قَالَ اٰمَنْتُمْ لَهٗ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَـكُمْۗ اِنَّهٗ لَـكَبِيْرُكُمُ الَّذِىْ عَلَّمَكُمُ السِّحْرَۚ فَلَاُقَطِّعَنَّ اَيْدِيَكُمْ وَاَرْجُلَكُمْ مِّنْ خِلَافٍ وَّلَاُصَلِّبَـنَّكُمْ فِىْ جُذُوْعِ النَّخْلِۖ وَلَـتَعْلَمُنَّ اَيُّنَاۤ اَشَدُّ عَذَابًا وَّاَبْقٰى
(فرعون) کہنے لگا: تم اس پر ایمان لے آئے ہو قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں، بیشک وہ (موسٰی) تمہارا (بھی) بڑا (استاد) ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے، پس (اب) میں ضرور تمہارے ہاتھ اور تمہارے پاؤں الٹی سمتوں سے کاٹوں گا اور تمہیں ضرور کھجور کے تنوں میں سولی چڑھاؤں گا اور تم ضرور جان لوگے کہ ہم میں سے کون عذاب دینے میں زیادہ سخت اور زیادہ مدت تک باقی رہنے والا ہے،
قَالُوْا لَنْ نُّؤْثِرَكَ عَلٰى مَا جَاۤءَنَا مِنَ الْبَيِّنٰتِ وَالَّذِىْ فَطَرَنَا فَاقْضِ مَاۤ اَنْتَ قَاضٍ ۗ اِنَّمَا تَقْضِىْ هٰذِهِ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا ۗ
(جادوگروں نے) کہا: ہم تمہیں ہرگز ان واضح دلائل پر ترجیح نہیں دیں گے جو ہمارے پاس آچکے ہیں، اس (رب) کی قسم جس نے ہمیں پیدا فرمایا ہے! تو جو حکم کرنے والا ہے کر لے، تُو فقط (اس چند روزہ) دنیوی زندگی ہی سے متعلق فیصلہ کر سکتا ہے،
اِنَّاۤ اٰمَنَّا بِرَبِّنَا لِيَـغْفِرَ لَـنَا خَطٰيٰنَا وَمَاۤ اَكْرَهْتَـنَا عَلَيْهِ مِنَ السِّحْرِۗ وَاللّٰهُ خَيْرٌ وَّاَبْقٰى
بیشک ہم اپنے رب پر ایمان لائے ہیں تاکہ وہ ہماری خطائیں بخش دے اور اسے بھی (معاف فرما دے) جس جادوگری پر تو نے ہمیں مجبور کیا تھا، اور اللہ ہی بہتر ہے اور ہمیشہ باقی رہنے والا ہے،
اِنَّهٗ مَنْ يَّأْتِ رَبَّهٗ مُجْرِمًا فَاِنَّ لَهٗ جَهَـنَّمَۚ لَا يَمُوْتُ فِيْهَا وَ لَا يَحْيٰى
بیشک جو شخص اپنے رب کے پاس مجرم بن کر آئے گا تو بیشک اس کے لئے جہنم ہے، (اور وہ ایسا عذاب ہے کہ) نہ وہ اس میں مر سکے گا اور نہ ہی زندہ رہے گا،
وَمَنْ يَّأْتِهٖ مُؤْمِنًا قَدْ عَمِلَ الصّٰلِحٰتِ فَاُولٰۤٮِٕكَ لَهُمُ الدَّرَجٰتُ الْعُلٰىۙ
اور جو شخص اس کے حضور مومن بن کر آئے گا (مزید یہ کہ) اس نے نیک عمل کئے ہوں گے تو ان ہی لوگوں کے لئے بلند درجات ہیں،
جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ۗ وَذٰلِكَ جَزَاۤءُ مَنْ تَزَكّٰى
(وہ) سدا بہار باغات ہیں جن کے نیچے سے نہریں رواں ہیں (وہ) ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، اور یہ اس شخص کا صلہ ہے جو (کفر و معصیت کی آلودگی سے) پاک ہو گیا،
وَلَقَدْ اَوْحَيْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى ۙ اَنْ اَسْرِ بِعِبَادِىْ فَاضْرِبْ لَهُمْ طَرِيْقًا فِى الْبَحْرِ يَبَسًا ۙ لَّا تَخٰفُ دَرَكًا وَّلَا تَخْشٰى
اور بیشک ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ میرے بندوں کو راتوں رات لے کر نکل جاؤ، سو ان کے لئے دریا میں (اپنا عصا مار کر) خشک راستہ بنا لو، نہ (فرعون کے) آپکڑنے کا خوف کرو اور نہ (غرق ہونے کا) اندیشہ رکھو،
فَاَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ بِجُنُوْدِهٖ فَغَشِيَهُمْ مِّنَ الْيَمِّ مَا غَشِيَهُمْۗ
پھر فرعون نے اپنے لشکروں کے ساتھ ان کا تعاقب کیا پس دریا (کی موجوں) نے انہیں ڈھانپ لیا جتنا بھی انہیں ڈھانپا،
وَاَضَلَّ فِرْعَوْنُ قَوْمَهٗ وَمَا هَدٰى
اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کردیا اور انہیں سیدھے راستہ پر نہ لگایا،
يٰبَنِىْۤ اِسْرَاۤءِيْلَ قَدْ اَنْجَيْنٰكُمْ مِّنْ عَدُوِّكُمْ وَوٰعَدْنٰكُمْ جَانِبَ الطُّوْرِ الْاَيْمَنَ وَنَزَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوٰى
اے بنی اسرائیل! (دیکھو) بیشک ہم نے تمہیں تمہارے دشمن سے نجات بخشی اور ہم نے تم سے (کوہِ) طور کی داہنی جانب (آنے کا) وعدہ کیا اور (وہاں) ہم نے تم پر من و سلوٰی اتارا،