Skip to main content

وَاِذْ وٰعَدْنَا مُوْسٰۤى اَرْبَعِيْنَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَاَنْـتُمْ ظٰلِمُوْنَ

وَإِذْ
اور جب
وَٰعَدْنَا
ہم نے وعدہ لیا
مُوسَىٰٓ
موسیٰ سے
أَرْبَعِينَ
چالیس
لَيْلَةً
راتوں کا
ثُمَّ
پھر
ٱتَّخَذْتُمُ
بنا لیا تم نے
ٱلْعِجْلَ
بچھڑے کو
مِنۢ
سے
بَعْدِهِۦ
اس کے بعد / (موسی) پیچھے
وَأَنتُمْ
اور تم
ظَٰلِمُونَ
ظالم تھے

اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے چالیس راتوں کا وعدہ فرمایا تھا پھر تم نے موسیٰ (علیہ السلام کے چلّہءِ اعتکاف میں جانے) کے بعد بچھڑے کو (اپنا) معبود بنا لیا اور تم واقعی بڑے ظالم تھے،

تفسير

ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ

ثُمَّ
پھر
عَفَوْنَا
درگزر کیا ہم نے / معاف کردیا ہم نے
عَنكُم
تم سے
مِّنۢ
سے
بَعْدِ
بعد
ذَٰلِكَ
اس کے شرک
لَعَلَّكُمْ
تاکہ تم
تَشْكُرُونَ
تم شکر ادا کرتے

پھر ہم نے اس کے بعد (بھی) تمہیں معاف کر دیا تاکہ تم شکرگزار ہو جاؤ،

تفسير

وَاِذْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ

وَإِذْ
اور جب
ءَاتَيْنَا
دی ہم نے
مُوسَى
موسیٰ کو
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب
وَٱلْفُرْقَانَ
اور فرقان (فہم کتاب)
لَعَلَّكُمْ
تاکہ تم
تَهْتَدُونَ
تم ہدایت پا جاؤ

اور جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب اور حق و باطل میں فرق کرنے والا (معجزہ) عطا کیا تاکہ تم راہِ ہدایت پاؤ،

تفسير

وَاِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ يٰقَوْمِ اِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ اَنْفُسَکُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوْبُوْاۤ اِلٰى بَارِٮِٕكُمْ فَاقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْۗ ذٰ لِكُمْ خَيْرٌ لَّـكُمْ عِنْدَ بَارِٮِٕكُمْۗ فَتَابَ عَلَيْكُمْۗ اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيْمُ

وَإِذْ
اور جب
قَالَ
کہا
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
لِقَوْمِهِۦ
اپنی قوم سے
يَٰقَوْمِ
اے میری قوم
إِنَّكُمْ
بیشک تم نے
ظَلَمْتُمْ
ظلم کیا تم نے
أَنفُسَكُم
اپنے نفسوں پر / اپنی جانوں پر
بِٱتِّخَاذِكُمُ
بوجہ بنانے کے تمہارے
ٱلْعِجْلَ
بچھڑے کو (معبود)
فَتُوبُوٓا۟
پس توبہ کرو
إِلَىٰ
طرف
بَارِئِكُمْ
اپنے پیدا کرنے والے کے
فَٱقْتُلُوٓا۟
تو قتل کرو
أَنفُسَكُمْ
اپنے نفسوں کو
ذَٰلِكُمْ
یہ
خَيْرٌ
بہتر ہے
لَّكُمْ
تمہارے لئے
عِندَ
نزدیک
بَارِئِكُمْ
تمہارے پیدا کرنے والے کے
فَتَابَ
پھر وہ مہربان ہوا
عَلَيْكُمْۚ
تم پر
إِنَّهُۥ
بیشک
هُوَ
وہی ہے
ٱلتَّوَّابُ
جو بہت توبہ قبول کرنے والا ہے
ٱلرَّحِيمُ
جو بار بار رحم کرنے والا ہے

اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! بیشک تم نے بچھڑے کو (اپنا معبود) بنا کر اپنی جانوں پر (بڑا) ظلم کیا ہے، تو اب اپنے پیدا فرمانے والے (حقیقی رب) کے حضور توبہ کرو، پس (آپس میں) ایک دوسرے کو قتل کر ڈالو (اس طرح کہ جنہوں نے بچھڑے کی پرستش نہیں کی اور اپنے دین پر قائم رہے ہیں وہ بچھڑے کی پرستش کر کے دین سے پھر جانے والوں کو سزا کے طور پر قتل کر دیں)، یہی (عمل) تمہارے لئے تمہارے خالق کے نزدیک بہترین (توبہ) ہے، پھر اس نے تمہاری توبہ قبول فرما لی، یقینا وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے،

تفسير

وَاِذْ قُلْتُمْ يٰمُوْسٰى لَنْ نُّؤْمِنَ لَـكَ حَتّٰى نَرَى اللّٰهَ جَهْرَةً فَاَخَذَتْكُمُ الصّٰعِقَةُ وَاَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ

وَإِذْ
اور جب
قُلْتُمْ
کہا تم نے
يَٰمُوسَىٰ
اے موسیٰ
لَن
ہرگز نہیں
نُّؤْمِنَ
ہم ایمان لائیں گے / ہم اعتبار کریں گے
لَكَ
واسطے تیرے
حَتَّىٰ
یہاں تک
نَرَى
ہم دیکھ لیں
ٱللَّهَ
اللہ کو
جَهْرَةً
سامنے / ظاہر / روبرو
فَأَخَذَتْكُمُ
پس پکڑ لیا تم کو
ٱلصَّٰعِقَةُ
کڑک نے
وَأَنتُمْ
اس حال میں تم
تَنظُرُونَ
تم دیکھ رہے تھے

اور جب تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم آپ پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ ہم اللہ کو (آنکھوں کے سامنے) بالکل آشکارا دیکھ لیں پس (اس پر) تمہیں کڑک نے آلیا (جو تمہاری موت کا باعث بن گئی) اور تم (خود یہ منظر) دیکھتے رہے،

تفسير

ثُمَّ بَعَثْنٰكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْكُرُوْنَ

ثُمَّ
پھر
بَعَثْنَٰكُم
اٹھایا ہم نے تم کو
مِّنۢ
سے
بَعْدِ
بعد
مَوْتِكُمْ
تمہاری موت کے
لَعَلَّكُمْ
تاکہ تم
تَشْكُرُونَ
تم شکر ادا کرو

پھر ہم نے تمہارے مرنے کے بعد تمہیں (دوبارہ) زندہ کیا تاکہ تم (ہمارا) شکر ادا کرو،

تفسير

وَظَلَّلْنَا عَلَيْکُمُ الْغَمَامَ وَاَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوٰىۗ كُلُوْا مِنْ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْۗ وَمَا ظَلَمُوْنَا وَلٰـكِنْ كَانُوْاۤ اَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُوْنَ

وَظَلَّلْنَا
اور سایہ کیا ہم نے
عَلَيْكُمُ
اوپر تمہارے
ٱلْغَمَامَ
بادلوں کا
وَأَنزَلْنَا
اور نازل کیا ہم نے
عَلَيْكُمُ
اوپر تمہارے
ٱلْمَنَّ
من
وَٱلسَّلْوَىٰۖ
اور سلویٰ
كُلُوا۟
کھاؤ
مِن
میں سے
طَيِّبَٰتِ
پاکیزہ چیزوں
مَا
جو
رَزَقْنَٰكُمْۖ
رزق دیں ہم نے تم کو
وَمَا
اور نہیں
ظَلَمُونَا
انہوں نے ظلم کیا ہم پر
وَلَٰكِن
اور لیکن
كَانُوٓا۟
وہ تھے
أَنفُسَهُمْ
اپنے نفسوں پر
يَظْلِمُونَ
وہ ظلم کرتے

اور (یاد کرو) جب ہم نے تم پر (وادئ تِیہ میں) بادل کا سایہ کئے رکھا اور ہم نے تم پر مَنّ و سلوٰی اتارا کہ تم ہماری عطا کی ہوئی پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ، سو انہوں نے (نافرمانی اور ناشکری کر کے) ہمارا کچھ نہیں بگاڑا مگر اپنی ہی جانوں پر ظلم کرتے رہے،

تفسير

وَاِذْ قُلْنَا ادْخُلُوْا هٰذِهِ الْقَرْيَةَ فَکُلُوْا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَّادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَّقُوْلُوْا حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَـكُمْ خَطٰيٰكُمْۗ وَسَنَزِيْدُ الْمُحْسِنِيْنَ

وَإِذْ
اور جب
قُلْنَا
کہا ہم نے
ٱدْخُلُوا۟
داخل ہوجاؤ
هَٰذِهِ
اس
ٱلْقَرْيَةَ
بستی میں
فَكُلُوا۟
پھر کھاؤ
مِنْهَا
اس میں سے
حَيْثُ
جہاں سے
شِئْتُمْ
چاہو تم
رَغَدًا
خوب / بافراغت
وَٱدْخُلُوا۟
اور داخل ہوجاؤ
ٱلْبَابَ
دروازے سے
سُجَّدًا
سجدہ کرتے ہوئے
وَقُولُوا۟
اور کہتے جاؤ
حِطَّةٌ
بخش دے / معافی معافی
نَّغْفِرْ
ہم بخش دیں گے
لَكُمْ
تمہارے لئے
خَطَٰيَٰكُمْۚ
تمہاری خطاؤں کو
وَسَنَزِيدُ
اور ضرور ہم زیادہ دیں گے
ٱلْمُحْسِنِينَ
احسان کرنے والوں کو

اور (یاد کرو) جب ہم نے فرمایا: اس شہر میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں سے چاہو خوب جی بھر کے کھاؤ اور (یہ کہ شہر کے) دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا اور یہ کہتے جانا: (اے ہمارے رب! ہم سب خطاؤں کی) بخشش چاہتے ہیں، (تو) ہم تمہاری (گزشتہ) خطائیں معاف فرما دیں گے، اور (علاوہ اس کے) نیکوکاروں کو مزید (لطف و کرم سے) نوازیں گے،

تفسير

فَبَدَّلَ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِىْ قِيْلَ لَهُمْ فَاَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا رِجْزًا مِّنَ السَّمَاۤءِ بِمَا كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ

فَبَدَّلَ
تو بدل ڈالا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
ظَلَمُوا۟
جنہوں نے ظلم کیا
قَوْلًا
بات کو
غَيْرَ
سوائے
ٱلَّذِى
اس کے جو
قِيلَ
کہی گئی تھی
لَهُمْ
واسطے ان کے
فَأَنزَلْنَا
تو نازل کیا ہم نے
عَلَى
اوپر
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کے
ظَلَمُوا۟
جنہوں نے ظلم کیا تھا
رِجْزًا
عذاب
مِّنَ
سے
ٱلسَّمَآءِ
آسمان
بِمَا
بوجہ اس کے جو
كَانُوا۟
تھے وہ
يَفْسُقُونَ
وہ نافرمانی کرتے

پھر (ان) ظالموں نے اس قول کو جو ان سے کہا گیا تھا ایک اور کلمہ سے بدل ڈالا سو ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے (بصورتِ طاعون) سخت آفت اتار دی اس وجہ سے کہ وہ (مسلسل) حکم عدولی کر رہے تھے،

تفسير

وَاِذِاسْتَسْقٰى مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْحَجَرَۗ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًاۗ قَدْ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْۗ کُلُوْا وَاشْرَبُوْا مِنْ رِّزْقِ اللّٰهِ وَلَا تَعْثَوْا فِىْ الْاَرْضِ مُفْسِدِيْنَ

وَإِذِ
اور جب
ٱسْتَسْقَىٰ
پانی مانگا
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
لِقَوْمِهِۦ
اپنی قوم کے لئے
فَقُلْنَا
تو کہا ہم نے
ٱضْرِب
مارو
بِّعَصَاكَ
ساتھ اپنے عصا کے
ٱلْحَجَرَۖ
اس پتھر کو
فَٱنفَجَرَتْ
تو پھوٹ پڑے / بہہ نکلے
مِنْهُ
اس سے
ٱثْنَتَا
دو
عَشْرَةَ
دس (بارہ)
عَيْنًاۖ
چشمے
قَدْ
تحقیق
عَلِمَ
جان لیا
كُلُّ
تمام
أُنَاسٍ
لوگوں نے / گروہوں نے
مَّشْرَبَهُمْۖ
اپنے پنگھٹ کو / اپنی پینے کی جگہ کو
كُلُوا۟
کھاؤ
وَٱشْرَبُوا۟
اور پیو
مِن
سے
رِّزْقِ
رزق (رزق سے)
ٱللَّهِ
اللّٰهِ
وَلَا
اورنہیں
تَعْثَوْا۟
تم فساد کرتے پھرو
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
مُفْسِدِينَ
فسادی بن کر

اور (وہ وقت بھی یا دکرو) جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے فرمایا: اپنا عصا اس پتھر پر مارو، پھر اس (پتھر) سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے، واقعۃً ہر گروہ نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان لیا، (ہم نے فرمایا:) اﷲ کے (عطا کردہ) رزق میں سے کھاؤ اور پیو لیکن زمین میں فساد انگیزی نہ کرتے پھرو،

تفسير