Skip to main content

يَغْشَى النَّاسَۗ هٰذَا عَذَابٌ اَلِيْمٌ

يَغْشَى
ڈھانپ لے گا
ٱلنَّاسَۖ
لوگوں کو
هَٰذَا
یہ ہے
عَذَابٌ
عذاب
أَلِيمٌ
دردناک

جو لوگوں کو ڈھانپ لے گا (یعنی ہر طرف محیط ہو جائے گا)، یہ دردناک عذاب ہے،

تفسير

رَبَّنَا اكْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ اِنَّا مُؤْمِنُوْنَ

رَّبَّنَا
(کہیں گے) اے ہمارے رب
ٱكْشِفْ
مٹا دے
عَنَّا
ہم سے
ٱلْعَذَابَ
عذاب کو
إِنَّا
بیشک ہم
مُؤْمِنُونَ
ماننے والے ہیں

(اس وقت کہیں گے:) اے ہمارے رب! تو ہم سے (اس) عذاب کو دور کر دے، بیشک ہم ایمان لاتے ہیں،

تفسير

اَنّٰى لَهُمُ الذِّكْرٰى وَقَدْ جَاۤءَهُمْ رَسُوْلٌ مُّبِيْنٌۙ

أَنَّىٰ
کہاں سے ہے
لَهُمُ
ان کے لیے
ٱلذِّكْرَىٰ
نصیحت
وَقَدْ
اور تحقیق
جَآءَهُمْ
آچکا ان کے پاس
رَسُولٌ
رسول
مُّبِينٌ
مبین۔ بیان کرنے والا

اب اُن کا نصیحت ماننا کہاں (مفید) ہو سکتا ہے حالانکہ ان کے پاس واضح بیان فرمانے والے رسول آچکے،

تفسير

ثُمَّ تَوَلَّوْا عَنْهُ وَقَالُوْا مُعَلَّمٌ مَّجْنُوْنٌۘ

ثُمَّ
پھر
تَوَلَّوْا۟
وہ منہ موڑ گئے
عَنْهُ
اس سے
وَقَالُوا۟
اور انہوں نے کہا
مُعَلَّمٌ
سکھایا پڑھایا ہے،
مَّجْنُونٌ
دیوانہ ہے

پھر انہوں نے اس سے منہ پھیر لیا اور (گستاخی کرتے ہوئے) کہنے لگے: (وہ) سکھایا ہوا دیوانہ ہے،

تفسير

اِنَّا كَاشِفُوا الْعَذَابِ قَلِيْلًا اِنَّكُمْ عَاۤٮِٕدُوْنَۘ

إِنَّا
بیشک ہم
كَاشِفُوا۟
ہٹانے والے ہیں
ٱلْعَذَابِ
عذاب کو
قَلِيلًاۚ
تھوڑا سا
إِنَّكُمْ
بیشک تم
عَآئِدُونَ
لوٹنے والے ہو

بیشک ہم تھوڑا سا عذاب دور کئے دیتے ہیں تم یقیناً (وہی کفر) دہرانے لگو گے،

تفسير

يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْـرٰىۚ اِنَّا مُنْتَقِمُوْنَ

يَوْمَ
جس دن
نَبْطِشُ
ہم پکڑیں گے
ٱلْبَطْشَةَ
پکڑ
ٱلْكُبْرَىٰٓ
بڑی
إِنَّا
بیشک ہم
مُنتَقِمُونَ
انتقام لینے والے ہیں

جس دن ہم بڑی سخت گرفت کریں گے تو (اس دن) ہم یقیناً انتقام لے ہی لیں گے،

تفسير

وَلَقَدْ فَتَنَّا قَبْلَهُمْ قَوْمَ فِرْعَوْنَ وَ جَاۤءَهُمْ رَسُوْلٌ كَرِيْمٌۙ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
فَتَنَّا
آزمایا ہم نے
قَبْلَهُمْ
ان سے قبل
قَوْمَ
قوم
فِرْعَوْنَ
فرعون کو
وَجَآءَهُمْ
اور آیا ان کے پاس
رَسُولٌ
رسول
كَرِيمٌ
کریم۔ عزت والا رسول

اور در حقیقت ہم نے اِن سے پہلے قومِ فرعون کی (بھی) آزمائش کی تھی اور اُن کے پاس بزرگی والے رسول (موسٰی علیہ السلام) آئے تھے،

تفسير

اَنْ اَدُّوْۤا اِلَىَّ عِبَادَ اللّٰهِۗ اِنِّىْ لَـكُمْ رَسُوْلٌ اَمِيْنٌۙ

أَنْ
(اس نے کہا) کہ
أَدُّوٓا۟
حوالے کر دو
إِلَىَّ
میری طرف
عِبَادَ
بندوں
ٱللَّهِۖ
اللہ کے کو
إِنِّى
بیشک میں
لَكُمْ
تمہارے لیے
رَسُولٌ
رسول ہوں
أَمِينٌ
امانت دار

(انہوں نے کہا تھا) کہ تم بندگانِ خدا (یعنی بنی اسرائیل) کو میرے حوالے کر دو، بیشک میں تمہاری قیادت و رہبری کے لئے امانت دار رسول ہوں،

تفسير

وَّاَنْ لَّا تَعْلُوْا عَلَى اللّٰهِۚ اِنِّىْۤ اٰتِيْكُمْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍۚ

وَأَن
اور یہ کہ
لَّا
نہ
تَعْلُوا۟
تم سرکشی کرو
عَلَى
مقابلے پر
ٱللَّهِۖ
اللہ کے
إِنِّىٓ
بیشک میں
ءَاتِيكُم
لایا ہوں تمہارے پاس
بِسُلْطَٰنٍ
کھلی
مُّبِينٍ
دلیل

اور یہ کہ اللہ کے مقابلے میں سرکشی نہ کرو، میں تمہارے پاس روشن دلیل لے کر آیا ہوں،

تفسير

وَاِنِّىْ عُذْتُ بِرَبِّىْ وَرَبِّكُمْ اَنْ تَرْجُمُوْنِ ۚ

وَإِنِّى
اور بیشک میں
عُذْتُ
میں پناہ لے چکا
بِرَبِّى
اپنے رب کی
وَرَبِّكُمْ
اور تمہارے رب کی
أَن
کہ
تَرْجُمُونِ
تم سنگسار کرو مجھے

اور بیشک میں نے اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ لے لی ہے اس سے کہ تم مجھے سنگ سار کرو،

تفسير