک کہ وہ اس (زمین) سے نکل جائیں، پس اگر وہ یہاں سے نکل جائیں تو ہم ضرور داخل ہو جائیں گے،
قَالَ رَجُلٰنِ مِنَ الَّذِيْنَ يَخَافُوْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِمَا ادْخُلُوْا عَلَيْهِمُ الْبَابَۚ فَاِذَا دَخَلْتُمُوْهُ فَاِنَّكُمْ غٰلِبُوْنَ ۚ وَعَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ
ان (چند) لوگوں میں سے جو (اﷲ سے) ڈرتے تھے دو (ایسے) شخص بول اٹھے جن پر اﷲ نے انعام فرمایا تھا (اپنی قوم سے کہنے لگے:) تم ان لوگوں پر (بلا خوف حملہ کرتے ہوئے شہر کے) دروازے سے داخل ہو جاؤ، سو جب تم اس (دروازے) میں داخل ہو جاؤ گے تو یقیناً تم غالب ہو جاؤ گے، اور اﷲ ہی پر توکل کرو بشرطیکہ تم ایمان والے ہو،
قَالُوْا يٰمُوْسٰۤى اِنَّا لَنْ نَّدْخُلَهَاۤ اَبَدًا مَّا دَامُوْا فِيْهَا فَاذْهَبْ اَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلَاۤ اِنَّا هٰهُنَا قَاعِدُوْنَ
انہوں نے کہا: اے موسٰی! جب تک وہ لوگ اس (سرزمین) میں ہیں ہم ہرگز کبھی بھی وہاں داخل نہیں ہوں گے، پس تم جاؤ اور تمہارا رب (ساتھ جائے) سو تم دونوں (ہی ان سے) جنگ کرو، ہم تو یہیں بیٹھے ہیں،
قَالَ رَبِّ اِنِّىْ لَاۤ اَمْلِكُ اِلَّا نَفْسِىْ وَاَخِىْ فَافْرُقْ بَيْنَـنَا وَبَيْنَ الْـقَوْمِ الْفٰسِقِيْنَ
(موسٰی علیہ السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! میں اپنی ذات اور اپنے بھائی (ہارون علیہ السلام) کے سوا (کسی پر) اختیار نہیں رکھتا پس تو ہمارے اور (اس) نافرمان قوم کے درمیان (اپنے حکم سے) جدائی فرما دے،
قَالَ فَاِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَيْهِمْ اَرْبَعِيْنَ سَنَةً ۚ يَتِيْهُوْنَ فِى الْاَرْضِ ۗ فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْفٰسِقِيْنَ
(ربّ نے) فرمایا: پس یہ (سرزمین) ان (نافرمان) لوگوں پر چالیس سال تک حرام کر دی گئی ہے، یہ لوگ زمین میں (پریشان حال) سرگرداں پھرتے رہیں گے، سو (اے موسٰی! اب) اس نافرمان قوم (کے عبرت ناک حال) پر افسوس نہ کرنا،
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَاَ ابْنَىْ اٰدَمَ بِالْحَـقِّۘ اِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ اَحَدِهِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ الْاٰخَرِۗ قَالَ لَاَقْتُلَـنَّكَۗ قَالَ اِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللّٰهُ مِنَ الْمُتَّقِيْنَ
(اے نبی مکرم!) آپ ان لوگوں کو آدم (علیہ السلام) کے دو بیٹوں (ہابیل و قابیل) کی خبر سنائیں جو بالکل سچی ہے۔ جب دونوں نے (اﷲ کے حضور ایک ایک) قربانی پیش کی سو ان میں سے ایک (ہابیل) کی قبول کر لی گئی اور دوسرے (قابیل) سے قبول نہ کی گئی تو اس (قابیل) نے (ہابیل سے حسداً و انتقاماً) کہا: میں تجھے ضرور قتل کر دوں گا، اس (ہابیل) نے (جواباً) کہا: بیشک اﷲ پرہیزگاروں سے ہی (نیاز) قبول فرماتا ہے،
لَٮِٕنْۢ بَسَطْتَّ اِلَىَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِىْ مَاۤ اَنَاۡ بِبَاسِطٍ يَّدِىَ اِلَيْكَ لِاَقْتُلَكَ ۚ اِنِّىْۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِيْنَ
اگر تو اپنا ہاتھ مجھے قتل کرنے کے لئے میری طرف بڑھائے گا (تو پھر بھی) میں اپنا ہاتھ تجھے قتل کرنے کے لئے تیری طرف نہیں بڑھاؤں گا کیونکہ میں اﷲ سے ڈرتا ہوں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے،
اِنِّىْۤ اُرِيْدُ اَنْ تَبُوْۤءَ بِاِثْمِىْ وَ اِثْمِكَ فَتَكُوْنَ مِنْ اَصْحٰبِ النَّارِۚ وَذٰلِكَ جَزٰۤؤُا الظّٰلِمِيْنَۚ
میں چاہتا ہوں (کہ مجھ سے کوئی زیادتی نہ ہو اور) میرا گناہ ِ (قتل) اور تیرا اپنا (سابقہ) گناہ (جس کے باعث تیری قربانی نامنظور ہوئی سب) توہی حاصل کرلے پھر تو اہلِ جہنم میں سے ہو جائے گا، اور یہی ظالموں کی سزا ہے،
فَطَوَّعَتْ لَهٗ نَفْسُهٗ قَـتْلَ اَخِيْهِ فَقَتَلَهٗ فَاَصْبَحَ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ
پھر اس (قابیل) کے نفس نے اس کے لئے اپنے بھائی (ہابیل) کا قتل آسان (اور مرغوب) کر دکھایا، سو اس نے اس کو قتل کردیا، پس وہ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگیا،