Skip to main content

وَاِذَا قِيْلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِى الْاَرْضِۙ قَالُوْاۤ اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ

وَإِذَا
اور جب
قِيلَ
کہا جاتا ہے
لَهُمْ
ان کو
لَا
نہ
تُفْسِدُوا۟
تم فساد کرو
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
قَالُوٓا۟
وہ کہتے ہیں
إِنَّمَا
بیشک
نَحْنُ
ہم تو
مُصْلِحُونَ
اصلاح کرنے والے ہیں

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد بپا نہ کرو، تو کہتے ہیں: ہم ہی تو اصلاح کرنے والے ہیں،

تفسير

اَلَا ۤ اِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُوْنَ وَلٰـكِنْ لَّا يَشْعُرُوْنَ

أَلَآ
خبردار
إِنَّهُمْ
بیشک وہ
هُمُ
وہی ہیں
ٱلْمُفْسِدُونَ
جو فساد کرنے والے ہیں
وَلَٰكِن
لیکن
لَّا
نہیں
يَشْعُرُونَ
وہ شعور رکھتے ہیں

آگاہ ہو جاؤ! یہی لوگ (حقیقت میں) فساد کرنے والے ہیں مگر انہیں (اس کا) احساس تک نہیں،

تفسير

وَاِذَا قِيْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْاۤ اَنُؤْمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَهَاۤءُ ۗ اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاۤءُ وَلٰـكِنْ لَّا يَعْلَمُوْنَ

وَإِذَا
اور جب
قِيلَ
کہا جاتا ہے
لَهُمْ
واسطے ان کے
ءَامِنُوا۟
ایمان لے آؤ
كَمَآ
جیسا کہ
ءَامَنَ
ایمان لائے
ٱلنَّاسُ
لوگ
قَالُوٓا۟
وہ کہتے ہیں
أَنُؤْمِنُ
کیاہم ایمان لائیں
كَمَآ
جیسا کہ
ءَامَنَ
ایمان لائے
ٱلسُّفَهَآءُۗ
جو بیوقوف ہیں
أَلَآ
خبردار
إِنَّهُمْ
بیشک وہ
هُمُ
وہی ہیں
ٱلسُّفَهَآءُ
جو بیوقوف ہیں
وَلَٰكِن
لیکن
لَّا
نہیں
يَعْلَمُونَ
وہ علم رکھتے

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ (تم بھی) ایمان لاؤ جیسے (دوسرے) لوگ ایمان لے آئے ہیں، تو کہتے ہیں: کیا ہم بھی (اسی طرح) ایمان لے آئیں جس طرح (وہ) بیوقوف ایمان لے آئے، جان لو! بیوقوف (درحقیقت) وہ خود ہیں لیکن انہیں (اپنی بیوقوفی اور ہلکے پن کا) علم نہیں،

تفسير

وَاِذَا لَقُوْا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْاۤ اٰمَنَّا ۚ وَاِذَا خَلَوْا اِلٰى شَيٰطِيْنِهِمْۙ قَالُوْاۤ اِنَّا مَعَكُمْۙ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَ

وَإِذَا
اور جب
لَقُوا۟
ملاقات کرتے ہیں
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں سے
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
قَالُوٓا۟
وہ کہتے ہیں
ءَامَنَّا
ایمان لائے ہم
وَإِذَا
اورجب
خَلَوْا۟
وہ اکیلے ہوتے ہیں
إِلَىٰ
طرف
شَيَٰطِينِهِمْ
اپنے شیطانوں کے
قَالُوٓا۟
وہ کہتے ہیں
إِنَّا
بیشک ہم
مَعَكُمْ
تمہارے ساتھ ہیں
إِنَّمَا
بیشک
نَحْنُ
ہم تو
مُسْتَهْزِءُونَ
مذاق کرنے والے ہیں

اور جب وہ (منافق) اہل ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم (بھی) ایمان لے آئے ہیں، اور جب اپنے شیطانوں سے تنہائی میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم یقیناً تمہارے ساتھ ہیں، ہم (مسلمانوں کا تو) محض مذاق اڑاتے ہیں،

تفسير

اَللّٰهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِىْ طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُوْنَ

ٱللَّهُ
اللہ
يَسْتَهْزِئُ
مذاق کرے گا / مذاق کرتا ہے
بِهِمْ
ساتھ ان کے
وَيَمُدُّهُمْ
اور وہ ڈھیل دے رہا ہے ان کو
فِى
ان کی
طُغْيَٰنِهِمْ
سرکشی میں
يَعْمَهُونَ
وہ بھٹک رہے ہیں/ اندھے بنے پھرتے ہیں

اللہ انہیں ان کے مذاق کی سزا دیتا ہے اور انہیں ڈھیل دیتا ہے (تاکہ وہ خود اپنے انجام تک جا پہنچیں) سو وہ خود اپنی سرکشی میں بھٹک رہے ہیں،

تفسير

اُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالْهُدٰى ۖ فَمَا رَبِحَتْ تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوْا مُهْتَدِيْنَ

أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی ہیں
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ٱشْتَرَوُا۟
جنہوں نے خرید لی
ٱلضَّلَٰلَةَ
گمراہی
بِٱلْهُدَىٰ
بدلے ہدایت کے
فَمَا
تو نہ
رَبِحَت
فائدہ مند ہوئی / فائدہ دیا
تِّجَٰرَتُهُمْ
تجارت ان کی نے
وَمَا
اور نہ
كَانُوا۟
تھے وہ
مُهْتَدِينَ
ہدایت پانے والے

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی لیکن ان کی تجارت فائدہ مند نہ ہوئی اور وہ (فائدہ مند اور نفع بخش سودے کی) راہ جانتے ہی نہ تھے،

تفسير

مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِى اسْتَوْقَدَ نَارًا ۚ فَلَمَّاۤ اَضَاۤءَتْ مَا حَوْلَهٗ ذَهَبَ اللّٰهُ بِنُوْرِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِىْ ظُلُمٰتٍ لَّا يُبْصِرُوْنَ

مَثَلُهُمْ
مثال ان کی
كَمَثَلِ
جیسے مثال کی
ٱلَّذِى
اس شخص کی
ٱسْتَوْقَدَ
جس نے جلائی
نَارًا
آگ
فَلَمَّآ
پھر جب
أَضَآءَتْ
اس نے روشن کردیا
مَا
اس کا
حَوْلَهُۥ
ماحول
ذَهَبَ
لے گیا
ٱللَّهُ
اللّٰهُ
بِنُورِهِمْ
نور ان کا
وَتَرَكَهُمْ
اورچھوڑ دیا ان کو
فِى
میں
ظُلُمَٰتٍ
اندھیروں
لَّا
نہیں
يُبْصِرُونَ
وہ دیکھ پاتے

ان کی مثال ایسے شخص کی مانند ہے جس نے (تاریک ماحول میں) آگ جلائی اور جب اس نے گرد و نواح کو روشن کر دیا تو اللہ نے ان کا نور سلب کر لیا اور انہیں تاریکیوں میں چھوڑ دیا اب وہ کچھ نہیں دیکھتے،

تفسير

صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْىٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُوْنَ ۙ

صُمٌّۢ
بہرے ہیں
بُكْمٌ
گونگے ہیں
عُمْىٌ
اندھے ہیں
فَهُمْ
تو وہ
لَا
نہیں
يَرْجِعُونَ
وہ پلیٹیں گے / وہ لوٹیں گے

یہ بہرے، گونگے (اور) اندھے ہیں پس وہ (راہِ راست کی طرف) نہیں لوٹیں گے،

تفسير

اَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاۤءِ فِيْهِ ظُلُمٰتٌ وَّرَعْدٌ وَّبَرْقٌ ۚ يَجْعَلُوْنَ اَصَابِعَهُمْ فِىْۤ اٰذَانِهِمْ مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِۗ وَاللّٰهُ مُحِيْطٌۢ بِالْكٰفِرِيْنَ

أَوْ
یا
كَصَيِّبٍ
جیسے مثال ہے زور دار پیش کی
مِّنَ
سے
ٱلسَّمَآءِ
آسمان
فِيهِ
اس میں
ظُلُمَٰتٌ
اندھیرے ہیں
وَرَعْدٌ
کڑک
وَبَرْقٌ
بجلی ہے
يَجْعَلُونَ
وہ ڈال لیتے ہیں
أَصَٰبِعَهُمْ
انگلیاں اپنی
فِىٓ
اپنے
ءَاذَانِهِم
کانوں میں
مِّنَ
سے
ٱلصَّوَٰعِقِ
بجلی کی کڑک
حَذَرَ
ڈرتے ہوئے / ڈر کر / بچنے کے لئے
ٱلْمَوْتِۚ
موت سے
وَٱللَّهُ
اور اللہ تعالیٰ
مُحِيطٌۢ
احاطہ کیے ہوئے ہے
بِٱلْكَٰفِرِينَ
کافروں کا

یا ان کی مثال اس بارش کی سی ہے جو آسمان سے برس رہی ہے جس میں اندھیریاں ہیں اور گرج اور چمک (بھی) ہے تو وہ کڑک کے باعث موت کے ڈر سے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیتے ہیں، اور اللہ کافروں کو گھیرے ہوئے ہے،

تفسير

يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ اَبْصَارَهُمْ ۗ كُلَّمَاۤ اَضَاۤءَ لَهُمْ مَّشَوْا فِيْهِ ۙ وَاِذَاۤ اَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوْا ۗ وَلَوْ شَاۤءَ اللّٰهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَاَبْصَارِهِمْ ۗ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ

يَكَادُ
قریب ہے
ٱلْبَرْقُ
بجلی
يَخْطَفُ
اچک لے / چھین لے
أَبْصَٰرَهُمْۖ
نگاہیں ان کی
كُلَّمَآ
جب کبھی
أَضَآءَ
اس نے روشنی کی
لَهُم
ان کے لئے
مَّشَوْا۟
وہ چل پڑے
فِيهِ
اس میں
وَإِذَآ
اور جب
أَظْلَمَ
اس نے اندھیرا کیا
عَلَيْهِمْ
اوپر ان کے
قَامُوا۟ۚ
وہ کھڑے ہوگئے
وَلَوْ
اوراگر
شَآءَ
چاہے
ٱللَّهُ
اللہ
لَذَهَبَ
ضرور لے جائے
بِسَمْعِهِمْ
سماعت ان کی
وَأَبْصَٰرِهِمْۚ
اورنگاہیں ان کی
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
عَلَىٰ
اوپر
كُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کے
قَدِيرٌ
قدرت والاہے

یوں لگتا ہے کہ بجلی ان کی بینائی اُچک لے جائے گی، جب بھی ان کے لئے (ماحول میں) کچھ چمک ہوتی ہے تو اس میں چلنے لگتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے تو کھڑے ہو جاتے ہیں، اور اگر اللہ چاہتا تو ان کی سماعت اور بصارت بالکل سلب کر لیتا، بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے،

تفسير