وَاِذَا جَاۤءُوْكُمْ قَالُوْۤا اٰمَنَّا وَقَدْ دَّخَلُوْا بِالْكُفْرِ وَهُمْ قَدْ خَرَجُوْا بِهٖۗ وَاللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا كَانُوْا يَكْتُمُوْنَ
اور جب وہ(منافق) تمہارے پاس آتے ہیں (تو) کہتے ہیں: ہم ایمان لے آئے ہیں حالانکہ وہ (تمہاری مجلس میں) کفر کے ساتھ ہی داخل ہوئے اور اسی (کفر) کے ساتھ ہی نکل گئے، اور اﷲ ان (باتوں) کو خوب جانتا ہے جنہیں وہ چھپائے پھرتے ہیں،
وَتَرٰى كَثِيْرًا مِّنْهُمْ يُسَارِعُوْنَ فِى الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاَكْلِهِمُ السُّحْتَ ۗ لَبِئْسَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ
اور آپ ان میں بکثرت ایسے لوگ دیکھیں گے جو گناہ اور ظلم اور اپنی حرام خوری میں بڑی تیزی سے کوشاں ہوتے ہیں۔ بیشک وہ جو کچھ کررہے ہیں بہت برا ہے،
لَوْلَا يَنْهٰٮهُمُ الرَّبَّانِيُّوْنَ وَالْاَحْبَارُ عَنْ قَوْلِهِمُ الْاِثْمَ وَاَكْلِهِمُ السُّحْتَۗ لَبِئْسَ مَا كَانُوْا يَصْنَعُوْنَ
انہیں (روحانی) درویش اور (دینی) علماء ان کے قولِ گناہ اور اکلِ حرام سے منع کیوں نہیں کرتے؟ بیشک وہ (بھی برائی کے خلاف آواز بلند نہ کر کے) جو کچھ تیار کر رہے ہیں بہت برا ہے،
وَقَالَتِ الْيَهُوْدُ يَدُ اللّٰهِ مَغْلُوْلَةٌ ۗ غُلَّتْ اَيْدِيْهِمْ وَلُعِنُوْا بِمَا قَالُوْا ۘ بَلْ يَدٰهُ مَبْسُوْطَتٰنِ ۙ يُنْفِقُ كَيْفَ يَشَاۤءُ ۗ وَلَيَزِيْدَنَّ كَثِيْرًا مِّنْهُمْ مَّاۤ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ طُغْيَانًا وَّكُفْرًا ۗ وَاَ لْقَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاۤءَ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ ۗ كُلَّمَاۤ اَوْقَدُوْا نَارًا لِّلْحَرْبِ اَطْفَاَهَا اللّٰهُ ۙ وَيَسْعَوْنَ فِى الْاَرْضِ فَسَادًا ۗ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِيْنَ
اور یہود کہتے ہیں کہ اﷲ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے (یعنی معاذ اﷲ وہ بخیل ہے)، ان کے (اپنے) ہاتھ باندھے جائیں اور جو کچھ انہوں نے کہا اس کے باعث ان پر لعنت کی گئی، بلکہ (حق یہ ہے کہ) اس کے دونوں ہاتھ (جود و سخا کے لئے) کشادہ ہیں، وہ جس طرح چاہتا ہے خرچ (یعنی بندوں پر عطائیں) فرماتا ہے، اور (اے حبیب!) جو (کتاب) آپ کی طرف آپ کے ربّ کی جانب سے نازل کی گئی ہے یقیناً ان میں سے اکثر لوگوں کو (حسداً) سر کشی اور کفر میں اور بڑھا دے گی، اور ہم نے ان کے درمیان روزِ قیامت تک عداوت اور بغض ڈال دیا ہے، جب بھی یہ لوگ جنگ کی آگ بھڑکاتے ہیں اﷲ اسے بجھا دیتا ہے اور یہ (روئے) زمین میں فساد انگیزی کرتے رہتے ہیں، اور اﷲ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا،
وَلَوْ اَنَّ اَهْلَ الْـكِتٰبِ اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَـكَفَّرْنَا عَنْهُمْ سَيِّاٰتِهِمْ وَلَاَدْخَلْنٰهُمْ جَنّٰتِ النَّعِيْمِ
اور اگر اہلِ کتاب (حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر) ایمان لے آتے اور تقوٰی اختیار کر لیتے تو ہم ان (کے دامن) سے ان کے سارے گناہ مٹا دیتے اور انہیں یقیناً نعمت والی جنتوں میں داخل کردیتے،
وَلَوْ اَنَّهُمْ اَقَامُوا التَّوْرٰٮةَ وَالْاِنْجِيْلَ وَمَاۤ اُنْزِلَ اِلَيْهِمْ مِّنْ رَّبِّهِمْ لَاَ كَلُوْا مِنْ فَوْقِهِمْ وَمِنْ تَحْتِ اَرْجُلِهِمْۗ مِنْهُمْ اُمَّةٌ مُّقْتَصِدَةٌ ۗ وَكَثِيْرٌ مِّنْهُمْ سَاۤءَ مَا يَعْمَلُوْنَ
اور اگر وہ لوگ تورات اور انجیل اور جو کچھ (مزید) ان کی طرف ان کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا تھا (نافذ اور) قائم کردیتے تو (انہیں مالی وسائل کی اس قدر وسعت عطا ہوجاتی کہ) وہ اپنے اوپر سے (بھی) اور اپنے پاؤں کے نیچے سے (بھی) کھاتے (مگر رزق ختم نہ ہوتا)۔ ان میں سے ایک گروہ میانہ رَو (یعنی اعتدال پسند ہے)، اور ان میں سے اکثر لوگ جو کچھ کررہے ہیں نہایت ہی برا ہے،
يٰۤـاَيُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ ۗ وَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسٰلَـتَهٗ ۗ وَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ ۗ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِى الْقَوْمَ الْـكٰفِرِيْنَ
اے (برگزیدہ) رسول! جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے (وہ سارا لوگوں کو) پہنچا دیجئے، اور اگر آپ نے (ایسا) نہ کیا تو آپ نے اس (ربّ) کا پیغام پہنچایا ہی نہیں، اور اﷲ (مخالف) لوگوں سے آپ (کی جان) کی (خود) حفاظت فرمائے گا۔ بیشک اﷲ کافروں کو راہِ ہدایت نہیں دکھاتا،
قُلْ يٰۤـاَهْلَ الْـكِتٰبِ لَسْتُمْ عَلٰى شَىْءٍ حَتّٰى تُقِيْمُوا التَّوْرٰٮةَ وَالْاِنْجِيْلَ وَمَاۤ اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ ۗ وَلَيَزِيْدَنَّ كَثِيْرًا مِّنْهُمْ مَّاۤ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ طُغْيَانًا وَّكُفْرًاۚ فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِيْنَ
فرما دیجئے: اے اہلِ کتاب! تم (دین میں سے) کسی شے پر بھی نہیں ہو، یہاں تک کہ تم تورات اور انجیل اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے (نافذ اور) قائم کر دو، اور (اے حبیب!) جو (کتاب) آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کی گئی ہے یقیناً ان میں سے اکثر لوگوں کو (حسداً) سرکشی اور کفر میں بڑھا دے گی، سو آپ گروہِ کفار (کی حالت) پر افسوس نہ کیا کریں،
اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَالَّذِيْنَ هَادُوْا وَالصَّابِـُٔـوْنَ وَالنَّصٰرٰى مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًـا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ
بیشک (خود کو) مسلمان (کہنے والے) اور یہودی اور صابی (یعنی ستارہ پرست) اور نصرانی جو بھی (سچے دل سے تعلیماتِ محمدی کے مطابق) اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے تو ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے،
لَقَدْ اَخَذْنَا مِيْثَاقَ بَنِىْۤ اِسْرَاۤءِيْلَ وَاَرْسَلْنَاۤ اِلَيْهِمْ رُسُلًا ۗ كُلَّمَا جَاۤءَهُمْ رَسُوْلٌ ۢ بِمَا لَا تَهْوٰۤى اَنْفُسُهُمْ ۙ فَرِيْقًا كَذَّبُوْا وَفَرِيْقًا يَّقْتُلُوْنَ
بیشک ہم نے بنی اسرائیل سے عہد (بھی) لیا اور ہم نے ان کی طرف (بہت سے) پیغمبر (بھی) بھیجے، (مگر) جب بھی ان کے پاس کوئی پیغمبر ایسا حکم لایا جسے ان کے نفس نہیں چاہتے تھے تو انہوں نے (انبیاء کی) ایک جماعت کو جھٹلایا اور ایک کو (مسلسل) قتل کرتے رہے،