Skip to main content

فَانْطَلَقَا ۗ حَتّٰۤى اِذَا رَكِبَا فِى السَّفِيْنَةِ خَرَقَهَا ۗ قَالَ اَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ اَهْلَهَا ۚ لَقَدْ جِئْتَ شَيْــًٔـا اِمْرًا

فَٱنطَلَقَا
تو دونوں چل دیئے
حَتَّىٰٓ
یہاں تک کہ
إِذَا
جب
رَكِبَا
وہ دونوں سوار ہوئے
فِى
میں
ٱلسَّفِينَةِ
کشتی
خَرَقَهَاۖ
تو اس نے پھاڑ دیا اس کو
قَالَ
کہا
أَخَرَقْتَهَا
تم نے پھاڑ دیا اس کو
لِتُغْرِقَ
تاکہ غرق کرے
أَهْلَهَا
اس کے رہنے والوں کو (سواروں کو)
لَقَدْ
البتہ تحقیق
جِئْتَ
لایا تو
شَيْـًٔا
چیز
إِمْرًا
بہت بھاری

پس دونوں چل دیئے یہاں تک کہ جب دونوں کشتی میں سوار ہوئے (تو خضر علیہ السلام نے) اس (کشتی) میں شگاف کر دیا، موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: کیا آپ نے اسے اس لئے (شگاف کر کے) پھاڑ ڈالا ہے کہ آپ کشتی والوں کو غرق کردیں، بیشک آپ نے بڑی عجیب بات کی،

تفسير

قَالَ اَلَمْ اَقُلْ اِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيْعَ مَعِىَ صَبْرًا

قَالَ
اس نے کہا
أَلَمْ
کیا میں نے
أَقُلْ
کہا نہ تھا
إِنَّكَ
بیشک تو
لَن
ہرگز نہ
تَسْتَطِيعَ
تو استطاعت رکھے گا
مَعِىَ
میرے ساتھ
صَبْرًا
صبر کی

(خضرعلیہ السلام نے) کہا: کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ آپ میرے ساتھ رہ کر ہرگز صبر نہیں کرسکیں گے،

تفسير

قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِىْ بِمَا نَسِيْتُ وَلَا تُرْهِقْنِىْ مِنْ اَمْرِىْ عُسْرًا

قَالَ
کہا
لَا
نہ
تُؤَاخِذْنِى
آپ مؤاخذہ کیجئے میرا/ نہ پکڑئیے مجھ کو
بِمَا
ساتھ اس کے جو
نَسِيتُ
میں بھول جاؤں
وَلَا
اور نہ
تُرْهِقْنِى
آپ مجھ پر چھا جائیے
مِنْ
میں سے
أَمْرِى
میرے معاملے
عُسْرًا
تنگی کے ساتھ/ سختی کے ساتھ

موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: آپ میری بھول پر میری گرفت نہ کریں اور میرے (اس) معاملہ میں مجھے زیادہ مشکل میں نہ ڈالیں،

تفسير

فَانْطَلَقَا ۗ حَتّٰۤى اِذَا لَقِيَا غُلٰمًا فَقَتَلَهٗ ۙ قَالَ اَقَتَلْتَ نَـفْسًا زَكِيَّةً ۢ بِغَيْرِ نَـفْسٍ ۗ لَـقَدْ جِئْتَ شَيْــًٔـا نُّـكْرًا

فَٱنطَلَقَا
تو دونوں چل دیئے
حَتَّىٰٓ
یہاں تک کہ
إِذَا
جب
لَقِيَا
وہ دونوں ملے
غُلَٰمًا
ایک بچے کو
فَقَتَلَهُۥ
تو اس نے قتل کردیا اس کو
قَالَ
کہا
أَقَتَلْتَ
کیا تو نے قتل کردیا
نَفْسًا
ایک جان کو/ ایک شخص کو
زَكِيَّةًۢ
معصوم/ پاک/ بےگناہ
بِغَيْرِ
بغیر
نَفْسٍ
کسی جان کے
لَّقَدْ
البتہ تحقیق
جِئْتَ
تو لایا ہے / مرتکب ہوا ہے
شَيْـًٔا
ایک چیز کا
نُّكْرًا
جو قابل نفرت ہے/ ناپسندیدہ ہے

پھر وہ دونوں چل دیئے یہاں تک کہ دونوں ایک لڑکے سے ملے تو (خضر علیہ السلام نے) اسے قتل کر ڈالا، موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: کیا آپ نے بے گناہ جان کو بغیر کسی جان (کے بدلہ) کے قتل کر دیا ہے، بیشک آپ نے بڑا ہی سخت کام کیا ہے،

تفسير

قَالَ اَ لَمْ اَ قُلْ لَّكَ اِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيْعَ مَعِىَ صَبْرًا

قَالَ
کہا
أَلَمْ
کیا نہیں
أَقُل
میں نے کہا تھا
لَّكَ
تجھ کو
إِنَّكَ
بیشک تو
لَن
ہرگز نہیں
تَسْتَطِيعَ
تو استطاعت رکھتا
مَعِىَ
میرے ساتھ
صَبْرًا
صبر کی

(خضرعلیہ السلام نے) کہا: کیا میں نے آپ سے نہیں کہا تھا کہ آپ میرے ساتھ رہ کر ہرگز صبر نہ کر سکیں گے،

تفسير

قَالَ اِنْ سَاَ لْـتُكَ عَنْ شَىْءٍۢ بَعْدَهَا فَلَا تُصٰحِبْنِىْ ۚ قَدْ بَلَـغْتَ مِنْ لَّدُنِّىْ عُذْرًا

قَالَ
کہا
إِن
اگر
سَأَلْتُكَ
میں سوال کروں تجھ سے
عَن
کا
شَىْءٍۭ
کسی چیز کا
بَعْدَهَا
اس کے بعد
فَلَا
تو نہ
تُصَٰحِبْنِىۖ
تو ساتھ رکھنا مجھ کو
قَدْ
تحقیق
بَلَغْتَ
پہنچا تجھ کو
مِن
سے
لَّدُنِّى
میری طرف (سے)
عُذْرًا
عذر

موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: اگر میں اس کے بعد آپ سے کسی چیز کی نسبت سوال کروں تو آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیئے گا، بیشک میری طرف سے آپ حدِ عذر کو پہنچ گئے ہیں،

تفسير

فَانْطَلَقَاۗ حَتّٰۤى اِذَاۤ اَتَيَاۤ اَهْلَ قَرْيَةِ ِ سْتَطْعَمَاۤ اَهْلَهَا فَاَبَوْا اَنْ يُّضَيِّفُوْهُمَا فَوَجَدَا فِيْهَا جِدَارًا يُّرِيْدُ اَنْ يَّـنْقَضَّ فَاَقَامَهٗ ۗ قَالَ لَوْ شِئْتَ لَـتَّخَذْتَ عَلَيْهِ اَجْرًا

فَٱنطَلَقَا
تو دونوں چل دیے
حَتَّىٰٓ
یہاں تک کہ
إِذَآ
جب
أَتَيَآ
وہ دونوں آئے
أَهْلَ
والوں کے
قَرْيَةٍ
ایک بستی (والوں کے پاس)
ٱسْتَطْعَمَآ
تو ان دونوں نے کھانا مانگا
أَهْلَهَا
اس کے رہنے والوں سے
فَأَبَوْا۟
تو انہوں نے انکار کردیا
أَن
کہ
يُضَيِّفُوهُمَا
وہ مہمان بنائیں ان کو
فَوَجَدَا
تو ان دونوں نے پائی
فِيهَا
اس میں
جِدَارًا
ایک دیوار
يُرِيدُ
وہ چاہتی تھی
أَن
کہ
يَنقَضَّ
ٹوٹ جائے۔ ٹوٹ گرے
فَأَقَامَهُۥۖ
تو اس نے قائم کردیا اس کو
قَالَ
اس نے کہا
لَوْ
اگر
شِئْتَ
تو چاہتا
لَتَّخَذْتَ
البتہ تو لے لیتا
عَلَيْهِ
اس پر
أَجْرًا
اجرت

پھر دونوں چل پڑے یہاں تک کہ جب دونوں ایک بستی والوں کے پاس آپہنچے، دونوں نے وہاں کے باشندوں سے کھانا طلب کیا تو انہوں نے ان دونوں کی میزبانی کرنے سے انکار کر دیا، پھر دونوں نے وہاں ایک دیوار پائی جو گرا چاہتی تھی تو (خضر علیہ السلام نے) اسے سیدھا کر دیا، موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: اگر آپ چاہتے تو اس (تعمیر) پر مزدوری لے لیتے،

تفسير

قَالَ هٰذَا فِرَاقُ بَيْنِىْ وَبَيْنِكَ ۚ سَاُنَـبِّئُكَ بِتَأْوِيْلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَّلَيْهِ صَبْرًا

قَالَ
کہا
هَٰذَا
یہ ہے
فِرَاقُ
جدائی
بَيْنِى
میرے درمیان
وَبَيْنِكَۚ
اور تیرے درمیان
سَأُنَبِّئُكَ
عنقریب میں بتاؤں گا تجھ کو
بِتَأْوِيلِ
حقیقت
مَا
اس کی جو
لَمْ
نہیں
تَسْتَطِع
تو کرسکا
عَّلَيْهِ
اس پر
صَبْرًا
صبر

(خضرعلیہ السلام نے) کہا: یہ میرے اور آپ کے درمیان جدائی (کا وقت) ہے، اب میں آپ کو ان باتوں کی حقیقت سے آگاہ کئے دیتا ہوں جن پر آپ صبر نہیں کر سکے،

تفسير

اَمَّا السَّفِيْنَةُ فَكَانَتْ لِمَسٰكِيْنَ يَعْمَلُوْنَ فِى الْبَحْرِ فَاَرَدْتُّ اَنْ اَعِيْبَهَا وَكَانَ وَرَاۤءَهُمْ مَّلِكٌ يَّأْخُذُ كُلَّ سَفِيْنَةٍ غَصْبًا

أَمَّا
رہی
ٱلسَّفِينَةُ
کشتی
فَكَانَتْ
تو وہ تھی
لِمَسَٰكِينَ
مسکینوں کی
يَعْمَلُونَ
جو کام کرتے تھے
فِى
میں
ٱلْبَحْرِ
سمندر (میں)
فَأَرَدتُّ
تو میں نے چاہا
أَنْ
کہ
أَعِيبَهَا
میں عیب دار کردوں اس کو
وَكَانَ
اور تھا
وَرَآءَهُم
ان کے پیچھے
مَّلِكٌ
ایک بادشاہ
يَأْخُذُ
جو لے رہا تھا
كُلَّ
ہر
سَفِينَةٍ
کشتی کو
غَصْبًا
ظلم سے۔ چھین کر۔ غصب کرکے

وہ جو کشتی تھی سو وہ چند غریب لوگوں کی تھی وہ دریا میں محنت مزدوری کیا کرتے تھے پس میں نے ارادہ کیا کہ اسے عیب دار کر دوں اور (اس کی وجہ یہ تھی کہ) ان کے آگے ایک (جابر) بادشاہ (کھڑا) تھا جو ہر (بے عیب) کشتی کو زبردستی (مالکوں سے بلامعاوضہ) چھین رہا تھا،

تفسير

وَاَمَّا الْغُلٰمُ فَكَانَ اَبَوٰهُ مُؤْمِنَيْنِ فَخَشِيْنَاۤ اَنْ يُّرْهِقَهُمَا طُغْيَانًا وَّكُفْرًاۚ

وَأَمَّا
اور رہا
ٱلْغُلَٰمُ
لڑکا
فَكَانَ
تو تھے
أَبَوَاهُ
اس کے والدین
مُؤْمِنَيْنِ
دونوں مومن
فَخَشِينَآ
تو ڈرہوا ہم کو
أَن
کہ
يُرْهِقَهُمَا
وہ غالب آجائے ان دونوں پر
طُغْيَٰنًا
سرکشی سے
وَكُفْرًا
اور کفر کے ساتھ

اور وہ جو لڑکا تھا تو اس کے ماں باپ صاحبِ ایمان تھے پس ہمیں اندیشہ ہوا کہ یہ (اگر زندہ رہا تو کافر بنے گا اور) ان دونوں کو (بڑا ہو کر) سرکشی اور کفر میں مبتلا کر دے گا،

تفسير