يَغْشَى النَّاسَۗ هٰذَا عَذَابٌ اَلِيْمٌ
جو لوگوں کو ڈھانپ لے گا (یعنی ہر طرف محیط ہو جائے گا)، یہ دردناک عذاب ہے،
رَبَّنَا اكْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ اِنَّا مُؤْمِنُوْنَ
(اس وقت کہیں گے:) اے ہمارے رب! تو ہم سے (اس) عذاب کو دور کر دے، بیشک ہم ایمان لاتے ہیں،
اَنّٰى لَهُمُ الذِّكْرٰى وَقَدْ جَاۤءَهُمْ رَسُوْلٌ مُّبِيْنٌۙ
اب اُن کا نصیحت ماننا کہاں (مفید) ہو سکتا ہے حالانکہ ان کے پاس واضح بیان فرمانے والے رسول آچکے،
ثُمَّ تَوَلَّوْا عَنْهُ وَقَالُوْا مُعَلَّمٌ مَّجْنُوْنٌۘ
پھر انہوں نے اس سے منہ پھیر لیا اور (گستاخی کرتے ہوئے) کہنے لگے: (وہ) سکھایا ہوا دیوانہ ہے،
اِنَّا كَاشِفُوا الْعَذَابِ قَلِيْلًا اِنَّكُمْ عَاۤٮِٕدُوْنَۘ
بیشک ہم تھوڑا سا عذاب دور کئے دیتے ہیں تم یقیناً (وہی کفر) دہرانے لگو گے،
يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْـرٰىۚ اِنَّا مُنْتَقِمُوْنَ
جس دن ہم بڑی سخت گرفت کریں گے تو (اس دن) ہم یقیناً انتقام لے ہی لیں گے،
وَلَقَدْ فَتَنَّا قَبْلَهُمْ قَوْمَ فِرْعَوْنَ وَ جَاۤءَهُمْ رَسُوْلٌ كَرِيْمٌۙ
اور در حقیقت ہم نے اِن سے پہلے قومِ فرعون کی (بھی) آزمائش کی تھی اور اُن کے پاس بزرگی والے رسول (موسٰی علیہ السلام) آئے تھے،
اَنْ اَدُّوْۤا اِلَىَّ عِبَادَ اللّٰهِۗ اِنِّىْ لَـكُمْ رَسُوْلٌ اَمِيْنٌۙ
(انہوں نے کہا تھا) کہ تم بندگانِ خدا (یعنی بنی اسرائیل) کو میرے حوالے کر دو، بیشک میں تمہاری قیادت و رہبری کے لئے امانت دار رسول ہوں،
وَّاَنْ لَّا تَعْلُوْا عَلَى اللّٰهِۚ اِنِّىْۤ اٰتِيْكُمْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍۚ
اور یہ کہ اللہ کے مقابلے میں سرکشی نہ کرو، میں تمہارے پاس روشن دلیل لے کر آیا ہوں،
وَاِنِّىْ عُذْتُ بِرَبِّىْ وَرَبِّكُمْ اَنْ تَرْجُمُوْنِ ۚ
اور بیشک میں نے اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ لے لی ہے اس سے کہ تم مجھے سنگ سار کرو،