Skip to main content

قَوْمَ فِرْعَوْنَۗ اَلَا يَتَّقُوْنَ

قَوْمَ
قوم
فِرْعَوْنَۚ
فرعون کے پاس
أَلَا
کیا وہ نہیں
يَتَّقُونَ
ڈرتے ہیں

(یعنی) قومِ فرعون کے پاس، کیا وہ (اللہ سے) نہیں ڈرتے،

تفسير

قَالَ رَبِّ اِنِّىْۤ اَخَافُ اَنْ يُّكَذِّبُوْنِۗ

قَالَ
کہا اے
رَبِّ
میرے رب
إِنِّىٓ
بیشک میں
أَخَافُ
میں ڈرتا ہوں
أَن
کہ
يُكَذِّبُونِ
وہ جھٹلائیں گے مجھ کو

موسٰی (علیہ السلام) نے عرض کیا: اے رب! میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے،

تفسير

وَيَضِيْقُ صَدْرِىْ وَلَا يَنْطَلِقُ لِسَانِىْ فَاَرْسِلْ اِلٰى هٰرُوْنَ

وَيَضِيقُ
اور گھٹتا ہے
صَدْرِى
سینہ میرا
وَلَا
اور نہیں
يَنطَلِقُ
چلتی
لِسَانِى
زبان میری
فَأَرْسِلْ
تو بھیجیں
إِلَىٰ
طرف (نبوت)
هَٰرُونَ
ہارون کی

اور (ایسے ناسازگار ماحول میں) میرا سینہ تنگ ہوجاتا ہے اور میری زبان (روانی سے) نہیں چلتی سو ہارون (علیہ السلام) کی طرف (بھی جبرائیل علیہ السلام کو وحی کے ساتھ) بھیج دے (تاکہ وہ میرا معاون بن جائے)،

تفسير

وَلَهُمْ عَلَىَّ ذَنْۢبٌ فَاَخَافُ اَنْ يَّقْتُلُوْنِۚ

وَلَهُمْ
اور ان کے لیے
عَلَىَّ
میرے خلاف
ذَنۢبٌ
ایک گناہ ہے (الزام ہے)
فَأَخَافُ
تو میں ڈرتا ہوں
أَن
کہ
يَقْتُلُونِ
وہ قتل کردیں گے مجھ کو

اور ان کا میرے اوپر (قبطی کو مار ڈالنے کا) ایک الزام بھی ہے سو میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کر ڈالیں گے،

تفسير

قَالَ كَلَّا ۚ فَاذْهَبَا بِاٰيٰتِنَاۤ اِنَّا مَعَكُمْ مُّسْتَمِعُوْنَ

قَالَ
فرمایا
كَلَّاۖ
ہرگز نہیں
فَٱذْهَبَا
پس تم دونوں جاؤ
بِـَٔايَٰتِنَآۖ
ہماری نشانیوں کے ساتھ
إِنَّا
بیشک ہم
مَعَكُم
تمہارے ساتھ
مُّسْتَمِعُونَ
سننے والے ہیں

ارشاد ہوا: ہرگز نہیں، پس تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ بیشک ہم تمہارے ساتھ (ہر بات) سننے والے ہیں،

تفسير

فَأْتِيَا فِرْعَوْنَ فَقُوْلَاۤ اِنَّا رَسُوْلُ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَۙ

فَأْتِيَا
پھر جاؤ
فِرْعَوْنَ
فرعون کے پاس
فَقُولَآ
تو کہو
إِنَّا
بیشک ہم
رَسُولُ
رسول ہیں
رَبِّ
رب
ٱلْعَٰلَمِينَ
العالمین کے

پس تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ اور کہو: ہم سارے جہانوں کے پروردگار کے (بھیجے ہوئے) رسول ہیں،

تفسير

اَنْ اَرْسِلْ مَعَنَا بَنِىْۤ اِسْرَاۤءِيْلَ ۗ

أَنْ
یہ کہ
أَرْسِلْ
بھیج
مَعَنَا
ہمارے ساتھ
بَنِىٓ
بنی
إِسْرَٰٓءِيلَ
اسرائیل کو

(ہمارا مدعا یہ ہے) کہ تو بنی اسرائیل کو (آزادی دے کر) ہمارے ساتھ بھیج دے،

تفسير

قَالَ اَلَمْ نُرَبِّكَ فِيْنَا وَلِيْدًا وَّلَبِثْتَ فِيْنَا مِنْ عُمُرِكَ سِنِيْنَۙ

قَالَ
کہا
أَلَمْ
کیا نہیں
نُرَبِّكَ
ہم نے پالا تجھ کو
فِينَا
اپنے درمیان
وَلِيدًا
بچپنے میں
وَلَبِثْتَ
اور تو ٹھہرا
فِينَا
ہمارے درمیان
مِنْ
میں سے
عُمُرِكَ
اپنی عمر
سِنِينَ
کئی سال

(فرعون نے) کہا: کیا ہم نے تمہیں اپنے یہاں بچپن کی حالت میں پالا نہیں تھا اور تم نے اپنی عمر کے کتنے ہی سال ہمارے اندر بسر کئے تھے،

تفسير

وَفَعَلْتَ فَعْلَتَكَ الَّتِىْ فَعَلْتَ وَاَنْتَ مِنَ الْكٰفِرِيْنَ

وَفَعَلْتَ
اور تو نے کیا
فَعْلَتَكَ
اپنا کام
ٱلَّتِى
وہ جو
فَعَلْتَ
کیا تو نے
وَأَنتَ
اور تو
مِنَ
میں سے ہے
ٱلْكَٰفِرِينَ
ناشکروں

اور (پھر) تم نے اپنا وہ کام کر ڈالا جو تم نے کیا تھا (یعنی ایک قبطی کو قتل کر دیا) اور تم ناشکر گزاروں میں سے ہو (ہماری پرورش اور احسانات کو بھول گئے ہو)،

تفسير

قَالَ فَعَلْتُهَاۤ اِذًا وَّاَنَاۡ مِنَ الضَّاۤلِّيْنَۗ

قَالَ
موسی نے کہا
فَعَلْتُهَآ
وہ کیا تھا
إِذًا
جب
وَأَنَا۠
اور میں
مِنَ
سے
ٱلضَّآلِّينَ
راہ سے بے خبر

(موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا: جب میں نے وہ کام کیا میں بے خبر تھا (کہ کیا ایک گھونسے سے اس کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے)،

تفسير