Skip to main content
وَإِذَا
اور جب
قِيلَ
کہا جتا ہے
لَهُمْ
ان کو
تَعَالَوْا۟
آؤ
إِلَىٰ
طرف
مَآ
اس کے جو
أَنزَلَ
نازل کی
ٱللَّهُ
ا اللہ نے
وَإِلَى
اور طرف
ٱلرَّسُولِ
رسول کے
رَأَيْتَ
تم دیکھو گے
ٱلْمُنَٰفِقِينَ
منافقین کو
يَصُدُّونَ
وہ رکتے ہیں
عَنكَ
تجھ سے
صُدُودًا
رک جانا

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے نازل کردہ (قرآن) کی طرف اور رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف آجاؤ تو آپ منافقوں کو دیکھیں گے کہ وہ آپ (کی طرف رجوع کرنے) سے گریزاں رہتے ہیں،

تفسير
فَكَيْفَ
تو کس طرح
إِذَآ
جب
أَصَٰبَتْهُم
پہنچتی ہو ان کو
مُّصِيبَةٌۢ
کوئی مصیبت
بِمَا
بوجہ اس کے جو
قَدَّمَتْ
آگے بھیجا
أَيْدِيهِمْ
ان کے ہاتھوں نے
ثُمَّ
پھر
جَآءُوكَ
آجاتے ہیں تیرے پاس
يَحْلِفُونَ
قسمیں کھاتے ہوئے
بِٱللَّهِ
اللہ کی۔ بخدا
إِنْ
نہیں
أَرَدْنَآ
ارادہ کیا ہم نے
إِلَّآ
مگر
إِحْسَٰنًا
احسان کا
وَتَوْفِيقًا
اور باہم موافقت کا

پھر (اس وقت) ان کی حالت کیا ہوگی جب اپنی کارستانیوں کے باعث ان پر کوئی مصیبت آن پڑے تو اللہ کی قَسمیں کھاتے ہوئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوں (اور یہ کہیں) کہ ہم نے تو صرف بھلائی اور باہمی موافقت کا ہی ارادہ کیا تھا،

تفسير
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ ہیں
يَعْلَمُ
جانتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
مَا
جو
فِى
میں ہے
قُلُوبِهِمْ
ان کے دلوں
فَأَعْرِضْ
تو آپ اعراض برتیں ان سے
عَنْهُمْ
ان سے
وَعِظْهُمْ
اور نصیحت کیجیے ان کو
وَقُل
اور کہہ دیجئیے
لَّهُمْ
ان کے لیے
فِىٓ
ان کے
أَنفُسِهِمْ
فسوں میں
قَوْلًۢا
بات
بَلِيغًا
پہچنے والی

یہ وہ (منافق اور مُفسِد) لوگ ہیں کہ اللہ ان کے دلوں کی ہر بات کو خوب جانتا ہے، پس آپ ان سے اِعراض برتیں اور انہیں نصیحت کرتے رہیں اور ان سے ان کے بارے میں مؤثر گفتگو فرماتے رہیں،

تفسير
وَمَآ
اور نہیں
أَرْسَلْنَا
بھیجا ہم نے
مِن
کوئی
رَّسُولٍ
رسول
إِلَّا
مگر
لِيُطَاعَ
تاکہ اطاعت کیا جائے
بِإِذْنِ
اذن کے ساتھ
ٱللَّهِۚ
اللہ کے
وَلَوْ
اور اگر
أَنَّهُمْ
بیشک وہ۔ واقعی وہ
إِذ
جب
ظَّلَمُوٓا۟
جب انہوں نے ظلم کیا
أَنفُسَهُمْ
اپنے نفسوں پر
جَآءُوكَ
آجاتے تیرے پاس
فَٱسْتَغْفَرُوا۟
پھر بخشش مانگتے
ٱللَّهَ
اللہ سے
وَٱسْتَغْفَرَ
اور بخشش مانگتا
لَهُمُ
ان کے لیے
ٱلرَّسُولُ
رسول
لَوَجَدُوا۟
البتہ پائے
ٱللَّهَ
اللہ کو
تَوَّابًا
تو بہ قبول کرنے والا
رَّحِيمًا
مہربان

اور ہم نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے، اور (اے حبیب!) اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتے اوراللہ سے معافی مانگتے اور رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ان کے لئے مغفرت طلب کرتے تو وہ (اس وسیلہ اور شفاعت کی بنا پر) ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتے،

تفسير
فَلَا
پس نہیں
وَرَبِّكَ
قسم ہے تیرے رب کی
لَا
نہیں
يُؤْمِنُونَ
مومن ہوسکتے
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
يُحَكِّمُوكَ
وہ منصف بنائیں تجھ کو
فِيمَا
اس معاملہ میں جو
شَجَرَ
اختلاف ہوا
بَيْنَهُمْ
ان کے درمیان
ثُمَّ
پھر
لَا
نہ
يَجِدُوا۟
وہ پائیں
فِىٓ
میں
أَنفُسِهِمْ
اپنے نفسوں میں
حَرَجًا
کوئی تنگی
مِّمَّا
اس میں سے جو
قَضَيْتَ
آپ نے فیصلہ کیا
وَيُسَلِّمُوا۟
اور وہ مان لیں
تَسْلِيمًا
پوری طرح مان جانا

پس (اے حبیب!) آپ کے رب کی قسم یہ لوگ مسلمان نہیں ہوسکتے یہاں تک کہ وہ اپنے درمیان واقع ہونے والے ہر اختلاف میں آپ کو حاکم بنالیں پھر اس فیصلہ سے جو آپ صادر فرما دیں اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہ پائیں اور (آپ کے حکم کو) بخوشی پوری فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں،

تفسير
وَلَوْ
اور اگر
أَنَّا
بیشک ہم
كَتَبْنَا
ہم لکھتے
عَلَيْهِمْ
ان پر
أَنِ
کہ
ٱقْتُلُوٓا۟
قتل کرو
أَنفُسَكُمْ
اپنے نفسوں کو
أَوِ
یا
ٱخْرُجُوا۟
نکلو۔ نکل جاؤ
مِن
سے
دِيَٰرِكُم
اپنے گھروں ان میں سے
مَّا
نہ
فَعَلُوهُ
وہ کرتے اس کو
إِلَّا
مگر
قَلِيلٌ
تھوڑے
مِّنْهُمْۖ
ان میں سے
وَلَوْ
اور اگر
أَنَّهُمْ
بیشک وہ
فَعَلُوا۟
وہ کرتے
مَا
جو
يُوعَظُونَ
وہ نصیحت کیے جاتے ہیں
بِهِۦ
ساتھ
لَكَانَ
البتہ ہوتا
خَيْرًا
بہتر
لَّهُمْ
ان کے لیے
وَأَشَدَّ
اور زیادہ شدید
تَثْبِيتًا
ثابت رکھنے میں

اور اگر ہم ان پر فرض کر دیتے کہ تم اپنے آپ کو قتل کر ڈالو یا اپنے گھروں کو چھوڑ کر نکل جاؤ تو ان میں سے بہت تھوڑے لوگ اس پر عمل کرتے، اورانہیں جو نصیحت کی جاتی ہے اگر وہ اس پر عمل پیرا ہو جاتے تویہ ان کے حق میں بہتر ہوتا اور (ایمان پر) بہت زیادہ ثابت قدم رکھنے والا ہوتا،

تفسير
وَإِذًا
اور تب
لَّءَاتَيْنَٰهُم
البتہ ہم دیتے ان کو
مِّن
سے
لَّدُنَّآ
اپنے پاس
أَجْرًا
اجر
عَظِيمًا
عظیم

اور اس وقت ہم بھی انہیں اپنے حضور سے عظیم اجر عطا فرماتے،

تفسير
وَلَهَدَيْنَٰهُمْ
اور البتہ ہم ہدایت دیتے ہیں ان کو
صِرَٰطًا
راستے کی
مُّسْتَقِيمًا
سیدھے

اور ہم انہیں واقعۃً سیدھی راہ پر لگا دیتے،

تفسير
وَمَن
اور جو کوئی
يُطِعِ
اطاعت کرے گا
ٱللَّهَ
اللہ کی
وَٱلرَّسُولَ
اور رسول کی
فَأُو۟لَٰٓئِكَ
تو یہی لوگ
مَعَ
ساتھ ہوں گے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کے
أَنْعَمَ
انعام فرمایا
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَلَيْهِم
جن پر
مِّنَ
میں سے
ٱلنَّبِيِّۦنَ
نبیوں
وَٱلصِّدِّيقِينَ
اور صدیقین
وَٱلشُّهَدَآءِ
اور شہیدوں میں سے
وَٱلصَّٰلِحِينَۚ
اور صالحین میں سے
وَحَسُنَ
اور کتنے اچھے ہیں
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہ سب لوگ
رَفِيقًا
دوست

اور جو کوئی اللہ اور رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرے تو یہی لوگ (روزِ قیامت) ان (ہستیوں) کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے (خاص) انعام فرمایا ہے جو کہ انبیاء، صدیقین، شہداءاور صالحین ہیں، اور یہ بہت اچھے ساتھی ہیں،

تفسير
ذَٰلِكَ
یہ
ٱلْفَضْلُ
فضل ہے
مِنَ
سے
ٱللَّهِۚ
اللہ کی طرف
وَكَفَىٰ
اور کافی ہے
بِٱللَّهِ
اللہ
عَلِيمًا
علم والا

یہ فضل (خاص) اللہ کی طرف سے ہے، اور اللہ جاننے والا کافی ہے،

تفسير