Skip to main content

وَلَقَدْ خَلَقْنٰكُمْ ثُمَّ صَوَّرْنٰكُمْ ثُمَّ قُلْنَا لِلْمَلٰۤٮِٕكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِيْسَ ۗ لَمْ يَكُنْ مِّنَ السّٰجِدِيْنَ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
خَلَقْنَٰكُمْ
پیدا کیا ہم نے تم کو
ثُمَّ
پھر
صَوَّرْنَٰكُمْ
صورت بنائی ہم نے تمہاری
ثُمَّ
پھر
قُلْنَا
کہا ہم نے
لِلْمَلَٰٓئِكَةِ
فرشتوں کو
ٱسْجُدُوا۟
سجدہ کرو
لِءَادَمَ
آدم کے لئے
فَسَجَدُوٓا۟
تو انہوں نے سجدہ کیا
إِلَّآ
سوائے
إِبْلِيسَ
ابلیس کے
لَمْ
نہ
يَكُن
تھا وہ
مِّنَ
سے
ٱلسَّٰجِدِينَ
ان ( سے) جو سجدہ کرنے والے ہیں / سجدہ کرنے والوں میں سے

اور بیشک ہم نے تمہیں (یعنی تمہاری اصل کو) پیدا کیا پھر تمہاری صورت گری کی (یعنی تمہاری زندگی کی کیمیائی اور حیاتیاتی ابتداء و ارتقاء کے مراحل کو آدم (علیہ السلام) کے وجود کی تشکیل تک مکمل کیا)، پھر ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے۔ وہ سجدہ کرنے والوں میں سے نہ ہوا،

تفسير

قَالَ مَا مَنَعَكَ اَ لَّا تَسْجُدَ اِذْ اَمَرْتُكَ ۗ قَالَ اَنَاۡ خَيْرٌ مِّنْهُ ۚ خَلَقْتَنِىْ مِنْ نَّارٍ وَّخَلَقْتَهٗ مِنْ طِيْنٍ

قَالَ
اس نے پوچھا
مَا
کس چیز نے
مَنَعَكَ
روکا تجھ کو
أَلَّا
کہ نہ
تَسْجُدَ
تو سجدہ کرے
إِذْ
جبکہ
أَمَرْتُكَۖ
میں نے حکم دیا تم کو
قَالَ
وہ بولا
أَنَا۠
میں
خَيْرٌ
بہتر ہوں
مِّنْهُ
اس سے
خَلَقْتَنِى
تو نے پیدا کیا مجھ کو
مِن
سے
نَّارٍ
آگ سے
وَخَلَقْتَهُۥ
اور تو نے پیدا کیا اس کو
مِن
سے
طِينٍ
مٹی (سے)

ارشاد ہوا: (اے ابلیس!) تجھے کس (بات) نے روکا تھا کہ تو نے سجدہ نہ کیا جبکہ میں نے تجھے حکم دیا تھا، اس نے کہا: میں اس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اس کو تو نے مٹی سے بنایا ہے،

تفسير

قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا يَكُوْنُ لَـكَ اَنْ تَتَكَبَّرَ فِيْهَا فَاخْرُجْ اِنَّكَ مِنَ الصّٰغِرِيْنَ

قَالَ
فرمایا
فَٱهْبِطْ
پس اتر جا
مِنْهَا
اس سے
فَمَا
تو نہیں
يَكُونُ
ہے
لَكَ
تیرے لئے
أَن
یہ کہ
تَتَكَبَّرَ
تو تکبر کرے
فِيهَا
اس میں
فَٱخْرُجْ
پس نکل جا
إِنَّكَ
بیشک تو
مِنَ
سے
ٱلصَّٰغِرِينَ
ذلیل ہونے والوں میں سے ہے

ارشاد ہوا: پس تو یہاں سے اتر جا تجھے کوئی حق نہیں پہنچتا کہ تو یہاں تکّبر کرے پس (میری بارگاہ سے) نکل جا بیشک تو ذلیل و خوار لوگوں میں سے ہے،

تفسير

قَالَ اَنْظِرْنِىْۤ اِلٰى يَوْمِ يُبْعَثُوْنَ

قَالَ
وہ بولا
أَنظِرْنِىٓ
مہلت دے دے مجھ کو
إِلَىٰ
تک
يَوْمِ
اس دن تک
يُبْعَثُونَ
لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے

اس نے کہا: مجھے اس دن تک (زندگی کی) مہلت دے جس دن لوگ (قبروں سے) اٹھائے جائیں گے،

تفسير

قَالَ اِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِيْنَ

قَالَ
فرمایا
إِنَّكَ
بیشک تو
مِنَ
سے
ٱلْمُنظَرِينَ
مہلت دیئے جانے والوں میں (سے) ہے

ارشاد ہوا: بیشک تو مہلت دیئے جانے والوں میں سے ہے،

تفسير

قَالَ فَبِمَاۤ اَغْوَيْتَنِىْ لَاَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيْمَۙ

قَالَ
وہ بولا
فَبِمَآ
پس بوجہ اس کے جو
أَغْوَيْتَنِى
تو نے گمراہ کیا مجھ کو
لَأَقْعُدَنَّ
البتہ میں ضرور بیٹھوں گا
لَهُمْ
ان کے لئے
صِرَٰطَكَ
تیرے راستے پر
ٱلْمُسْتَقِيمَ
جو سیدھا ہے

اس (ابلیس) نے کہا: پس اس وجہ سے کہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے (مجھے قَسم ہے کہ) میں (بھی) ان (افرادِ بنی آدم کو گمراہ کرنے) کے لئے تیری سیدھی راہ پر ضرور بیٹھوں گا (تآنکہ انہیں راہِ حق سے ہٹا دوں)،

تفسير

ثُمَّ لَاٰ تِيَنَّهُمْ مِّنْۢ بَيْنِ اَيْدِيْهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ اَيْمَانِهِمْ وَعَنْ شَمَاۤٮِٕلِهِمْۗ وَلَا تَجِدُ اَكْثَرَهُمْ شٰكِرِيْنَ

ثُمَّ
پھر
لَءَاتِيَنَّهُم
البتہ میں ضرور آؤں گا ان کے پاس
مِّنۢ
سے
بَيْنِ
درمیان
أَيْدِيهِمْ
ان کے دونوں ہاتھوں (ان کے آگے سے)
وَمِنْ
سے
خَلْفِهِمْ
اور ان کے پیچھے سے
وَعَنْ
اور سے
أَيْمَٰنِهِمْ
ان کی دائیں جانب سے
وَعَن
اور سے
شَمَآئِلِهِمْۖ
ان کی بائیں جانب سے
وَلَا
اور نہ
تَجِدُ
تو پائے گا
أَكْثَرَهُمْ
ان میں سے اکثر کو
شَٰكِرِينَ
شکر گزار

پھر میں یقیناً ان کے آگے سے اور ان کے پیچھے سے اور ان کے دائیں سے اور ان کے بائیں سے ان کے پاس آؤں گا، اور (نتیجتاً) تو ان میں سے اکثر لوگوں کو شکر گزار نہ پائے گا،

تفسير

قَالَ اخْرُجْ مِنْهَا مَذْءُوْمًا مَّدْحُوْرًا ۗ لَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ لَاَمْلَــٴَــنَّ جَهَنَّمَ مِنْكُمْ اَجْمَعِيْنَ

قَالَ
فرمایا
ٱخْرُجْ
نکل جا
مِنْهَا
اس میں سے
مَذْءُومًا
مذمت کیا ہوا
مَّدْحُورًاۖ
رحمت سے دور کیا ہوا
لَّمَن
البتہ جو بھی
تَبِعَكَ
پیروی کرے گا تیری
مِنْهُمْ
ان میں سے
لَأَمْلَأَنَّ
البتہ میں ضرور بھردوں گا
جَهَنَّمَ
جہنم
مِنكُمْ
تم سے
أَجْمَعِينَ
سب سے

ارشاد باری ہوا: (اے ابلیس!) تو یہاں سے ذلیل و مردود ہو کر نکل جا، ان میں سے جو کوئی تیری پیروی کرے گا تو میں ضرور تم سب سے دوزخ بھر دوں گا،

تفسير

وَيٰۤاٰدَمُ اسْكُنْ اَنْتَ وَزَوْجُكَ الْجَـنَّةَ فَـكُلَا مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُوْنَا مِنَ الظّٰلِمِيْنَ

وَيَٰٓـَٔادَمُ
اور اے آدم
ٱسْكُنْ
رہو
أَنتَ
تم
وَزَوْجُكَ
اور تمہاری بیوی
ٱلْجَنَّةَ
جنت میں
فَكُلَا
پس دونوں کھاؤ
مِنْ
سے
حَيْثُ
جہاں سے
شِئْتُمَا
تم دونوں چاہو
وَلَا
اور نہ
تَقْرَبَا
تم دونوں قریب جانا
هَٰذِهِ
اس
ٱلشَّجَرَةَ
درخت کے
فَتَكُونَا
ورنہ تم ہوجاؤ گے
مِنَ
سے
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالموں میں سے

اور اے آدم! تم اور تمہاری زوجہ (دونوں) جنت میں سکونت اختیار کرو سو جہاں سے تم دونوں چاہو کھایا کرو اور (بس) اس درخت کے قریب مت جانا ورنہ تم دونوں حد سے تجاوز کرنے والوں میں سے ہو جاؤ گے،

تفسير

فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطٰنُ لِيُبْدِىَ لَهُمَا مَا وٗرِىَ عَنْهُمَا مِنْ سَوْاٰتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهٰٮكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هٰذِهِ الشَّجَرَةِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَا مَلَـكَيْنِ اَوْ تَكُوْنَا مِنَ الْخٰلِدِيْنَ

فَوَسْوَسَ
پس وسوسہ ڈالا
لَهُمَا
ان دونوں کے لئے
ٱلشَّيْطَٰنُ
شیطان نے
لِيُبْدِىَ
تاکہ کھول دے
لَهُمَا
ان کے لئے
مَا
جو
وُۥرِىَ
چھپایا گیا تھا
عَنْهُمَا
ان دونوں سے
مِن
کی
سَوْءَٰتِهِمَا
ان دونوں کی شرم گاہیں
وَقَالَ
اور اس نے کہا
مَا
نہیں
نَهَىٰكُمَا
روکا تم دونوں کو
رَبُّكُمَا
تمہارے رب نے
عَنْ
سے
هَٰذِهِ
اس
ٱلشَّجَرَةِ
درخت (سے)
إِلَّآ
اِلا
أَن
یہ کہ
تَكُونَا
تم دونوں ہوجاؤ گے
مَلَكَيْنِ
دو فرشتے
أَوْ
یا
تَكُونَا
تم دونوں ہوجاؤ گے
مِنَ
سے
ٱلْخَٰلِدِينَ
ہمیشہ رہنے والوں میں سے

پھر شیطان نے دونوں کے دل میں وسوسہ ڈالا تاکہ ان کی شرم گاہیں جو ان (کی نظروں) سے پوشیدہ تھیں ان پر ظاہر کر دے اور کہنے لگا: (اے آدم و حوا!) تمہارے رب نے تمہیں اس درخت (کا پھل کھانے) سے نہیں روکا مگر (صرف اس لئے کہ اسے کھانے سے) تم دونوں فرشتے بن جاؤ گے (یعنی علائقِ بشری سے پاک ہو جاؤ گے) یا تم دونوں (اس میں) ہمیشہ رہنے والے بن جاؤ گے (یعنی اس مقامِ قرب سے کبھی محروم نہیں کئے جاؤ گے)،

تفسير