Skip to main content

رَبَّنَا اغْفِرْ لِىْ وَلـِوَالِدَىَّ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ يَوْمَ يَقُوْمُ الْحِسَابُ

رَبَّنَا
اے ہمارے رب
ٱغْفِرْ
بخش دے
لِى
مجھ کو
وَلِوَٰلِدَىَّ
اور میرے والدین کو
وَلِلْمُؤْمِنِينَ
اور مومنوں کو
يَوْمَ
جس دن
يَقُومُ
قائم ہو
ٱلْحِسَابُ
حساب

اے ہمارے رب! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو (بخش دے)٭اور دیگر سب مومنوں کو بھی، جس دن حساب قائم ہوگا، ٭ (یہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حقیقی والد تارخ کی طرف اشارہ ہے، یہ کافر و مشرک نہ تھے بلکہ دینِ حق پر تھے۔ آزر دراصل آپ کا چچا تھا، اس نے آپ علیہ السلام کو آپ علیہ السلام کے والد کی وفات کے بعد پالا تھا، اس لئے اسے عرفاً باپ کہا گیا ہے، وہ مشرک تھا اور آپ کو اس کے لئے دعائے مغفرت سے روک دیا گیا تھا جبکہ یہاں حقیقی والدین کے لئے دعائے مغفرت کی جا رہی ہے۔ یہ دعا اللہ تعالیٰ کو اس قدر پسند آئی کہ اسے امتِ محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نمازوں میں بھی برقرار رکھ دیا گیا۔)

تفسير

وَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ ۗ اِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيْهِ الْاَبْصَارُ ۙ

وَلَا
اور نہ
تَحْسَبَنَّ
تم سمجھو
ٱللَّهَ
اللہ کو
غَٰفِلًا
غافل
عَمَّا
اس سے جو
يَعْمَلُ
عمل کرتے ہیں
ٱلظَّٰلِمُونَۚ
ظالم لوگ
إِنَّمَا
بیشک
يُؤَخِّرُهُمْ
وہ ڈھیل دے رہا ہے ان کو
لِيَوْمٍ
ایک دن کے لئے
تَشْخَصُ
پتھر جائیں گی
فِيهِ
اس میں
ٱلْأَبْصَٰرُ
نگاہیں

اور اللہ کو ان کاموں سے ہرگز بے خبر نہ سمجھنا جو ظالم انجام دے رہے ہیں، بس وہ تو ان (ظالموں) کو فقط اس دن کے لئے مہلت دے رہا ہے جس میں (خوف کے مارے) آنکھیں پھٹی رہ جائیں گی،

تفسير

مُهْطِعِيْنَ مُقْنِعِىْ رُءُوْسِهِمْ لَا يَرْتَدُّ اِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ ۚ وَاَفْـِٕدَتُهُمْ هَوَاۤءٌ ۗ

مُهْطِعِينَ
تیزی سے دوڑنے والے ہوں گے
مُقْنِعِى
اوپر کو سر اٹھانے والے ہوں گے
رُءُوسِهِمْ
اپنے سروں کو
لَا
نہیں
يَرْتَدُّ
لوٹے گی
إِلَيْهِمْ
ان کی طرف
طَرْفُهُمْۖ
ان کی نگاہ
وَأَفْـِٔدَتُهُمْ
اور ان کے دل
هَوَآءٌ
خالی ہوں گے/ اڑتے ہوں گے

وہ لوگ (میدانِ حشر کی طرف) اپنے سر اوپر اٹھائے دوڑتے جا رہے ہوں گے اس حال میں کہ ان کی پلکیں بھی نہ جھپکتی ہوں گی اور ان کے دل سکت سے خالی ہو رہے ہوں گے،

تفسير

وَاَنْذِرِ النَّاسَ يَوْمَ يَأْتِيْهِمُ الْعَذَابُ فَيَـقُوْلُ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا رَبَّنَاۤ اَخِّرْنَاۤ اِلٰۤى اَجَلٍ قَرِيْبٍۙ نُّجِبْ دَعْوَتَكَ وَنَـتَّبِعِ الرُّسُلَۗ اَوَلَمْ تَكُوْنُوْۤااَقْسَمْتُمْ مِّنْ قَبْلُ مَالَـكُمْ مِّنْ زَوَالٍۙ

وَأَنذِرِ
اور خبردار کیجئے
ٱلنَّاسَ
لوگوں کو
يَوْمَ
جس دن
يَأْتِيهِمُ
آئے گا ان کے پاس
ٱلْعَذَابُ
عذاب
فَيَقُولُ
تو کہیں گے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ظَلَمُوا۟
جنہوں نے ظلم کیا
رَبَّنَآ
اے ہمارے رب
أَخِّرْنَآ
مہلت دے دے ہم کو
إِلَىٰٓ
تک
أَجَلٍ
مدت
قَرِيبٍ
قریب کی
نُّجِبْ
ہم جواب دیں
دَعْوَتَكَ
تیری پکار کا
وَنَتَّبِعِ
اور ہم پیروی کریں
ٱلرُّسُلَۗ
رسولوں کی
أَوَلَمْ
کیا نہیں
تَكُونُوٓا۟
تھے تم
أَقْسَمْتُم
قسمیں کھاتے
مِّن
تم اس سے
قَبْلُ
پہلے
مَا
نہیں
لَكُم
تمہارے لئیے
مِّن
کوئی
زَوَالٍ
زوال

اور آپ لوگوں کو اس دن سے ڈرائیں جب ان پر عذاب آپہنچے گا تو وہ لوگ جو ظلم کرتے رہے ہوں گے کہیں گے: اے ہمارے رب! ہمیں تھوڑی دیر کے لئے مہلت دے دے کہ ہم تیری دعوت کو قبول کر لیں اور رسولوں کی پیروی کر لیں۔ (ان سے کہا جائے گا) کہ کیا تم ہی لوگ پہلے قسمیں نہیں کھاتے رہے کہ تمہیں کبھی زوال نہیں آئے گا،

تفسير

وَّسَكَنْتُمْ فِىْ مَسٰكِنِ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَـكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَـكُمُ الْاَمْثَالَ

وَسَكَنتُمْ
اور ٹھہرے رہے تم
فِى
میں
مَسَٰكِنِ
گھروں (میں)
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کے
ظَلَمُوٓا۟
جنہوں نے ظلم کیا
أَنفُسَهُمْ
اپنی جانوں پر
وَتَبَيَّنَ
اور واضح ہوگیا
لَكُمْ
تمہارے لئے
كَيْفَ
کس طرح
فَعَلْنَا
سلوک کیا ہم نے
بِهِمْ
ان کے ساتھ
وَضَرَبْنَا
اور بیان کردیں ہم نے
لَكُمُ
تمہارے لئے
ٱلْأَمْثَالَ
مثالیں

اور تم (اپنی باری پر) انہی لوگوں کے (چھوڑے ہوئے) محلات میں رہتے تھے (جنہوں نے اپنے اپنے دور میں) اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا حالانکہ تم پر عیاں ہو چکا تھا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا تھا اور ہم نے تمہارے (فہم کے) لئے مثالیں بھی بیان کی تھیں،

تفسير

وَقَدْ مَكَرُوْا مَكْرَهُمْ وَعِنْدَ اللّٰهِ مَكْرُهُمْۗ وَاِنْ كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُوْلَ مِنْهُ الْجِبَالُ

وَقَدْ
اور تحقیق
مَكَرُوا۟
انہوں نے چال چلی
مَكْرَهُمْ
اپنی چال
وَعِندَ
اور پاس ہے
ٱللَّهِ
اللہ کے
مَكْرُهُمْ
ان کی چال
وَإِن
اور اگرچہ
كَانَ
تھی
مَكْرُهُمْ
ان کی چال
لِتَزُولَ
کہ ٹل جائیں
مِنْهُ
اس سے
ٱلْجِبَالُ
پہاڑ

اور انہوں نے (دولت و اقتدار کے نشہ میں بدمست ہو کر) اپنی طرف سے بڑی فریب کاریاں کیں جبکہ اللہ کے پاس ان کے ہر فریب کا توڑ تھا، اگرچہ ان کی مکّارانہ تدبیریں ایسی تھیں کہ ان سے پہاڑ بھی اکھڑ جائیں،

تفسير

فَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ مُخْلِفَ وَعْدِهٖ رُسُلَهٗۗ اِنَّ اللّٰهَ عَزِيْزٌ ذُوْ انْتِقَامٍۗ

فَلَا
تو نہ
تَحْسَبَنَّ
تم سمجھ
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ کو
مُخْلِفَ
خلاف کرنے والا
وَعْدِهِۦ
اپنے وعدے کا
رُسُلَهُۥٓۗ
اپنے رسولوں سے
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
عَزِيزٌ
زبردست ہے
ذُو
والا ہے
ٱنتِقَامٍ
انتقام لینے

سو اللہ کو ہرگز اپنے رسولوں سے وعدہ خلافی کرنے والا نہ سمجھنا! بیشک اللہ غالب، بدلہ لینے والا ہے،

تفسير

يَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَيْرَ الْاَرْضِ وَالسَّمٰوٰتُ وَبَرَزُوْا لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ

يَوْمَ
جس دن
تُبَدَّلُ
بدل دی جائے گی
ٱلْأَرْضُ
زمین
غَيْرَ
سوائے
ٱلْأَرْضِ
اس زمین کے
وَٱلسَّمَٰوَٰتُۖ
اور آسمان
وَبَرَزُوا۟
اور وہ سامنے آجائیں گے/ بےنقاب ہوجائیں گے
لِلَّهِ
اللہ کے لئے
ٱلْوَٰحِدِ
جو اکیلا ہے
ٱلْقَهَّارِ
زبردست ہے

جس دن (یہ) زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی اور جملہ آسمان بھی بدل دیئے جائیں گے اور سب لوگ اللہ کے رُوبرو حاضر ہوں گے جو ایک ہے سب پر غالب ہے،

تفسير

وَتَرَى الْمُجْرِمِيْنَ يَوْمَٮِٕذٍ مُّقَرَّنِيْنَ فِى الْاَصْفَادِۚ

وَتَرَى
اور تم دیکھو گے
ٱلْمُجْرِمِينَ
مجرموں کو
يَوْمَئِذٍ
اس دن
مُّقَرَّنِينَ
جکڑے ہوئے ہوں گے
فِى
میں
ٱلْأَصْفَادِ
بیڑیوں

اور اس دن آپ مجرموں کو زنجیروں میں جکڑے ہوئے دیکھیں گے،

تفسير

سَرَابِيْلُهُمْ مِّنْ قَطِرَانٍ وَّتَغْشٰى وُجُوْهَهُمُ النَّارُۙ

سَرَابِيلُهُم
لباس ان کے
مِّن
ہوں گے
قَطِرَانٍ
تارکول کے
وَتَغْشَىٰ
اور ڈھانپے ہوئے ہوگی
وُجُوهَهُمُ
ان کے چہروں کو
ٱلنَّارُ
اگ

ان کے لباس گندھک (یا ایسے روغن) کے ہوں گے (جو آگ کو خوب بھڑکاتا ہے) اور ان کے چہروں کو آگ ڈھانپ رہی ہوگی،

تفسير