وَلَـقَدْ اٰتَيْنَاۤ اِبْرٰهِيْمَ رُشْدَهٗ مِنْ قَبْلُ وَ كُنَّا بِهٖ عٰلِمِيْنَۚ
اور بیشک ہم نے پہلے سے ہی ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے (مرتبہ کے مطابق) فہم و ہدایت دے رکھی تھی اور ہم ان (کی استعداد و اہلیت) کو خوب جاننے والے تھے،
اِذْ قَالَ لِاَبِيْهِ وَقَوْمِهٖ مَا هٰذِهِ التَّمَاثِيْلُ الَّتِىْۤ اَنْتُمْ لَهَا عٰكِفُوْنَ
جب انہوں نے اپنے باپ (چچا) اور اپنی قوم سے فرمایا: یہ کیسی مورتیاں ہیں جن (کی پرستش) پر تم جمے بیٹھے ہو،
قَالُوْا وَجَدْنَاۤ اٰبَاۤءَنَا لَهَا عٰبِدِيْنَ
وہ بولے: ہم نے اپنے باپ دادا کو انہی کی پرستش کرتے پایا تھا،
قَالَ لَـقَدْ كُنْتُمْ اَنْتُمْ وَاٰبَاۤؤُكُمْ فِىْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ
(ابراہیم علیہ السلام نے) فرمایا: بیشک تم اور تمہارے باپ دادا (سب) صریح گمراہی میں تھے،
قَالُوْۤا اَجِئْتَـنَا بِالْحَـقِّ اَمْ اَنْتَ مِنَ اللّٰعِبِيْنَ
وہ بولے: کیا (صرف) تم ہی حق لائے ہو یا تم (محض) تماشا گروں میں سے ہو،
قَالَ بَلْ رَّبُّكُمْ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الَّذِىْ فَطَرَهُنَّ ۖ وَاَنَاۡ عَلٰى ذٰلِكُمْ مِّنَ الشّٰهِدِيْنَ
(ابراہیم علیہ السلام نے) فرمایا: بلکہ تمہارا رب آسمانوں اور زمین کا رب ہے جس نے ان (سب) کو پیدا فرمایا اور میں اس (بات) پر گواہی دینے والوں میں سے ہوں،
وَ تَاللّٰهِ لَاَكِيْدَنَّ اَصْنَامَكُمْ بَعْدَ اَنْ تُوَلُّوْا مُدْبِرِيْنَ
اور اﷲ کی قسم! میں تمہارے بتوں کے ساتھ ضرور ایک تدبیر عمل میں لاؤں گا اس کے بعد کہ جب تم پیٹھ پھیر کر پلٹ جاؤ گے،
فَجَعَلَهُمْ جُذٰذًا اِلَّا كَبِيْرًا لَّهُمْ لَعَلَّهُمْ اِلَيْهِ يَرْجِعُوْنَ
پھر ابراہیم (علیہ السلام) نے ان (بتوں) کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا سوائے بڑے (بُت) کے تاکہ وہ لوگ اس کی طرف رجوع کریں،
قَالُوْا مَنْ فَعَلَ هٰذَا بِاٰلِهَتِنَاۤ اِنَّهٗ لَمِنَ الظّٰلِمِيْنَ
وہ کہنے لگے: ہمارے معبودوں کا یہ حال کس نے کیا ہے؟ بیشک وہ ضرور ظالموں میں سے ہے،
قَالُوْا سَمِعْنَا فَتًى يَّذْكُرُهُمْ يُقَالُ لَهٗۤ اِبْرٰهِيْمُ ۗ
(کچھ) لوگ بولے: ہم نے ایک نوجوان کا سنا ہے جو ان کا ذکر (انکار و تنقید سے) کرتا ہے اسے ابراہیم کہا جاتا ہے،