Skip to main content

وَلَـقَدْ اٰتَيْنَاۤ اِبْرٰهِيْمَ رُشْدَهٗ مِنْ قَبْلُ وَ كُنَّا بِهٖ عٰلِمِيْنَۚ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
ءَاتَيْنَآ
دی ہم نے
إِبْرَٰهِيمَ
ابراہیم کو
رُشْدَهُۥ
سمجھ بوجھ اس کی۔ ہوش مندی اس کی
مِن
اس سے
قَبْلُ
پہلے ہی۔ قبل ہی
وَكُنَّا
اور تھے ہم
بِهِۦ
اس کو
عَٰلِمِينَ
جاننے والے

اور بیشک ہم نے پہلے سے ہی ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے (مرتبہ کے مطابق) فہم و ہدایت دے رکھی تھی اور ہم ان (کی استعداد و اہلیت) کو خوب جاننے والے تھے،

تفسير

اِذْ قَالَ لِاَبِيْهِ وَقَوْمِهٖ مَا هٰذِهِ التَّمَاثِيْلُ الَّتِىْۤ اَنْتُمْ لَهَا عٰكِفُوْنَ

إِذْ
جب
قَالَ
اس نے کہا
لِأَبِيهِ
اپنے باپ سے
وَقَوْمِهِۦ
اور اپنی قوم سے
مَا
کیا ہیں
هَٰذِهِ
یہ
ٱلتَّمَاثِيلُ
مورتیں
ٱلَّتِىٓ
وہ جو
أَنتُمْ
تم
لَهَا
ان کے لیے
عَٰكِفُونَ
جم کر بیٹھے ہو۔ جمے ہوئے ہو

جب انہوں نے اپنے باپ (چچا) اور اپنی قوم سے فرمایا: یہ کیسی مورتیاں ہیں جن (کی پرستش) پر تم جمے بیٹھے ہو،

تفسير

قَالُوْا وَجَدْنَاۤ اٰبَاۤءَنَا لَهَا عٰبِدِيْنَ

قَالُوا۟
انہوں نے کہا
وَجَدْنَآ
پایا ہم نے
ءَابَآءَنَا
اپنے آباؤ اجداد کو
لَهَا
ان کے لیے
عَٰبِدِينَ
عبادت کرنے والے

وہ بولے: ہم نے اپنے باپ دادا کو انہی کی پرستش کرتے پایا تھا،

تفسير

قَالَ لَـقَدْ كُنْتُمْ اَنْتُمْ وَاٰبَاۤؤُكُمْ فِىْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ

قَالَ
اس نے کہا
لَقَدْ
البتہ تحقیق
كُنتُمْ
ہو تم
أَنتُمْ
تم
وَءَابَآؤُكُمْ
اور تمہارے آباؤ اجداد
فِى
میں
ضَلَٰلٍ
گمراہی
مُّبِينٍ
کھلی

(ابراہیم علیہ السلام نے) فرمایا: بیشک تم اور تمہارے باپ دادا (سب) صریح گمراہی میں تھے،

تفسير

قَالُوْۤا اَجِئْتَـنَا بِالْحَـقِّ اَمْ اَنْتَ مِنَ اللّٰعِبِيْنَ

قَالُوٓا۟
انہوں نے کہا
أَجِئْتَنَا
کیا تو لایا ہے ہمارے پاس
بِٱلْحَقِّ
حق کو
أَمْ
یا
أَنتَ
تو
مِنَ
میں سے ہے
ٱللَّٰعِبِينَ
کھیلنے والوں

وہ بولے: کیا (صرف) تم ہی حق لائے ہو یا تم (محض) تماشا گروں میں سے ہو،

تفسير

قَالَ بَلْ رَّبُّكُمْ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الَّذِىْ فَطَرَهُنَّ ۖ وَاَنَاۡ عَلٰى ذٰلِكُمْ مِّنَ الشّٰهِدِيْنَ

قَالَ
کہا
بَل
بلکہ
رَّبُّكُمْ
رب تمہارا
رَبُّ
رب ہے
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں کا
وَٱلْأَرْضِ
اور زمین کا
ٱلَّذِى
جس نے
فَطَرَهُنَّ
پیدا کیا ہے ان کو
وَأَنَا۠
اور میں
عَلَىٰ
پر
ذَٰلِكُم
اس (پر)
مِّنَ
میں سے ہوں
ٱلشَّٰهِدِينَ
گواہوں

(ابراہیم علیہ السلام نے) فرمایا: بلکہ تمہارا رب آسمانوں اور زمین کا رب ہے جس نے ان (سب) کو پیدا فرمایا اور میں اس (بات) پر گواہی دینے والوں میں سے ہوں،

تفسير

وَ تَاللّٰهِ لَاَكِيْدَنَّ اَصْنَامَكُمْ بَعْدَ اَنْ تُوَلُّوْا مُدْبِرِيْنَ

وَتَٱللَّهِ
اور قسم اللہ کی
لَأَكِيدَنَّ
البتہ میں ضرور چال چلوں گا
أَصْنَٰمَكُم
تمہارے بتوں سے
بَعْدَ
بعد اس کے
أَن
کہ
تُوَلُّوا۟
تم پھر جاؤ
مُدْبِرِينَ
پیٹھ پھیر کر

اور اﷲ کی قسم! میں تمہارے بتوں کے ساتھ ضرور ایک تدبیر عمل میں لاؤں گا اس کے بعد کہ جب تم پیٹھ پھیر کر پلٹ جاؤ گے،

تفسير

فَجَعَلَهُمْ جُذٰذًا اِلَّا كَبِيْرًا لَّهُمْ لَعَلَّهُمْ اِلَيْهِ يَرْجِعُوْنَ

فَجَعَلَهُمْ
تو اس نے کردیا ان کو
جُذَٰذًا
ٹکڑے ٹکڑے
إِلَّا
مگر
كَبِيرًا
بڑا
لَّهُمْ
ان کا
لَعَلَّهُمْ
شاید کہ وہ
إِلَيْهِ
اس کی طرف
يَرْجِعُونَ
رجوع کریں

پھر ابراہیم (علیہ السلام) نے ان (بتوں) کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا سوائے بڑے (بُت) کے تاکہ وہ لوگ اس کی طرف رجوع کریں،

تفسير

قَالُوْا مَنْ فَعَلَ هٰذَا بِاٰلِهَتِنَاۤ اِنَّهٗ لَمِنَ الظّٰلِمِيْنَ

قَالُوا۟
انہوں نے کہا
مَن
کس نے
فَعَلَ
کیا ہے
هَٰذَا
یہ
بِـَٔالِهَتِنَآ
ہمارے الہوں کے ساتھ
إِنَّهُۥ
یقینا وہ
لَمِنَ
البتہ سے ہے
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالموں میں

وہ کہنے لگے: ہمارے معبودوں کا یہ حال کس نے کیا ہے؟ بیشک وہ ضرور ظالموں میں سے ہے،

تفسير

قَالُوْا سَمِعْنَا فَتًى يَّذْكُرُهُمْ يُقَالُ لَهٗۤ اِبْرٰهِيْمُ ۗ

قَالُوا۟
انہوں نے کہا
سَمِعْنَا
سنا ہم نے
فَتًى
ایک نوجوان کو
يَذْكُرُهُمْ
جو ذکر کر رہا تھا ان کا
يُقَالُ
کہا جاتا ہے
لَهُۥٓ
اس کو
إِبْرَٰهِيمُ
ابراہیم

(کچھ) لوگ بولے: ہم نے ایک نوجوان کا سنا ہے جو ان کا ذکر (انکار و تنقید سے) کرتا ہے اسے ابراہیم کہا جاتا ہے،

تفسير