يُطَافُ عَلَيْهِمْ بِصِحَافٍ مِّنْ ذَهَبٍ وَّاَكْوَابٍۚ وَفِيْهَا مَا تَشْتَهِيْهِ الْاَنْفُسُ وَتَلَذُّ الْاَعْيُنُۚ وَاَنْتُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَۚ
ان پر سونے کی پلیٹوں اور گلاسوں کا دور چلایا جائے گا اور وہاں وہ سب چیزیں (موجود) ہوں گی جن کو دل چاہیں گے اور (جن سے) آنکھیں راحت پائیں گی اور تم وہاں ہمیشہ رہو گے،
وَتِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِىْۤ اُوْرِثْتُمُوْهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
اور (اے پرہیزگارو!) یہ وہ جنت ہے جس کے تم مالک بنا دیئے گئے ہو، اُن (اعمال) کے صلہ میں جو تم انجام دیتے تھے،
لَكُمْ فِيْهَا فَاكِهَةٌ كَثِيْرَةٌ مِّنْهَا تَأْكُلُوْنَ
تمہارے لئے اس میں بکثرت پھل اور میوے ہیں تم ان میں سے کھاتے رہو گے،
اِنَّ الْمُجْرِمِيْنَ فِىْ عَذَابِ جَهَنَّمَ خٰلِدُوْنَ ۖ
بیشک مجرم لوگ دوزخ کے عذاب میں ہمیشہ رہنے والے ہیں،
لَا يُفَتَّرُ عَنْهُمْ وَهُمْ فِيْهِ مُبْلِسُوْنَۚ
جو اُن سے ہلکا نہیں کیا جائے گا اور وہ اس میں ناامید ہو کر پڑے رہیں گے،
وَمَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰـكِنْ كَانُوْا هُمُ الظّٰلِمِيْنَ
اور ہم نے اُن پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ خود ہی ظلم کرنے والے تھے،
وَنَادَوْا يٰمٰلِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَۗ قَالَ اِنَّكُمْ مّٰكِثُوْنَ
اور وہ (داروغۂ جہنّم کو) پکاریں گے: اے مالک! آپ کا رب ہمیں موت دے دے (تو اچھا ہے)۔ وہ کہے گا کہ تم (اب اِسی حال میں ہی) ہمیشہ رہنے والے ہو،
لَقَدْ جِئْنٰكُمْ بِالْحَـقِّ وَلٰـكِنَّ اَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كٰرِهُوْنَ
بیشک ہم تمہارے پاس حق لائے لیکن تم میں سے اکثر لوگ حق کو ناپسند کرتے تھے،
اَمْ اَبْرَمُوْۤا اَمْرًا فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَۚ
کیا انہوں نے (یعنی کفّارِ مکہ نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف کوئی تدبیر) پختہ کر لی ہے تو ہم (بھی) پختہ فیصلہ کرنے والے ہیں،
اَمْ يَحْسَبُوْنَ اَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَنَجْوٰٮهُمْۗ بَلٰى وَرُسُلُنَا لَدَيْهِمْ يَكْتُبُوْنَ
کیا وہ گمان کرتے ہیں کہ ہم ان کی پوشیدہ باتیں اور اُن کی سرگوشیاں نہیں سنتے؟ کیوں نہیں (ضرور سنتے ہیں)! اور ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے بھی اُن کے پاس لکھ رہے ہوتے ہیں،