وَلَقَدْ خَلَقْنٰكُمْ ثُمَّ صَوَّرْنٰكُمْ ثُمَّ قُلْنَا لِلْمَلٰۤٮِٕكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِيْسَ ۗ لَمْ يَكُنْ مِّنَ السّٰجِدِيْنَ
اور بیشک ہم نے تمہیں (یعنی تمہاری اصل کو) پیدا کیا پھر تمہاری صورت گری کی (یعنی تمہاری زندگی کی کیمیائی اور حیاتیاتی ابتداء و ارتقاء کے مراحل کو آدم (علیہ السلام) کے وجود کی تشکیل تک مکمل کیا)، پھر ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے۔ وہ سجدہ کرنے والوں میں سے نہ ہوا،
قَالَ مَا مَنَعَكَ اَ لَّا تَسْجُدَ اِذْ اَمَرْتُكَ ۗ قَالَ اَنَاۡ خَيْرٌ مِّنْهُ ۚ خَلَقْتَنِىْ مِنْ نَّارٍ وَّخَلَقْتَهٗ مِنْ طِيْنٍ
ارشاد ہوا: (اے ابلیس!) تجھے کس (بات) نے روکا تھا کہ تو نے سجدہ نہ کیا جبکہ میں نے تجھے حکم دیا تھا، اس نے کہا: میں اس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اس کو تو نے مٹی سے بنایا ہے،
قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا يَكُوْنُ لَـكَ اَنْ تَتَكَبَّرَ فِيْهَا فَاخْرُجْ اِنَّكَ مِنَ الصّٰغِرِيْنَ
ارشاد ہوا: پس تو یہاں سے اتر جا تجھے کوئی حق نہیں پہنچتا کہ تو یہاں تکّبر کرے پس (میری بارگاہ سے) نکل جا بیشک تو ذلیل و خوار لوگوں میں سے ہے،
قَالَ اَنْظِرْنِىْۤ اِلٰى يَوْمِ يُبْعَثُوْنَ
اس نے کہا: مجھے اس دن تک (زندگی کی) مہلت دے جس دن لوگ (قبروں سے) اٹھائے جائیں گے،
قَالَ اِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِيْنَ
ارشاد ہوا: بیشک تو مہلت دیئے جانے والوں میں سے ہے،
قَالَ فَبِمَاۤ اَغْوَيْتَنِىْ لَاَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيْمَۙ
اس (ابلیس) نے کہا: پس اس وجہ سے کہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے (مجھے قَسم ہے کہ) میں (بھی) ان (افرادِ بنی آدم کو گمراہ کرنے) کے لئے تیری سیدھی راہ پر ضرور بیٹھوں گا (تآنکہ انہیں راہِ حق سے ہٹا دوں)،
ثُمَّ لَاٰ تِيَنَّهُمْ مِّنْۢ بَيْنِ اَيْدِيْهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ اَيْمَانِهِمْ وَعَنْ شَمَاۤٮِٕلِهِمْۗ وَلَا تَجِدُ اَكْثَرَهُمْ شٰكِرِيْنَ
پھر میں یقیناً ان کے آگے سے اور ان کے پیچھے سے اور ان کے دائیں سے اور ان کے بائیں سے ان کے پاس آؤں گا، اور (نتیجتاً) تو ان میں سے اکثر لوگوں کو شکر گزار نہ پائے گا،
قَالَ اخْرُجْ مِنْهَا مَذْءُوْمًا مَّدْحُوْرًا ۗ لَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ لَاَمْلَــٴَــنَّ جَهَنَّمَ مِنْكُمْ اَجْمَعِيْنَ
ارشاد باری ہوا: (اے ابلیس!) تو یہاں سے ذلیل و مردود ہو کر نکل جا، ان میں سے جو کوئی تیری پیروی کرے گا تو میں ضرور تم سب سے دوزخ بھر دوں گا،
وَيٰۤاٰدَمُ اسْكُنْ اَنْتَ وَزَوْجُكَ الْجَـنَّةَ فَـكُلَا مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُوْنَا مِنَ الظّٰلِمِيْنَ
اور اے آدم! تم اور تمہاری زوجہ (دونوں) جنت میں سکونت اختیار کرو سو جہاں سے تم دونوں چاہو کھایا کرو اور (بس) اس درخت کے قریب مت جانا ورنہ تم دونوں حد سے تجاوز کرنے والوں میں سے ہو جاؤ گے،
فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطٰنُ لِيُبْدِىَ لَهُمَا مَا وٗرِىَ عَنْهُمَا مِنْ سَوْاٰتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهٰٮكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هٰذِهِ الشَّجَرَةِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَا مَلَـكَيْنِ اَوْ تَكُوْنَا مِنَ الْخٰلِدِيْنَ
پھر شیطان نے دونوں کے دل میں وسوسہ ڈالا تاکہ ان کی شرم گاہیں جو ان (کی نظروں) سے پوشیدہ تھیں ان پر ظاہر کر دے اور کہنے لگا: (اے آدم و حوا!) تمہارے رب نے تمہیں اس درخت (کا پھل کھانے) سے نہیں روکا مگر (صرف اس لئے کہ اسے کھانے سے) تم دونوں فرشتے بن جاؤ گے (یعنی علائقِ بشری سے پاک ہو جاؤ گے) یا تم دونوں (اس میں) ہمیشہ رہنے والے بن جاؤ گے (یعنی اس مقامِ قرب سے کبھی محروم نہیں کئے جاؤ گے)،