اِنَّ اللّٰهَ رَبِّىْ وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ ۗ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ
بیشک اﷲ میرا رب ہے اور تمہارا بھی (وہی) رب ہے پس اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھا راستہ ہے،
فَلَمَّاۤ اَحَسَّ عِيْسٰى مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ اَنْصَارِىْۤ اِلَى اللّٰهِۗ قَالَ الْحَـوَارِيُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰهِۚ اٰمَنَّا بِاللّٰهِۚ وَاشْهَدْ بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ
پھر جب عیسٰی (علیہ السلام) نے ان کا کفر محسوس کیا تو اس نے کہا: اﷲ کی طرف کون لوگ میرے مددگار ہیں؟ تو اس کے مخلص ساتھیوں نے عرض کیا: ہم اﷲ (کے دین) کے مددگار ہیں، ہم اﷲ پر ایمان لائے ہیں، اور آپ گواہ رہیں کہ ہم یقیناً مسلمان ہیں،
رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا بِمَاۤ اَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشّٰهِدِيْنَ
اے ہمارے رب! ہم اس کتاب پر ایمان لائے جو تو نے نازل فرمائی اور ہم نے اس رسول کی اتباع کی سو ہمیں (حق کی) گواہی دینے والوں کے ساتھ لکھ لے،
وَمَكَرُوْا وَمَكَرَاللّٰهُ ۗ وَاللّٰهُ خَيْرُ الْمَاكِرِيْنَ
پھر (یہودی) کافروں نے (عیسٰی علیہ السلام کے قتل کے لئے) خفیہ سازش کی اور اﷲ نے (عیسٰی علیہ السلام کو بچانے کے لئے) مخفی تدبیر فرمائی، اور اﷲ سب سے بہتر مخفی تدبیر فرمانے والا ہے،
اِذْ قَالَ اللّٰهُ يٰعِيْسٰۤى اِنِّىْ مُتَوَفِّيْكَ وَرَافِعُكَ اِلَىَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَجَاعِلُ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْكَ فَوْقَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْۤا اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ ۚ ثُمَّ اِلَىَّ مَرْجِعُكُمْ فَاَحْكُمُ بَيْنَكُمْ فِيْمَا كُنْتُمْ فِيْهِ تَخْتَلِفُوْنَ
جب اﷲ نے فرمایا: اے عیسٰی! بیشک میں تمہیں پوری عمر تک پہنچانے والا ہوں اور تمہیں اپنی طرف (آسمان پر) اٹھانے والا ہوں اور تمہیں کافروں سے نجات دلانے والا ہوں اور تمہارے پیروکاروں کو (ان) کافروں پر قیامت تک برتری دینے والا ہوں، پھر تمہیں میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے سو جن باتوں میں تم جھگڑتے تھے میں تمہارے درمیان ان کا فیصلہ کر دوں گا،
فَاَمَّا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فَاُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيْدًا فِى الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِۖ وَمَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ
پھر جو لوگ کافر ہوئے انہیں دنیا اور آخرت (دونوں میں) سخت عذاب دوں گا اور ان کا کوئی مددگار نہ ہو گا،
وَاَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَيُوَفِّيْهِمْ اُجُوْرَهُمْۗ وَ اللّٰهُ لَا يُحِبُّ الظّٰلِمِيْنَ
اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے تو (اﷲ) انہیں ان کا بھرپور اجر دے گا، اور اﷲ ظالموں کو پسند نہیں کرتا،
ذٰلِكَ نَـتْلُوْهُ عَلَيْكَ مِنَ الْاٰيٰتِ وَ الذِّكْرِ الْحَكِيْمِ
یہ جو ہم آپ کو پڑھ کر سناتے ہیں (یہ) نشانیاں ہیں اور حکمت والی نصیحت ہے،
اِنَّ مَثَلَ عِيْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَۗ خَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُ
بیشک عیسٰی (علیہ السلام) کی مثال اﷲ کے نزدیک آدم (علیہ السلام) کی سی ہے، جسے اس نے مٹی سے بنایا پھر (اسے) فرمایا ’ہو جا‘ وہ ہو گیا،
اَلْحَـقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُنْ مِّنَ الْمُمْتَرِيْنَ
(امت کی تنبیہ کے لئے فرمایا:) یہ تمہارے رب کی طرف سے حق ہے پس شک کرنے والوں میں سے نہ ہو جانا،